نئی دہلی: (یواین پی) بھارت میں کسانوں کا احتجاج 24 روز سے جاری ہے، مہاراشٹر اور راجستھان سے لاکھوں کاشتکاروں اور مزدوروں نے دہلی پہنچنے کا اعلان کردیا ہے، بی جے پی جماعت میں موجود سکھ رہنمابھی مودی سرکارسےباغی ہونے لگے ہیں۔تفصیلات کے مطابق موسم کی شدت اور حکومت کے جبر کے باوجود کسان دہلی میں موجود ہیں۔ دیگر ریاستوں سے مزید کسانوں نے دارالحکومت پہنچنے کا اعلان کردیا، مہاراشٹر میں ریاست بھر کے کسان جمع ہوکر 21 دسمبر کو دہلی کی جانب مارچ کریں گے جبکہ 26 دسمبر کو راجستھان سے بھی مزید 2 لاکھ کاشتکار اور مزدور دہلی پہنچیں گے۔بی جے پی میں موجود سکھ کمیونٹی کے رہنما بھی مودی سرکار کے خلاف کھڑے ہونے لگے، بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر بریندر سنگھ نے کسانوں کی حمایت کا اعلان کردیا اور اپنی ہی پارٹی کے خلاف بھوک ہڑتال کرنے کا اعلان کردیا جبکہ مودی کی اتحادی جماعت کے ایم پی ہنومان بانیوال نے لوک سبھا کی تین پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفیٰ دے دیا۔دہلی کی شدید سردی اور دیگر حادثات میں مرنے والے کسانوں کی تعداد 25 تک پہنچ گئی۔ بھارتی پنجاب سے آئی خواتین کاکہنا ہے کہ انکے اپنے مودی سرکار کی پالیسیوں سے تنگ آکر پہلے ہی خود کشی کر چکے ہیں۔