زراعت کو منافع بخش بنانے کیلئے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور جدید رحجانات کی ترویج ناگزیر ہے ڈاکٹر اقرار احمد

Published on October 6, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 104)      No Comments

فوڈ سیکورٹی اور کاشتکاروں کی معاشی صورتحال کو بہتر کر کے مستحکم زرعی ترقی کی بنیاد رکھی جا سکے
فیصل آباد (یو این پی)زراعت کو پرکشش اور منافع بخش بنانے کے لئے فی ایکڑ پیداواریت میں اضافہ اور جدید رحجانات کی ترویج ناگزیر ہے تاکہ فوڈ سیکورٹی اور کاشتکاروں کی معاشی صورتحال کو بہتر کر کے مستحکم زرعی ترقی کی بنیاد رکھی جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن کے زیراہتمام محکمہ زراعت پنجاب کے افسران کے لئے منعقدہ ورکشاپ میں بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں سے بڑی فصلات کی پیداواریت جمود کا شکار ہے جس کے لئے زرعی سائنسدانوں، ماہرین اور پالیسی میکرز کو حکمت عملی وضع کرتے ہوئے قابل عمل زرعی سفارشات سامنے لانا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹا کاشتکار معاشی مسائل میں گھرے ہونے کی وجہ سے جدید رحجانات کو اپنا نہیں پا رہا تاہم اگر فارمرز کوآپریٹوز کے نظام میں ازسرنو تشکیل اور زرعی قرضوں میں اضافے کو یقینی بنایا جائے تو افقی سطح پر زرعی خوشحالی کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود اربوں روپے کی اشیاء ضروریہ امپورٹ کی جا رہی ہیں جو کہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کو کم پیداواریت، موسمیاتی تغیرات، پوسٹ ہارویسٹ نقصانات، دیہی ترقی، پانی کی کمیابی،غیر تصدیق شدہ بیج جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پانی کے بے جا استعمال کی وجہ سے زیرزمین پانی کی سطح روزبروز کم ہوتی جا رہی ہے جو کہ آنے والے سالوں میں مزید مشکلات کا باعث بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا میں کسی گھر کا نقشہ اس وقت تک منظور نہیں ہوتا جب تک اس میں بارش کے پانی کو سٹور کرنے کے لئے ٹینک نہ لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تغیر کی وجہ سے پیداواریت میں کمی کے ساتھ ساتھ زرعی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے نئی ورائٹیوں کو متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ مربوط حکمت عملی بھی بنانا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ترقی کے حصول سے ہی غربت میں کمی وقوع پذیر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو سرٹیفائیڈ بیج کی دستیابی کے لئے کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پسند اور عام کسان کی زرعی پیداواریت میں کافی فرق ہے جس کے لئے عام کسان کو جدید رحجانات سے روشناس کر کے ترقی کے سفر کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Premium WordPress Themes