ولایتی چال کے دیسی عاشق

Published on February 14, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 677)      No Comments
Rashidدوسرے کے عقائد،رسم ورواج،رہن سہن،لباس،گفتگو وغیرہ سے ہم جلد متاثر ہو جاتے ہیں اور بغیر کچھ سمجھے،دیکھے اور تحقیقی کے اسے اپنے اوپر اور اپنے معاشرے کے اوپر مسلط کر دینا شروع کر دیتے ہیں،اپنے دین،اپنے مذہب اور اپنے عقائد کو چھوڑ کر فتنہ گری میں خود کو دھکیل کر فخر محسوس کرتے ہیں،مغرب کی اندھی تقلید نے ہم سے ہماری پہچان چھین لی ہے کیونکہ موجودہ دور میں امتِ مسلمہ میں جو فتنے پیدا ہو رہے ہیں اور جو مستقبل قریب اور بعید میں جنم لیں گے ان کے متعلقنبی آخرالزمانﷺنے آگاہ فرما دیا تھا اورآنے والے فتنوں کے بارے میں وارد بے شمار احادیث میں سے ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ میری امت کے گروہ اللہ کے دشمنوں (یہود و نصاری) کی پیروی کرتے ہوئے ان کے مذہبی تہواروں اور انکے رسوم ورواج کواپنا لیں گے،آج مسلم معاشرے میں فتنوں کے واضح آثار اور اثرات نظر آ رہے ہیں جن کے بارے میں پیارے نبی کریم ﷺ نے فرما دیا تھا،ان ہی فتنوں میں سے ایک فتنہ دورِ حاضر کا ایک تیزی سے پھیلنے والاویلنٹائن ڈے کے نام سے جانا جاتا ہے سرِفہرست ہے جس نے مسلمان نوجوان نسل کو اپنے شیطانی جال میں بری طرح جکڑ لیا ہے،ویلنٹائن جیسے فتنے کے بارے میں چند سال قبل تک ہمارا معاشرہ باالکل ناآشنا و نابلد تھا یہاں تک کہ بیشتر پسماندہ ممالک کے عیسائی بھی اس تہوار سے ناواقف تھے،مگر آج یہی فتنہ گمراہی کی ٹھنڈی چھاؤں کیساتھ ہمارے معاشرے میں زہر پھیلا رہا ہے، ایک منصوبہ بندی کے تحت اسے امتِ مسلمہ میں متعارف کروا کر مسلم مرد وخواتین کے اخلاق پر کاری ضرب لگائی جا رہی ہے اور ہمارے مسلم نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس سازش کا شکار بن کر رہ گئے ہیں،مذہب اسلام سے خائف اسلام کے دشمن اور مسلمانوں کو ایک آنکھ نہ بھانے والے اسی دشمن معاشرے نے بجائے تلوار اور گولہ بارود اٹھانے کے اپنے ثقافتی وار کرنے ایسے شروع کیے ہیں کہ ہماری نوجوان نسل کو اپنا گرویدہ بنا کر انہیں ذہنی طور پر اپنے معاشرے کی ہم آہنگی دلوانا مقصود ہے، دشمنانِ اسلام کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ مسلمان جب تک قرآن اور سنت سے جڑے ہوئے ہیں ان کو شکست دینا ممکن نہیں ہے، اس لیے انہوں نے ایسا منصوبہ تیار کیا ہے کہ وہ بغیر لڑے اور ہتھیاروں کا وار کیے بغیر مسلمانوں کی بنیادیں کمزور کرکے ان پر برتری حاصل کر سکیں،انہوں نے روایتی جنگ کی بجائے ثقافتی جنگ مسلمانوں پر مسلط کردی اور اسکے لیے کروڑوں اربوں ڈالرمختص کرکے جدید وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی مادر پدر آزاد ثقافت ، مذہبی تہواروں اور عبادات کو زیب وزینت کا لبادہ اوڑھا کر مسلم ممالک میں منتقل کر دیااور ذرائع ابلاغ، سیٹلائٹ چینلز اور انٹرنیٹ کے ذریعے مسلم معاشرے میں اپنی عریاں ثقافت کا طوفان کھڑا کردیا رہی سہی کسر ان مسلم ممالک کے ٹی وی چینلز نے اس طرح پوری کردی کہ ان اسلام دشمن ممالک کے پروگرام اپنے ممالک میں عام کرکے ہرناظر کی ان تک رسائی کو آسان کردیا،یہی نہیں بلکہ جنہیں دین و مذہب سے کچھ خبر تک نہیں اور خود روشن خیالی میں جکڑے ہوتے ہیں انہیں بھی بطور مذہبی سکالر بنا کر اور بڑھا چڑھا کر سامنے لایا جاتا ہے خاص کر ماہ محرم اور ماہ رمضان میں تو ایسے افراد کو جن میں خواتین بھی شامل ہوتی ہیں انہیں مذہب کے لبادے میں لپیٹ کر پیش کیا جاتا ہے،اسی طرح مغربی ممالک کے فرسودہ تہواروں جن میں سے ایک ویلنٹائن ڈے بھی ہے اس ویلنٹان ڈے کی مناسبت سے خصوصی پروگرام تیار کئے جاتے ہیں اور تجارتی کمپنیوں نے اپنا منافع بڑھانے کی غرض سے ان چینلز پر اس مناسبت سے اشتہارات کی بھر مار کردی جاتی ہے اور ویلنٹائن ڈے کو یوم محبت کے طور پرفروغ دیا جاتا ہے نوجوانوں کویہ پیغام دینے بلکہ عام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ محبت کرنے والوں کے لیے ایک ایسا دن ہے جس میں وہ اس ہستی کو تحفے، کارڈز اور گلاب کے پھول پیش کرکے اپنے محبت اور چاہت کا اظہار کر سکتے ہیں جس سے وہ محبت کرتے ہیں،مذہب اسلام ایثار، امن و آشتی، بھائی چارہ اور محبت و اخلاص کا سبق دیتا ہے مگر اسکے ساتھ ساتھ اس نے اخلاقی قواعد وضوابط بھی وضع کر رکھیہیں جنکی حدود میں رہتے ہوئے زندگی گزارنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کفار کی مشابہت اختیار کرنے اور انکے رنگ میں اپنے آپ کو رنگنے سے روکا گیا ہے۔غیر محرم مرد و عورت کے باہمی اختلاط اور آزادانہ میل ملاپ کی ممانعت کی گئی ہے کیونکہ یہ بد ترین فتنے کو جنم دینے والا عمل ہے۔مسلمانو ں کو اللہ نے دو مبارک تہواروں کی خوشی عطا کی ہے ایک عید الفطر اور دوسری عید الا ضحی اور ان تہواروں کی بابت بھی یہ حکم ہے کہ شرعی حدود میں رہتے ہوئے،فسق وفجور سے اجتناب برتتے ہوئے اور اللہ کی رضا اور خوشنودی کے حصول کو مدنظر رکھتے ہوئے ان تہواروں کو صحیح اسلامی روح کے ساتھ منایا جائے،ویلنٹائن ڈے کے حوالہ سے اوباش طبقہ کا کردار سیکولر سوچ کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ یہ تہوار دراصل اسی طبقہ کے لوگ مناتے ہیں جب کہ ان من چلوں کی تائید کے لئے سیکولر طبقہ نام نہاد دانشوری پر اتر آتا ہے۔ مزید برآں مغربی تہذیب کی دلدادہ این جی اوز اسلام کے خلاف سازش کے طور پر ان کے ساتھ نہ صرف شریک ہوتی ہیں تاکہ ایسی تفریح کے پردہ میں غیر اسلامی کلچر کو پروان چڑھانے کے مواقع پیدا کئے جاسکیں،یہ طبقہ کن لوگوں پر مشتمل ہے؟ اور یہ تہوار کس ’شان و شوکت‘ سے منایا جاتا ہے؟ اس کا مشاہدہ تو بسنت کے شب و روز میں لاہور اور دیگر بڑے شہروں کی پررونق عمارتوں اور وڈیروں کی کوٹھیوں بلکہ ’کوٹھوں‘ پرکیا جاسکتا ہے جبکہ اس کا دھندلا سا عکس متعلقہ دنوں کے اخبارات اور میگزینوں کے صفحات پر بھی دکھائی دیتا ہے،یہود و نصاری کے تہوار وں کی بنیاد شرک اور بدعات پر مبنی ہوتی ہے اس لیے مسلمانوں کو غیر مسلموں کی رسومات، تہوار اوران کی روایات اپنانے سے منع کیا گیا ہے، ویلنٹاین ڈے کو محبت کا دن قرار دے کرنوجوان نسل کویہ غیر اخلاقی پیغام دیا گیا ہے کہ اس دن محبت بانٹو اور خوب بانٹواور محبت کی تقسیم کے اس عمل میں ہر رکاوٹ کو عبور کر جاؤ، پھر سال کے بقیہ دنوں میں چاہے ایک دوسرے کا خون پیتے رہو، ظلم و بربریت کی تمام حدوں کو پامال کرو،مگر اس ایک دن کو صرف محبت کے بٹوارے کے لیے مختص کردوجبکہ ہمارا پیارا دین مسلمانوں کو آپس میں شرعی قیود و حدود میں رہتے ہوئے سارا سال پیار و محبت، امن وآشتی اور مذہبی ہم آہنگی کے ساتھ رہنے کی تعلیم دیتا ہے، جنسی بے راہ روی کا شکارمسلم لڑکے اور لڑکیاں، مرد و خواتین اس تہوار کو مناتے ہوئے اپنے اسلامی تشخص اورشناخت کو یکسر فراموش کردیتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ کلمہ گو مسلمان اور رسول اللہ ا کے امتی ہیں اور بحیثیت مسلمان ان کے لیے یہ قطعا جائز نہیں ہے کہ وہ کفار کی اندھی تقلید میں انکی ایسی رسوم ورواج کواپنا لیں جس کی ہمارا دین اور شریعت کسی طور بھی اجازت نہیں دیتا،ایسی قباحتوں کو فخر سمجھنے والے یقیناً وہ گمراہ ہوتے ہیں جن کی مثال آدھا تیتر اور آدھا بٹیر کی ہوتی ہے اور جو نہ تو مسلم تہذیب اور مسلم خاندانوں سے تعلق رکھنے کے لائق رہتے ہیں اور نہ ہی وہ مغرب زدہ معاشرہ انہیں قبول کرتا ہے،اس لیے اپنی تہذیب و تمدن کو ہر گز نہیں بھولنا چاہیے اور معاشرے میں خود کو بھی اور اپنے اسلاف کی قربانیوں اور مذہبی تعلیمات کو تضحیک کا نشانہ بنانے سے اجتناب ہی کرنا چاہیے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Weboy