اسلام آباد(یواین آئی)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار عملی مثال بن گئے۔انھوں نے کہاہےکہ جس ملک نے اتنا کچھ دیا اس کیلئے کچھ کرنے کا وقت ہے۔ریٹائرمنٹ تک گھر والوں سے چھٹیاں لے رکھی ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے چھ ماہ میں صرف ایک چھٹی کی ۔ 20 دسمبر2017 کو چیف جسٹس نےحکمنامہ جاری کرکے ماحولیاتی آلودگی کیس کی سماعت 23 دسمبر کو کراچی میں مقرر کی تھی ۔ کراچی سے یہ سلسلہ ایسا شروع ہوا کہ ہر ہفتے اور اتوار کو عدالت لگنے لگی۔چیف جسٹس پاکستان نے انتظامی حکم جاری کرتے ہوئے ضروری عدالتی عملے کو چھٹی کے روز بھی حاضر رہنے کی ہدایت کی تھی۔چھٹی کے روز سب سے زیادہ سماعتیں لاہور میں ہوئیں جبکہ کراچی، اسلام آباد ، پشاور اور کوئٹہ رجسٹری میں بھی مقدمات کی سماعتیں ہوتی رہیں ۔چیف جسٹس کئی مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ اس ملک نے ہمیں بہت کچھ دیا اب وقت آگیا ہے کہ ہم ملک کو کچھ دیں۔ اپنے گھر والوں کو کہہ چکا ہوں کہ ایک سال تک میں آپکا نہیں ہوں۔ اہلخانہ کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھرپور وقت دوں گا