مُعَلّمِ عَالمؐ غیر منقوط مجموعۂ حمد و نعت

Published on November 23, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 662)      No Comments

تحریر۔۔۔ جنید علی گوندل
کاوش بڑی عظیم ہے اور دل پذیر بھی منقوط ایک حرف نہیں ہے کلام میں
ارحمؔ نے فیض پایا یقیناًہے اس لیے آیا نہیں ہے نقطہ درودو سلام میں
یہ اشعار حیدرآباد سندھ کے معروف اور زود گو شاعر محترم شمیم حسنین نے عبد الرحیم ارحمؔ قریشی کے پہلے نعتیہ مجموعے ’’معلم عالم‘‘ کی اشاعت پر کہے۔ارحمؔ قریشی کا یہ نعتیہ مجموعہ اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے کہ اس میں غیر منقوط حروف کا استعمال کرتے ہوئے حمد و نعت کے اشعار کہے گئے ہیں۔ اگرچہ اس سے قبل بھی غیر منقوط صنعت میں کام ہوا ہے ،نظم و نثر دونوں صنف میں اس پر کام ہوا ہے جن میں سب سے زیادہ شہرت پانے والی کتاب مولانا محمد ولی رازی کی ’’ہادی عالم‘‘ ہے یہ کتاب اسی صنعتِ غیر منقوط میں رسولِ اکرم ﷺ پر تحریر کی گئی،اہل علم و ادب نے اس کام کو بڑا سراہا۔ارحمؔ قریشی نے مجھے بتایا کہ ان کے دل مین غیر منقوط شاعری کا شوق ولی رازی کی تصنیف ’’ہادی عالم‘‘ کے مطالعہ کے بعد پیدا ہوا ابتداء میں فن شاعری میں نا پختگی کی وجہ سے عرصہ تک عمل کی ہمت نہ ہو سکی شق کی یہ آگ 3سال تک اندر سلگتی رہی،آخر ۳سال بعد ۲۰۱۴ء میں من جانب اللہ وہ کام جو ایک عرصہ سے سخت کٹھن محسوس ہو رہا تھا محض ۳ماہ کے عرصے میں مکمل ہو گیا۔اس کا اظہار انہوں نے اپنے نعتیہ مجموعے’’ معلم عالم‘‘ کے صفحہ نمبر۱۲ پر کیا ہے۔قبل ازیں تحریر کی جانے والی تمام غیر منقوط کتب میں وہ حروف جن پر نقطہ کی جگہ (ط)بنانا ہو تا ہے جیسے (ٹ ڑ ڈ)کو شعراء اور مصنفین نے منقوط سمجھ کر ہی برتا ہے لیکن ارحمؔ صاحب کا یہ مجموعہ اس لحاظ سے انفرادیت کا حامل ہے کہ انہوں نے ان حروف کو بھی منقوط تصور کر کے ان کے استعمال سے احتزاز کیا اور اس مشکل راہ کو مزید مشکل کرتے ہوئے اسی راہ پر چل کر اپنا یہ نعتیہ مجموعہ ترتیب دیا۔نقطوں والے حروف سے بے نیاز ہو کر محض بغیر نقطوں والے حروف کا استعمال کرتے ہوئے نظم اور نثر لکھنا کس قدر مشکل کام ہے۔اس کا اندازہ وہی کر سکتا ہے جو اس راہ سے وابسطہ رہا ہو۔
یہ بے نقطوں کا مشکل کام ہے اک کار الہامی
مقدر سے ہے خالی کلمۂ الہام نقطے سے
ارحمؔ قریشی نے اپنے اس نعتیہ مجموعے کا آغاز حمدو دعا کے مندرجہ ذیل جن اشعار سے کیا ہے ان کی روانی ملاحظہ فرمائیں۔
میرے اللہ،میرے مالک،میرے مولا لکھ دے سرِ ارحمؔ کو محمد ﷺ کا ہوسودا لکھ دے
سر میرا مس درِ اطہر سے ہواہو،اُس دم مُرگِ ارحمؔ کا الٰہی وہی لمحہ لکھ دے
ہر کوئی اس کو محمد ﷺ ہی کا مداح کہے مُدحِ سرور ﷺ ہی رہے اس کا حوالہ لکھ دے
مرسمے ورد مِرا صَلِ عَلیٰ ہے اس کو درودو آلامِ دو عالم کا مدادا لکھ دے
محورِ علم ہی ارحمؔ کا ہو درسِ ہادی در عمل ہو مرے سرکار کا اُسوہ لکھ دے
بارگاہِ رسالت میں غیر منقوط ’’نذرانۂ درودو سلام‘‘ کی روانی ملاحظہ فرمائیں۔
سرورِ دوسرا ،وہ رسول ہدیٰ اس کے مملوک ہم ،وہ ہمارا امام
اس کو لاکھوں دورود اُس کو لاکھوں سلام
ہے مسلسل وہی ہے مکمل وہی اس کا اعلیٰ عمل ،اُس کا اعلیٰ کلام
اس کو لاکھوں دورود اُس کو لاکھوں سلام
درکلامِ ہدیٰ ہم کو صَلّواکہا اور کہا سَلِّموا،حکم ہے حکمِ عام
اس کو لاکھوں دورود اُس کو لاکھوں سلام
وہ ہی واستی ہوا وہ ہی ماحی ہوا وہ ہی ہادی ہوا وہ اُسل کا امام
اس کو لاکھوں دورود اُس کو لاکھوں سلام
سر رہی ہے مرے وہ درودی ردِ سرمر کے وہ رکھے اِس ردا کو مُدام 
اس کو لاکھوں دورود اُس کو لاکھوں سلام
غیر منقوط شاعری،(ڈڑٹ)حروف سے احتزاز ،اشعار کی روانی اور ممتاز اہلِ قلم و ادب اور شعراءِ کرام کی آرا کو پیش نظر رکھتے ہوئے بلا خوفِ تردید یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ 
ارحمؔ قریشی کا یہ نعتیہ مجموعہ اب تک شائع ہونے والی تمام غیر منقوط کتب میں
انفرادیت کا حامل ہے اور وہ اپنی اس منفرد کاوش کو لے کر حیدرآباد
کے ادبی پلیٹ فارم پر جلوہ گر ہونے والی پہلی شخصیت ہیں
ارحمؔ قریشی کی اس کاوش کے لئے پاکستان کے نام ور اہل علم و دانش ،شعراء اور ناقدین کی آرا ملاحظہ فرمائیں
اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی جس محبت کے جذبہ سے آپ نے یہ کار نامہ انجام دیا ہے
اللہ تعالیٰ اس کی برکتوں سے آپ کو ہمیشہ مالا مال رکھے
صاحبِ ’’عادی عالم‘‘ (غیر منقوط )مولا نا محمود ولی رازی فرماتے ہیں کہ 
راقم نے (ہادی عالم) میں غیر منقوط کے لئے اُردوئے کی اصطلاح و صنع کی ہے اس کے مناسب بھی یہی ہے کہ ’’ط‘‘والے حروف (ڈ ٹ ڑ)نہ ہو تا کہ معرا اپنے نقطی معنوں میں بھی درست ہو جائے الحمد اللہ(مسلم عالم میں)
آپ نے یہ کمی پوری کردی اللہ تعالیٰ آپ کی اس محنت اور محبت کو قبول عام عطا فرمائے۔
حضرت مولانا مفتی عبد الرؤف سکھر وی مدطلہم نائب مفتی دار العلوم کراچی کورنگی فرماتے ہیں کہ 
ماشاء اللہ غیر منقوط کے کمال کے ساتھ اشعات میں عمدگی اور سلاست محسوس ہوئی اللہ پاک آپ کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔
پاکستان کے معروف دانشور ،نقاد اور سخن و سخن شناس پر وفیسر ڈاکٹر عتیق احمد جیلانی نے تحریر فرمایا۔
صنعتِ غیر منقوط میں حمد و نعت کا یہ مجموعہ شاعر کی قوتِ اظہار اور مشقِ سخن کا ثبوت ہے ۔اس مجموعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ موصوف نہ صرف روایتی غزل پر دست رس رکھتے ہیں بلکہ ان میں شعری تجربات کا حوصلہ بھی ہے۔فنی پختگی کے بعد آتی ہے۔ارحمؔ قریشی جس معیار کی استادانہ شعر گوئی میں مصروف ہیں یہ کتاب (مُعَلّمِ عَالم)بھی اسی سلسلے کی ایک روشن رخ ہے
یہ امر باعثِ مسرت ہے کہ اُردو شاعری کی سیکڑوں برس کی تاریخ میں جس صنت کو برتنے کا حوصلہ چند شاع ہی کر سکے انہوں نے بہ تائید ایزدی اُسے کامیابی سے برتا اور ایک مکمل مجموعہ حمدو نعت پیش کردیا……
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ عبد الرحیم ارحمؔ قریشی کا علمی ،فکری اور فنی سفر اس جرأت اور سُرعت سے جاری رہے۔آمین
حیدرآباد کے معروف دانشور اور شاعر پروفیسر غیور محمد غیور نے فرما یا کہ
حمدو نعت کے حوالے سے یہ ایک ایسا انفرادی کام ہے جس کی مثال دنیا کی کسی زبان میں موجود نہیں

میرے نزدیک یہ ’’نوبلِ پرائز‘‘‘ دیئے اجنے کے حق دار ہیں۔
مندرجہ بالا علماء دانش ور اہل علم و اہلِ قلم کی آراء عبد الرحیم ارحمؔ قریشی اور ان کے اس مجموعہ حمد و نعت ’’معلم عالم‘‘ کے ادبی مقام کا تعین کر نے کے لئے کافی ہیں۔شعرو ادب کو سراہنے والے پاکستان کے معروف اداروں کے ذمہ داران کو بھی اس جانب توجہ دینی چاہیے تاکہ ارحمؔ قریشی شعرو ادب میں ان کا جائز مقام مل سکے۔
اپنے اس مضموم کا اختتام اس غیر منقوط مجموعے کے غیر منقوط دعائیہ شعر پر کرتا ہوں
سلوکِ معدہ کا حامل مِرا ہرکام ہر سو ہو
سَدا سرور ارحمؔ سے گروہِ اہلِ اردو ہوا

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Premium WordPress Themes