ایبٹ آباد: (یواین پی) کوہستان ویڈیو اسکینڈل کا 6 سال بعد ڈراپ سین ہو گیا، چاروں گرفتار ملزموں نے تین لڑکیوں کے قتل کا اعتراف کر لیا، درندوں نے لاشیں نالے میں بہا دیں۔گرفتار ہونے والے چار ملزموں نے تین معصوم لڑکیوں کے قتل کا اعتراف کر لیا۔ ملزمان نے بازیغہ، سرین جان اور بیگم جان کو گولیاں مار کر قتل کیا اور لاشیں دریا چوڑ نالے میں بہا دیں۔ گرفتار ملزموں میں عمر خان، سفیر، سرفراز اورسائپر شامل ہیں۔اس سے پہلے ویڈیو اسکینڈل سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تو ملزموں نے جعلی لڑکیوں کو عدالت عظمیٰ اور تحقیقاتی کمیشن میں پیش کر کے انہیں زندہ قرار دیا تھا، لیکن فنگر پرنٹس اور ڈی این اے نے ملزموں کے سنگین جھوٹ کا بھانڈہ پھوڑ ڈالا تھا۔2012ء میں ایک نوجوان نے میڈیا پر آ کر کہا کہ اس کے دو چھوٹے بھائیوں نے شادی میں رقص کیا جس پر وہاں موجود خواتین نے تالیاں بجائیں تاہم موبائل فون کی ویڈیو مقامی افراد کے ہاتھ لگ گئی، جس پر مقامی جرگے نے ویڈیو میں نظر آنے والی پانچوں لڑکیوں کے قتل کا حکم جاری کیا تھا۔ واقعے کے بعد قبائلی تصادم میں تین افراد بھی مارے گئے تھے۔پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان کو گزشتہ دنوں گرفتار کیا گیا تھا جو کہ مقامی عدالت سے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی حراست میں ہیں اور گرفتار ملزمان مبینہ طور پر قتل کی گئی لڑکیوں کے رشتے دار ہیں۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر افتخار خان کا کہنا ہے کہ گرفتار 4 ملزمان نے لڑکیوں کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔ڈی پی او نے بتایا کہ ملزمان کا بیان میں کہنا ہے کہ 3 لڑکیوں کو فائرنگ کرکے قتل کیا اور 2 ابھی زندہ ہیں جب کہ لڑکیوں کے قتل کے بعد اُن کی لاشیں نالہ چوڑ میں بہا دی تھیں۔ پولیس کے دیگر 8 ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔یاد رہے کہ 2012 میں وائرل ہونے والی ویڈیو میں دو بھائیوں کو رقص کرتے اور 5 لڑکیوں کو تالی بجاتے دیکھا گیا تھا جس کے بعد مبینہ طور پر لڑکیوں کو قتل کر دیا گیا تھا اور ویڈیو میں نظر آنیوالے لڑکوں کے 3 بھائی بھی قتل کر دیئے گئے تھے۔