ڈرائیونگ لائسنس کا حصول بغیر رشوت و سفارش کے ممکن نہیں،بارہ ہزار فیس مقرر،ذرائع
اقرباء پروری اور ٹاؤٹ مافیا کا راج،صحافیوں پر ٹریفک پولیس کی طرف سے پابندی عائد،صحافی سراپا احتجاج
وزیر اعلیٰ پنجاب ،ڈائریکٹر پنجاب نیب اور آئی جی پنجاب پویس سے عوامی و سماجی حلقوں کی کاروائی کا مطالبہ
جھنگ(یو این پی)جھنگ ٹریفک پولیس کے عملے نے ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء پر اپنی اجارہ داری اور لوٹ مار قائم کر رکھی ہے۔اقرباء پروری اور ٹاؤٹ مافیا کا راج عروج پر ہے۔ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے آنے والے شہریوں کو ٹیسٹ کے نام پر گھنٹوں ذلیل کیا جاتا ہے جب کہ ٹاؤٹ مافیا کے ذریعے بارہ ہزار روپے رشوت مقرر کر کے بغیر کسی ٹیسٹ کے ڈرائیونگ لائسنس جاری کر دیا جاتا ہے اس کے علاوہ ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کے رشتے داروں اور دوستوں کو بھی اسی طرح آسانی سے لائسنس جاری کر دیا جاتا ہے۔مزید یہ کہ ڈرائیونگ ٹیسٹ کی کوریج کے لیے صحافیوں پر بھی ٹریفک پولیس جھنگ کی طرف سے پابندی عائد کی گئی ہے جو کہ معاملے کو مزید مشکوک بناتا ہے۔کچھ عرصہ قبل بھی مال مقدمہ کی گاڑی ڈرائیونگ ٹیسٹ کے لیے استعمال کی جا رہی تھی ۔پولیس کے نظام میں بہتری کی دعوے دار حکومت ایسے کرپٹ لوگوں کے سامنے بے بس ہے۔شہر کی مشہور راہوں پر ٹریفک پولیس کے اہلکاران سر عام دہاڑی لگاتے نظر آتے ہیں جبکہ افسران بھی اپنا حصہ وصول کے کے سب اچھا ہے کی رپورٹ جاری کر دیتے ہیں۔پولیس کے محکمے میں تب تک بہتری نہیں آسکتی جب تک ایسے کرپٹ لوگوں کا کڑا احتساب نہیں کیا جاتا۔اس کے علاوہ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ جھنگ ٹریفک پولیس کے اہلکاران وافسران کی جائیدادیں انکی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتی۔اگر تحقیقات کی جائیں تو کروڑوں روپے مالیت کی بے نامی جائدادیں سامنے آئیں گی۔جھنگ ٹریفک پولیس کے رویے سے بیزار لوگوں کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں ٹریفک کے شدید مسائل ہیں لیکن ٹریفک پولیس جھنگ مال بناؤ کی پالیسی پر گامزن ہے اور ڈرائیونگ لائسنس کا حصول بغیر رشوت اورسفارش کے ایک ناممکن کام ہے۔عوامی و سماجی حلقوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب،ڈائریکٹرنیب پنجاب اورآئی جی پنجاب پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ عوامی شکایتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلیٰ سطحی انکوائری عمل میں لا کر کاروائی کی جائے۔