تحریر۔۔۔ نرجس بتول علوی
قسط، چہارم
چوہدری علی اور سویٹو کا رابطہ ختم ہوتا ہے .سویٹو کو چوہدری علی کی پروا تک نہ ہوء .جب چوہدری علی نے سویٹو سے رابطہ ختم کیا تو سویٹو نے کبھی بھی چوہدری علی کے بارے میں نہ سوچا بس اتنا سوچا اور کہا کے آجاتے ہیں. راہ چلتی لڑکی سے محبت کرنے صدقے جاؤں ان لڑکوں سے اور ان کے چنچولوں سے معاف رکھ یا اللہ لڑکوں سے اور محبت سے .میں تو جیسے دودھ پیتی بچی ہوں نا جو اس کی الٹی سیدھی باتوں میں آ جاتی .اڑتی چڑیا کے پر گن لیتی ہوں سویٹو بڑے فخر سے دل میں سوچ رہی تھی .سویٹو اپنی کتاب کو بند کر کے رکھتی ہے .جان چھوٹ گئی تم سے اور پاگل چوہدری سے بھی تم دونوں نے تو میرا دماغ چاٹ لیا تھا .ان دنوں سویٹو کے امتحانات ختم ہوے تھے .انٹر کا امتحان دے کر جیسے ساری تھکن اتر گئی تھی .موٹی موٹی کتابوں کا رٹا ہوا وزن سر ہلا ہلا کر گردن سے اتار پھینکا تھا .مستقل سر کے درد سے نجات کی واحد صورت بھی یہی تھی .ان دنوں موسم خاصا خوشگوار ہو رہا تھا یا پھر سویٹو کومحسوس ہو رہا تھا .امی ہم خالہ کے گھر رہنے کے لیے چلے جائیں سویٹو نے اک شام کہا .کیسے خیال آ گیا خالہ کا ان کی محبت کس کونے سے ابھر آئی .وہ لاکھ بلاتی رہیں تم کہاں جاتی ہو امی طنز سے بولیں .کہاں ملتی ہے مجھے فرصت اب امتحانات بکھیڑا ختم ہوا تو سوچ رہی ہوں خالہ کے پاس سے ہو آؤں. .شانزے بھی بہت یادآ رہی ہے .اچھا تمھیں بھی یاد آتے ہیں اپنے ننھیالی امی کا لہجہ بدستور روکھا تھا .اگر آپ کا موڈ نہیں ہے بھجنے کا تو چھوڑیے میں چھٹیوں میں پالر کا کورس کر لیتی ہوں .سویٹو اکتا کر بولی امی نے دیگچہ فرش پر دے مارا خدا کے لیے یہ بے تکے کورس تو نہ کرنے بیٹھو .تنگ آ گئی ہوں میں تمھارے بے تکے شوق سے ان تحریروں نے تمھیں پاگل کر دینا ہے کون کرے گا پاگل تم سے شادی،سویٹو دھیمے لہجے سے بولی وہ ابھی پیدا بھی نہیں ہوا ہو گا .امی غصے سے پیدا ہوا ہو گا جوان بھی ہو گیا ہو گا نوکری بھی کر رہا ہو گا .بس اب آ جائے اور تجھے بیاہ کر لے جائے اس پر سویٹو کو بہت ہنسی آئی .امی وہ کہاں ہے کون ہے مجھے اک دفعہ بتا دیں. وہ آئے نہ آئے میں خود ہی چلی جاؤں گی سویٹو شرارت سے بولی .مجھے اک بار مل جائے اس سے پوچھوں گی اور اس کی ہڈی پسلی اک کر دوں گی کہاں گھسے ہوئے تھے اب تک مجھے لینے نہیں آئے .ابھی یہ الفاظ زبان پر ہی تھے کہ امی نے چپل اتارا اور سویٹو چارپائی پھلانگ کر کمرے میں چلی گئی.اک ہفتے کے بعد چوہدری علی نے سویٹو سے دوبارہ رابطہ کیا .میسج کرتا رہتا سویٹو جواب تک نہ دیتی .اک دن سویٹو کو غصہ آ گیا اور سویٹو نے چوہدری علی کو میسج کیا کے اگر گزارہ نہیں ہوتا تھا تو پنگے کیوں لیتے ہیں .چوہدری علی دو دن تک خاموش رہا پھر بڑی معصومیت سے کہا میں کسی سے پنگے نہیں لیتا شریف سا لڑکا ہوں .اس وقت سویٹو خاموش ہی رہی اس طرح سویٹو اور چوہدری کے درمیان دوبارہ بات چیت کا سلسلہ جاری رہا .کبھی چوہدری سویٹو سے تصویر کا اور ویڈیو کال مطالبہ کرتا رہتا لیکن سویٹو نے اس کی اک بات تک نہ مانی .اس کی اک وجہ تھی کے سویٹو کو لڑکوں پر اعتبار نہیں تھا وہ یہ سمجھتی تھی کے لڑکے سب اک ہی عادت کے ہوتے ہیں .جو کہ صرف لڑکیوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں .چوہدری ہمیشہ باتوں باتوں میں اپنی محبت کا اظہار کرتا رہتا اور سویٹو سے یہ بھی جاننا چاہتا تھا کے سویٹو کہیں اور محبت وغیرہ تو نہیں کرتی .چوہدری جب محبت کی بات کرتا تو سویٹو یہ کہہ کر ٹال دیتی کے ایسے ڈیلاگ میں خود لکھتی رہتی ہوں آپ مجھے ان باتوں سے متاثر نہیں کر سکتے۔(جاری ہے) ۔