تحریر۔۔۔ فیصل جاوید
حضرت نوح علیہ سلام کے زمانے میں تلمبہ آباد راجہ تل اور اس کی رانی امبا کا شہر ہے۔2500سال قبل مسیح قدیم، مشہور و امیر دریاء بندرگاہ۔راوی کے مشرقی کنارے پر واقع ہے۔ ہندو وید میں بھی اس کا ذکر ہے جس کے مطابق یہ رام،سیتا اور راون کا بھی مسکن رہا انڈیا کے صوبہ ہریانہ کے شہر سونی پت میں آباد مشہور پروتھی برادری(ڈاکٹر اوم پرکاش پروتھی، مشہور انڈین ایکٹر اور سماجی کارکن ارون پروتھی،سریندر کمار پروتھی ان کی سر کردہ شخصیات ہیں) بھی اس شہر سے تقسیم کے وقت ہجرت کر کے گء ان کا محلہ پروتھیوں والی گلی آج کل پیر رحمت شاہ والی گلی کہلاتی ہے۔یہاں پر اولیاء محمود شاہ بخاری اور شیر شاہ بخاری کا مزار مرجع خلائق ہے(عرف عام میں ماموں شیر سے موسوم)۔جدید دور کے ضلع خانیوال کے شہروں میاں چنوں اور عبد الحکیم کے درمیان قدیم جرنیلی سڑک پر آباد ہے۔ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق پانچ مخصوص تہذیبوں یونانی،ساسانی،بدھ،ہندو اور مسلم کا گہوارہ رہا۔یہ بد بخت شہر اپنی امارت کی وجہ سے شمال سے آنے والے حملہ آوروں جیسا کے سکندر اعظم،تیمور لنگ، مغلوں وغیرہ کا تخت مشق رہا اس کو بارہا لوٹا اور نذر آتش کیا گیا۔جب سکندر اعظم حملہ آور ہؤا تو یہاں موء قبیلہ کی حکومت تھی جس نے سکندر اعظم کا دلیری سے مقابلہ کیا۔محمد بن قاسم کے مبارک قدم بھی اس شہر میں پڑ ے اس کی گزر گاہ آج قاسم بازار کہلاتی ہے۔جدید شہر شیر شاہ سوری کے قلعہ کے اردگرد آباد ہے جبکہ قلعہ کے اندر ٹا ؤن کمیٹی کے دفاتر،گرلز ہائر سکنڈری سکول اور پریس کلب موجود ہے۔ پرانے شہر کے آثار(جسے مقامی بھڑ کہتے ہیں) موجودہ آبادی سے ایک کلومیٹر دور واقع ہیں جو اپنی زبوں حالی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔یہ ایک میل تک پھیلا تھا اور جس کے گرد تین ہزار قبل مسیح پرانی حفاظتی فصیل بھی موجود تھی۔اس شہر کو تاریخی اہمیت حاصل تھی جس کی وجہ سے شیر شاہ سوری ہیں یہاں قلعہ تعمیر کروایا جو آبادی کے درمیان آج بھی خستہ حالی کی صورت میں موجود ہے۔اس شہر میں سکھ مذہب کے بانی گرو نانک بھی تبلیغ کے لئے آئے ۔یہاں کی بولی رچنوی پنجابی ہے۔قدیم قبائل سہو،ڈانگرہ اور جھنگ کے سیال قبیلچوں ( ہمجانہ،ہراج،تھراج،سنپال وغیرہ) کا مسکن ہے۔مولانا طارق جمیل بھی اس شہر کے قدیم باسی سہو کے زمیندار قبیلے کے چشم و چراغ ہیں۔عروج پر رہنے والا یہ شہر آج زوال کا شکار ہے اور ارباب اختیار کی راہ تک رہا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کے تاریخی ورثہ کو محفوظ کیا جائے اور یہاں پر صنعتیں لگاء جائیں تاکہ یہ شہر پھر اہمیت کا حامل بن جاے۔تلمبہ شہر کو یہ خاصیت حاصل ہے پاکستان کے مشہور عالم دین مولانا طارق جمیل صاحب کا بھی آبائی گاؤں ہے