تحریر: رانا اعجاز حسین چوہان
خطے میں امن و ستحکام کا قیام روز اول سے ہی پاکستان کی خواہش ہے ، جس کا اظہار پاکستانی قیادت اور مسلح افواج کے سربراہ وقتاً فوقتاً ان الفاظ کے اظہار کیساتھ کرتے رہے ہیں کہ پاکستان خطے میں پائیدار امن چاہتا ہے لیکن اپنی سرحدوں کے دفاع کا حق بھی محفوظ رکھتا ہے اور کسی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔ دوسرتی طرف بھارت جس نے شروع ہی سے پاکستان کے وجود کو صدق دل سے نہ صرف تسلیم نہیں کیا ہے بلکہ پاکستان کی معاشی ترقی اور امن و استحکام کی مخالفت کرتا آیا ہے،اس سنگین صورتحال پر پاکستان بھارت کی جانب سے برصغیر کا امن تباہ کرنے کے حوالے سے دنیا کو خبردار کرتا رہا ہے ۔ گزشتہ روز بھارت کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور بالاکوٹ میں بم گرائے جانے کے بعد بھی انڈین فضائیہ کے طیاروں نے سرجیکل سٹرائیک کے نام پر ایک مرتبہ پھر ایل او سی عبور کرکے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جس پر پاکستانی فضائیہ نے دو انڈین طیاروں کو پاکستانی فضائی حدود میں نشانہ بنا کر مار گرایا اور واضع کردیا کہ پاکستان اپنے دفاع کا حق اور صلاحیت رکھتا ہے۔ اس دوران پاکستانی فوجیوں نے تباہ ہونے والے انڈین طیارے کے پائلٹ کو بھی کو حراست میں لیا۔ اس صورتحال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بیوقوف دوست سے عقل مند دشمن بہتر ہوتا ہے، ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارا ہمسایہ بھارت دشمنی میں بھی جھوٹ اور بے وقوفی کا سہارا لیتا ہے۔ پاک فوج کے ترجمان کے مطابق جب کشیدگی بڑھتی ہے تو دونوں طرف سے افواج اپنی ائیر پٹرولنگ کرتی ہیں اور پاکستان کی جانب سے بھی ایسا کیا جا رہا تھا، ہمارا ائیر پٹرولنگ مشن فضا میں تھا۔ سب سے پہلے بھارتی طیارے سیالکوٹ لاہور کے علاقے میں ریڈار پر نظر آئے۔ ہماری ایک کیپ ٹیم فضا سے ہی وہاں پہنچی اور انہیں چیلنج کیا تو انہوں نے سرحد پار نہیں کی اور وہ سات آٹھ نوٹیکل مائلز پر اپنے علاقے میں رہے۔ لیکن پھر ایک ٹیم اوکاڑہ، بہاولپور کے سیکٹر میں ہمارے ریڈاروں پر نظر آئی ، اس پر دوسری پٹرول ٹیم جنوب میں گئی اور اسے چیلنج کیا۔ تیسری ائیر پٹرول ٹیم بھی موجود تھی جب ہمارے ریڈارز نے دیکھا کہ ایک زیادہ ہیوی ٹیم مظفر آباد سیکٹر میں کرن ویلی کی طرف سے آرہی ہے، ہماری تیسری کیپ ٹیم نے اس علاقے میں جا کر انہیں چیلنج کیا تو انہوں نے لائن آف کنٹرول کو عبور کیا۔ بھارتی ایئرفورس کے جنگی طیاروں کے مظفر آباد سیکٹر میں آزاد کشمیر کی حدود کے اندر تین سے چار میل تک گھس آنے اور ہمہ وقت مستعد اور چوکس پاک فضائیہ کے شاہینوں کی بر وقت جوابی کارروائی پر بد حواسی میں بالا کوٹ کے قریب ہتھیاروں اور ایمونیشن پر مشتمل اپنا پے لوڈ پھینک کر واپس فرار ہوگئے ۔ دہشت گردوں کے کسی کیمپ پر حملے کابھارتی دعویٰ سراسر جھوٹا ڈرامہ ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انڈیا ملٹری مقامات پر حملہ کرنا چاہتا تو وہ ایل او سی کو عبور کیے بغیر بھی کر سکتا تھا لیکن اس نے صرف’ ’ڈرائے رن‘ ‘کرنا تھا۔ پاک بھارت کے درمیان جنگی صورتحال پر امریکی وزیر خارجہ نے انڈین ہم منصب سشما سوراج کو دہلی اور واشنگٹن کے درمیان قریبی سکیورٹی تعاون اور خطے میں امن اور تحفظ برقرار رکھنے کے مشترکہ عزم کی یقین دہانی کروائی ، جبکہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے عسکری کارروائی کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنی سر زمین پر موجود دہشتگردوں کے خلاف معنی خیز کارروائی کرے۔
جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا کے ہر خطے اور ملک میں پائیدار امن کا قیام ہر شخص کی خواہش ہے ، مگر کہیں سپر پاور کہلانے کی دوڑ ،کہیں اپنے اسلحہ کی فروخت ، کہیں اپنی معیشت کی مضبوطی کے لئے حریف ممالک کے خلاف انتہاء پسندی، تو کہیں اپنے ملک میں امن کی خاطر دوسروں کے امن تباہ کرنے کی سازشوں،امتیازی رویوں، غیر قانونی تسلط، ریاستی ظلم و جبر نے پوری دنیا کا امن تباہ کررکھاہے۔ اس طرح امن کے علمبردار ہی عالمی امن کے سب سے بڑے دشمن بن چکے ہیں ۔ اقوام متحدہ کا دعویٰ ہے کہ اس نے عالمگیر سطح پر قیام امن کے لیے خود کو وقف کررکھا ہے اور وہ اس مقصد کے لیے تعاون کرنے والے افراد کی حوصلہ افزائی بھی کرتا ہے، لیکن عملی طور اقوام متحدہ اپنے اس منشور پر قائم نہیں، اور امن و تشدد کے نام پر پوری دنیا خاص کر مسلم ممالک میں بھیانک جنگ کی حوصلہ افزائی، اور مسلم ممالک کے احتجاج پر مسلسل خاموشی اختیار کرتی چلی آئی ہے۔ مذید ستم یہ کہ پاکستان کو بھارتی جارحیت کا سامنا ہے۔ بھارت خطے میں اپنے تسلط کے خواب دیکھتے ہوئے ورکنگ باؤنڈری اور کنٹرول لائن کی آئے روز خلاف ورزی کرتا رہتا ہے ، اس کے علاوہ بھارت اپنی خفیہ ایجنسیوں کے ایماء پر پاکستان کے امن کو مسلسل نقصان پہنچا رہا ہے۔ بھارت کی مودی سرکار کے اب تک کے اقدامات اور عزائم خطے میں قیام امن کے حوالے سے نہ صرف غیر حوصلہ بخش بلکہ علاقائی اور عالمی امن کیلئے خطرات میں اضافے کا باعث بنے ہیں ۔ بلاشبہ دنیا بھر سے دہشت گردی کے خاتمے میں پاکستان کا کردار مثالی اور لائق تحسین رہا ہے مگر صد افسوس امریکا اور بھارت نے پاکستان کی امن کوششوں کو سراہنے کی بجائے ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اور جب بھی بھارتی حکومت کو سیاسی فائدے کے لیے کسی ایشو کی ضرورت ہوتی ہے تو بھارت یامقبوضہ کشمیر میں ایسا واقعہ پیش آ جاتا ہے۔ اس حقیقت کی بھی پوری دنیا قائل ہوگئی ہے کہ پلوامہ خودکش حملہ کشمیری عوام پر توڑے جانیوالے بھارتی فوجیوں کے مظالم کا ہی ردعمل ہے جس کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر مودی سرکار لوک سبھا کے آنیوالے انتخابات میں ہندو ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کرنا چاہتی ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے کسی تحقیق اور ثبوت کی زحمت میں پڑے بغیر پلوامہ خود کش حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرکے جارحیت کی مسلسل دھمکیوں کے تناظر میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان کو نرم نوالہ نہ سمجھا جائے۔ پاکستان امن پسند ملک ہے لیکن ہم کسی کے خوف یا دباؤ میں ہرگز نہیں آئیں گے اور کسی بھی جارحیت یا مہم جوئی کا جواب اسی شدت سے اور بھرپور طور پر دیا جائے گا۔ آج ملکی سا لمیت کے معاملے پر تمام اپوزیشن پارٹیاں حکومت کے ساتھ ہیں اور قوم کا بچہ بچہ اپنی بہادر مسلح افواج کے شانہ بشانہ وطن عزیز کے دفاع کیلئے تیار ہے۔ حکومتی، سیاسی اور عسکری سطح پر بھارت کے جنگی عزائم سے نمٹنے اور خطے کے امن کو یقینی بنانے کیلئے ہونے والے صلاح مشورے قوم کے اس اعتماد کا مظہر ہیں کہ ملک کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ اقوام عالم کو یاد رکھنا چاہیے کہ برصغیر کا امن تنازع کشمیر کے حل پر اور عالمی امن برصغیر کے امن پر منحصر ہے بھارت اس وقت برصغیر کا ہی نہیں پوری دنیا کا امن تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے جسے روکنے کے لئے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے فوری مشترکہ اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے، کیونکہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ یقیناًبڑی تباہی پر منتج ہوگی جو کہ پوری دنیا کے لیے ناقابل قبول اور انتہائی خطرناک ہے۔