راولپنڈی: (یواین پی) کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن کیلئے ریاست پرعزم، ایکشن کسی دباؤ کے تحت نہیں پاکستان کے مفاد میں کیا۔ جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت پر پابندی کا فیصلہ جنوری میں ہوا تھا، عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی دنیا کامران خان کے ساتھ میں گفتگوگفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ 26 سے 28 فروری تک پاکستان اور بھارت میں کافی تناؤ رہا۔ 26 فروری کو بھارتی ایئر فورس نے ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، اس کے بعد پاکستان نے کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے 2 طیارے مار گرائے۔ بھارتی پائلٹ کو گرفتار کیا جسے بعد میں رہا کر دیا گیا۔میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ نہیں ہو سکا۔ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی اشتعال انگیزی جاری ہے۔ پاکستان نہیں چاہتا کہ خطے کا امن متاثر ہو لیکن افواج پاکستان بھارتی جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ترجمان پاک فوج نے بھارتی الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ حملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا لیکن اس کے باجود وزیراعظم نے تحقیقات کی پیشکش کی۔ اب بھارت کی جانب سے ڈوزیئر ملا، اس پر تحقیقات جاری ہیں۔ ڈوزیئر کو متعلقہ وزارت دیکھ رہی ہے۔ کوئی ملوث ہوا تو اس کے خلاف کارروائی ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر 2014ء سے عمل جاری ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر تمام سیاسی جماعتیں متفق تھیں لیکن جس طریقے سے عملدرآمد ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہو سکا۔ نیشنل ایکشن پلان میں کچھ فنانشل ایشو بھی تھے۔ انہوں نے بتایا کہ جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت پر پابندی کا فیصلہ جنوری میں ہو چکا تھا۔ سسٹم بہتر ہوگا تو اس کا پاکستان کو ہی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان گزشتہ 15 برس سے جنگ لڑ رہا ہے۔ ہم کسی کے کہنے پر سب کچھ نہیں کر رہے ہیں۔ یہ وقت اکٹھے ہونے کا ہے، اب پاکستان کا بیانیہ چلے گا۔ پاکستان کو وہاں لے کر جائیں گے جہاں اس کا حق بنتا ہے۔