حیدرآباد (رپورٹ*جنید علی گوندل) پاک سر زمین پارٹی کے چیئر مین مصطفی کمال نے آج حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے پر صنعتکا روں و تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 8ماہ میں بہت تبدیلیاں آئیں لیکن مثبت تبدیلی نہیں آئی ، امید کرتا ہوں کہ حکومت وعدے اور باتوں پر عمل پیرا ہو سکیں ،انیس احمد قائمخانی ، اشفاق منگی ، شبیر قائمخانی ، سید شاکر علی ، قمر نقوی ، نیک محمد ان کے ہمراہ تھے ۔مصطفی کمال نے کہا کہ پچھلی حکومت اور موجودہ حکومت کی پالیسیوں میں کو ئی فرق نہیں ہے ، بیرونی قرضوں کا بوجھ سو ارب ڈالر ہو گیا ہے ، مجھے لگتا ہے کہ 2023کا وزیر اعظم بھی آئی ایم ایف سے 20ارب ڈالر کا قرضہ لینے جائے گا ، ٹیکس نیٹ بڑھانہیں ، 20فیصد ٹیکس دینے والے لوگوں میں کمی آئی کیونکہ FBRاہلکا رٹیکس دینے والوں کو بے جا تنگ کر رہے ہیں، حلقہ بندیوں میں ایم پی اے کہیں 51ہزار ووٹ پر اورکہیں2لاکھ ووٹوں پر منتخب ہورہا ہے ، تھر میں بچے مر رہے ہیں ، بدین میں پانی کی قلت سے کسان پریشان ہیں ، آصف علی زرداری ، بلاول بھٹواور وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈسٹرکٹ کو بھی اس کے حصے کاپیسہ دیں اور بلدیاتی حکومت کو اختیارات دیئے جائیں ، غیر ملکی انویسٹر لوکل انویسٹر کے ذریعے آتا ہے ، لوکل بزنس مین پریشان ہوگا تو غیر ملکی کاروبار کرنے والا کبھی نہیں آئے گا ،کہا جا رہا تھا کہ سو ارب ڈالر قرضہ دینے والوں کے منہ پر ماریں گے اور 100ارب ملک کی ترقی پر خرچ کریں گے ، میں پوچھتاہوں کہ دوسو ارب کہاں گئے ، اب تو سردی میں بھی لو ڈ شیڈنگ ہو رہی ہے ، مہنگائی کی شرح بڑھ رہی ہے لو گ بیروزگار ہو رہے ہیں ، ایک کروڑ نئی نوکریاں دینے کے بجائے آپ نے لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کردیا ، وفاقی حکومت نے کراچی میں تجا وزات کے نام پر لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کیا ، آپ کیسی ریاست کے لوگ ہیں جو لوگوں کے بے سہا را کر دیا ، آپ نے مسائل پھیلا دیئے ، حیدرآباد اور تاجر و صنعتکا رہمارا ساتھ دیں ، مسائل حل کرانے کی کوشش کریں گے ۔ قبل ازیں حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈا نڈسٹری کے صدر محمد سلیم شیخ نے سید مصطفی کمال کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے دور نظامت میں کراچی کے انفرا اسٹرکچر کی ڈیولپمنٹ ہوئی ، آپ نے کراچی کو انٹرنیشنل سٹی کا درجہ دلایا جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ سینئر نائب صدر فہد حسین شیخ نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ مسائل سے اچھی طرح واقف ہیں ، تاجر برادری مشکل دور سے گزر رہی ہے ، ان حالات میں کاروبار کرنا مشکل ہو گیا ہے ، تاجروں و صنعتکا روں کے ریلیف کے لئے پالیسیاں ترتیب دی جائیں ، اس موقع پر نائب صدر پیر سید محمد آئی جعفری کے علا وہ عبد الوحید شیخ ، یوسف میمن ، رحمت اﷲ ساند ، عبد الستار خان ، محمد طارق شیخ ، عبدالحمید قریشی ، عبد القادر سہروردی ، محمد اسلم باوانی ، محمد اعظم چوہان ، سعید احمد چوہان ، محمد عدنان خان ، وسیم جی ، محمد حسین غو ری ، یو سف دادا ، رفیق قریشی ، خالد عمر ملک ، سید مظفر علی شاہ ، محمد عارف ، الطاف قریشی ، ضیا ء الدین قریشی ، ضیا مسرور جعفری، انور کندن ، محمد اقبال شیخ ، سید یاور علی شاہ ، شہاب انصا ری ، مشتاق مجید ، ڈاکٹر ناصر خان و دیگر وموجود ہیں ۔
پبلک اسکول کی حوالگی کا فیصلہ واپس لیا جائے‘ قائم مقام میئر سید سہیل مشہدی
حیدرآباد(رپورٹ*علی رضا رانا) قائم مقام میئر حیدرآباد سید سہیل مشہدی نے حیدرآباد کی قدیمی،قومی درسگاہ پبلک ہائی اسکول کے انتظامی معاملات سکھر کے ایک تعلیمی ادارے آئی بی اے کے حوالے کرنے پر تعجب اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 107 ایکڑ پر مشتمل پبلک ہائی اسکول جسے قومی اور قدیمی درسگا کا درجہ حاصل ہے جس میں کالج، ہاسٹل،اساتذہ کی رہائش، کے ساتھ کرکٹ،فٹبال اور دیگر کھیلوں کے متعلق وسیع پیمانے پر مواقع موجود ہیں،جو تقریبا58 سال سے نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں کے حوالے سے ایک اہم ستون ثابت ہوا ہے،جہاں سے فارغ التحصیل طلبہ نے حیدرآباد سندھ اور پاکستان کی ترقی میں اپنا پھر پور کردار ادا کیا ہے اور کررہے ہیں اس ضمن میں حکومت سند ھ نے پبلک اسکول لطیف آباد کو آئی بی اے سکھر کے حوالے کرنے کا جو فیصلہ کیا گیا ہے اس سے میں بحثیت مئیر حیدرآباد کو قطعی طور پر لاعلم رکھا گیا ہے جو کہ میر لئے ناصرف تعجب خیز ہے بلکہ باعث تشویش بات ہے ،جس پر میں نے بحثیت میئر حیدرآباد وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو ایک مراسلہ تحریر کیا ہے جس میں ان سے مندرجہ بالا فیصلہ پر نظر ثانی کر تے ہوئے حیدرآباد کے طالب علموں اور ان کی درسگاہ کے انتظامی معاملات کو کمشنر حیدرآباد/ چیئرمین/ بورڈ آف گورنر پبلک اسکول کے پاس ہی رہنے دیا جائے اور اس کی بہتری کے اقدمات کے ساتھ یونیورسٹی کا درجہ بھی دلایا جائے،جیسا کے ماضی میں پبلک اسکول حیدرآباد میں یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا،مجھے توقع ہے کہ میری ان گزارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنا کر ہماری اور حیدرآباد کے طالب علموں میں پائی جانے والی بے چینی اور مایوسی کو مدنظر رکھا جائے
بدقسمتی سے گداگری ایک پیشے کی صورت اختیار کر گئی ہے ‘محمدعباس بلوچ
حیدرآباد(بیورو رپورٹ) ڈویژنل کمشنر حیدرآباد محمد عباس بلوچ نے کہا ہے کہ گداگری معاشرے کی ایک منفی تصویر پیش کرتی ہے بدقسمتی سے گداگری ایک پیشے کی صورت اختیار کر گئی ہے جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اوراسکی روک تھام کیلئے عام شہریوں سمیت ہم سب کو مشترکہ کوششیں کرنی ہونگی وہ اپنے دفتر میں گداگری کے خاتمے کے سلسلے میں منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے اجلاس میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس حیدرآباد نعیم احمد شیخ ، ایڈیشنل کمشنر سید سجاد حیدر، میونسپل کمشنر شاہد علی خان ، ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر محبوب زمان کے علاوہ محکمہ تعلیم ، صحت ، زکواۃ اور دیگر اداروں کے افسران اور این جی اوز نے شرکت کی اجلاس میں بڑھتی ہوئی گداگری کو روکنے اور گداگری سے پیدا ہونے والی معاشرتی برائیوں سے متعلق لوگوں کو آگاہی فراہم کرنا کے امور زیر بحث آئے اس سلسلے میں ڈی آئی جی حیدرآباد نعیم احمد شیخ نے ریجنل سطح کی کمیٹی قائم کرنے اور ایس ایس پی آفس میں خواتین پولیس افسران کی زیر نگرانی کمیٹی قائم کرنے کی تجویز دی جہاں گداگری کے پیشہ کو ختم کرنے کیلئے مثبت طریقہ کار اپنایا جائے اور خواتین جو بطور پیشہ ورگداگری کر رہی ہیں انہیں آگاہی فراہم کی جائے تاکہ معاشرے میں گداگری کی وجہ سے جو برائی پھیل رہی ہے اس کا خاتمہ ہو سکے۔ اس موقع پر ڈویزنل کمشنر حیدرآباد نے مختلف محکموں کے سربراہان کو ہدایت کی کہ وہ قانون کے تحت گداگری کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ہمارہ معاشرہ دیگر ترقیاتی ممالک کے معاشرے کے برابر آسکیں اور بھیک مانگنے کا رواج جو ایک کاروبار کی طرح پھیل رہا ہے جبکہ پیشہ ور گداگروں کی وجہ سے سفید پوش اورمستحق لوگ زکواۃ ، خیرات ، فطرہ اور صدقات سے محروم ہو جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ فوری طور پر مختلف محکموں اور این جی اوز کی سطح پر ڈویژنل اور ضلعی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے اور گداگری کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں تاکہ جو حقیقی معنوں میں گداگری کرتے ہیں انکی بحالی کیلئے ایک جامع منصوبہ بنایا جائے تاکہ ہمارے ملک سے بھی گداگری کا خاتمہ ہو سکے اور ہمارا معاشرہ بھی ایک صحتمند معاشرہ بن سکے ۔
عمارتوں پر لگے جہازی سائز کے دیوہیکل بل بورڈز کو ہٹانے کا کام شروع
حیدرآباد(بیورو رپورٹ) عدالتِ عظمیٰ کے ملک بھر میں پبلک مقامات سے بل بورڈزوسائین بورڈز ہٹانے کے احکامات کی روشنی میں حیدرآباد میں ضلعی انتظامیہ اور بلدیہ نے کاروائی کاآغاز کردیا ہے یہ آغاز اینٹی انکروچمنٹ سیل بلدیہ کے عملے نے حیدرچوک پر مخدوش قراردی گئی عمارتوں پر لگے جہازی سائز کے دیوہیکل بل بورڈز کو ہٹانے سے کیا،کاروائی کے دوران کرینوں،الیکٹرک آلات ،گرینڈر،گیس سلینڈرز سے بل بورڈز کو ٹکڑوں کی صورت میں کاٹ کرکیاگیااس موقع پر کسی بھی ممکنہ حادثے سے بچنے کیلئے علاقے کی بجلی بنداوربیرئیرلگاکر حیدرچوک کو آمدرفت کیلئے مکمل طور پر بند رکھاگیارات 8بجے شروع ہونے والا آپریشن بغیر کسی تعطل کے صبح دس بجے تک جاری رہا اس موقع پر اینٹی انکروچمنٹ فورس اور پولیس کی بھاری نفری،ایمبولینس اورفائربریگیڈ کی گاڑیاں موجود رہیں ،جبکہ ڈپٹی کمشنر سید اعجاز علی شاہ نے بھی حیدرچوک سمیت مختلف علاقوں میں جاری انسدادبل بورڈز آپریشن کا جائزہ لیتے ہوئے عملے کو بل بورڈز وسائین بورڈ ز ہٹانے اورعدالت عظمی کے فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کیلئے بھرپورکاروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی رات بھر جاری رہنے والی کاروائی کے دوران سول اسپتال ،نورمحمدہائی اسکول،تلک چاڑی،اسٹیشن روڈ ،فوجداری روڈ،مارکیٹ ٹاور سمیت کئی علاقوں سے 80سے زائد بل بورڈز کو کاٹا گیاجس کے بعد اشتہاری کمپنیوں اوربل بورڈزمافیا نے رضاکارانہ طور پر مختلف پبلک مقامات ،رہائشی عمارتوں اورگرین بیلٹس سے بل بورڈز ہٹانے کا سلسلہ شروع کردیا عدالتِ عظمیٰ نے ملک بھر میں پبلک مقامات سے بل بورڈز وسائین بورڈز ہٹانے کیلئے متعلقہ اداروں اورافسران کو 14مارچ تک کی حتمی مہلت دیتے ہوئے عدالتی حکم پر عملدرآمد کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیاہے ۔