نیوزی لینڈ کی فضائیں’’ اللہ اکبر’’ کی صداؤں سے گونج اٹھیں

Published on March 22, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 327)      No Comments


تحریر: رشیداحمد نعیم
ڈپٹی نیوز ڈائریکٹر : یواین پی نیوز سروس ایجنسی
نیوزی لینڈ کی تاریخ کی بدترین دہشت گردی کے ایک ہفتے بعد نہ صرف سرکاری طور پر اذان نشر کی گئی بلکہ مسجد النور کے سامنے ہیگلے پارک میں نمازِ جمعہ کے اجتماع میں وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کے علاوہ ہزاروں غیر مسلم افراد نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر وزیراعظم کے اعلان کے مطابق دوپہر ایک بج کر 32 منٹ پر 2 منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔ انتظامیہ کے مطابق صرف ہیگلے پارک کے اجتماع میں 15 ہزار افراد نے شرکت کی۔سفید ٹوپی اور سیاہ لباس میں ملبوس موذن نے جیسے ہی اللہ اکبر کی صدا بلند کی تو پورے نیوزی لینڈ میں اس کی گونج سنائی دی گئی۔اذان کے فورا بعد جہاں نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں میں نمازِ جمعہ کے اجتماعات میں خاموشی اختیار کی گئی وہیں پڑوسی ملک آسٹریلیا میں بھی اظہارِ یکجہتی کے لیے جو جہاں تھا 2 منٹ کے لیے وہیں ساکن ہوگیا۔نمازِ جمعہ کے بعد دہشت گرد حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔ جس کے بعد تدفین کا عمل ایک بار پھر شروع ہوگیا۔ جس میں ایک اندازے کے مطابق 5 ہزار افراد نے شرکت کی۔بدترین دہشت گردی کاشکار مسلمانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ہزاروں غیر مسلم خواتین نے اپنے سروں کو اسکارف سے ڈھانپ رکھا۔اس موقع پر وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن بھی سیاہ لباس میں حجاب اوڑھ کر اجتماع میں شریک ہوئیں۔اذان سے قبل جیسنڈا آرڈرن نے مسلمانوں کے نام ایک مختصر خطاب کیا جس میں انہوں نے نبی صلی اللہ و علیہ وسلم پر درود پڑھتے ہوئے حدیث کا مفہوم بھی سنایا کہ مسلمان ایک جسم کی طرح ہیں جس کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو سارا جسم درد محسوس کرتا ہے۔انہوں نے ایک بار پھر مسلمانوں کے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ آپ کے ساتھ سوگوار ہے، ہم ایک ہی ہیں۔اس موقع پر مسجد النور کے امام جمال فودا نے خطاب کیا جس میں انہوں نے مساجد پر دہشت گردی کے حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی جانب سے بے پناہ محبت اور یکجہتی کا اظہار کرنے پر شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم دل شکستہ ضرور ہیں لیکن ہمارے حوصلے ٹوٹے نہیں۔امام کا کہنا تھا کہ دہشت گرد وہی نفرت پھیلا کر ہمیں تقسیم کرنا چاہتا تھا جس سے دنیا تقسیم ہوچکی ہے لیکن اس کے بجائے نیوزی لینڈ نے پیغام دیا کہ ہم متحد ہیں۔انہوں نے کہا اسلامو فوبیا ایک قاتل حقیقت ہے جس کا درد مسلمان کئی برسوں سے محسوس کررہے ہیں۔امام مسجد النور نے مزید کہا کہ یہ ایک سوچھی سمجھی مہم ہے تاکہ لوگوں پر اثرانداز ہو کر مسلمانوں کے خلاف خوف پیدا کیا جائے، اس بات کا خوف کہ ہم کیا کھاتے ہیں، ہم کیا پہنتے ہیں، ہم کس طرح عبادت کرتے ہیں اور ہم کس طرح اپنے عقائد پر عمل کرتے ہیں۔امامِ مسجد کا مزید کہنا تھا کہ 50 بے گناہ لوگوں کی شہادت اور 42 افراد کا زخمی ہونا رات رات ہونے والا واقعہ نہیں بلکہ یہ کچھ سیاسی رہنماں، کچھ ذرائع ابلاغ کے اداروں اور دیگر کی جانب سے مسلمان مخالف بیان بازی کا نتیجہ ہے۔اس کے ساتھ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ہیڈ اسکارف ہارمنی اور اسکاروز اِن سولِڈیرٹی کے پیش ٹیگ کے ساتھ سینکڑوں خواتین نے حجاب اوڑھ کر اپنی تصاویر بھی شیئر کیں۔اس بارے میں بات کرتے ہوئے ایک خاتون کرسٹی ولکنسن کا کہنا تھا کہ اگر میں خوف محسوس کروں تو اپنا اسکارف اتار سکتی ہوں لیکن وہ (مسلمان خواتین)نہیں اتارسکتیں۔کرسٹی نمازِ جمعہ کے اجتماع میں شرکت کے لیے اپنے 2 دوستوں کے ہمراہ ہیگلے پارک آئی تھیں اور تینوں نے حجاب اوڑھے ہوئے تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ نفرت نہیں جیت سکتی جبکہ دوسری جانب کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملوں میں شہید ہونیوالے 8 پاکستانیوں کو کرائسٹ چرچ کے مقامی قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں بتایا کہ شہدا کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے متعلقہ فیملیز کے 20 سے زائد افراد پاکستان سے روانہ ہوئے، اہلخانہ کو سفری سہولیات دفتر خارجہ اور نیوزی لینڈ کی حکومت کی جانب سے فراہم کی گئیں۔ترجمان کے مطابق شہدا کی نماز جنازہ میں نیوزی لینڈ بھر سے آئے 5 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔ڈاکٹر فیصل نے بتایاکہ سانحے کے ایک شہید سید اریب احمد کا جسدِ خاکی آئندہ چند دنوں میں پاکستان بھیج دیا جائے گا، اس حوالے سے ان کے اہلخانہ کو آگاہ رکھا جارہا ہے۔ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ کرائسٹ چرچ میں پاکستانی ہائی کمشنر اور ہائی کمیشن کا عملہ شہدا کے اہلخانہ کی معاونت کے لیے موجود رہے گا۔اس سے قبل کرائسٹ چرچ سانحے میں شہید ہونے والے پاکستانی ہیرو نعیم راشد اور ان کے بیٹے کی میتیں ورثا کے حوالے کی گئیں ۔شہدا کی میتیں وصول کرنے نعیم راشد کی والدہ، بیوہ اور بھائی نیوزی لینڈ پہنچے جہاں دونوں شہدا باپ بیٹوں کی میتوں کو پاکستانی اور نیوزی لینڈ کے قومی پرچموں میں لپیٹ کر ورثا کے حوالے کیا گیا۔اس موقع پر مقامی نوجوانوں کی طرف سے سانحے میں ہیرو کا کردار ادا کرنے والے باپ بیٹے کو منفرد انداز میں خراج تحسین کیا گیا، نوجوانوں نے ماری قبائل کا جنگی رقص ہاکا پیش کیا، جنگی رقص میں ہاکا میں نوجوان سینہ ٹھوک کر پاؤں زمین پر مارتے ہیں اور دشمن کو للکارتے ہیں۔ہاکا رقص میں شریک کئی افراد نے شلوار قمیض بھی زیب تن کیے ہوئے دکھائی دیے تھے۔واضح رہے کہ کرائسٹ چرچ میں نیوزی لینڈ کی مساجد پر حملہ آور کو روکنے کی کوشش کرنے والے پاکستانی شہری نعیم راشد دہشت گرد کو پکڑتے ہوئے شہید ہوئے جب کہ حملے میں ان کا بیٹا بھی شہید ہوا۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد پر حملوں میں 9 پاکستانیوں سمیت 50 افراد شہید ہوئے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Blog