تحریر۔۔۔ ڈاکٹر بی اے خرم
پاکستانیوں کو نیا پاکستان بنانے کی نوید سنا کر اقتدار میں آنے والوں نے ملک عزیز میں کوئی تبدیلی لائے یانہیں کچھ لکھنے اور بتانے کی ضرورت نہیں وطن عزیز کی عوام بخوبی جانتی البتہ اپنے وزراء کی تبدیلی لانے میں ضرور کامیاب ہوئے ابھی ایک وزیر مستعفی ہوا اگلے دنوں میں اور بھی وزراء مستعفی ہونگے اور کئی وزراء کے قلم دان تبدیل کئے جانے کا امکان ہے راتوں رات تبدیلی کے دعویدار وہ تبدیلی نہ لاسکے جو اپنی الیکشن مہم کے دوران عوام کو بتاتے رہے اسد عمر نے وزیر خزانہ کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم چاہتے تھے میں وزارت خزانہ چھوڑ کر وزارت توانائی سنبھال لوں میں نے کوئی عہدہ نہ لینے کا فیصلہ کیا،کل رات اور آج صبح کی ملاقات میں کپتان کو منا لیا،کابینہ کا حصہ نہیں رہوں گا،تحریک انصاف کے ساتھ 7سال کا سفر بہترین رہا،اگلا بجٹ مشکل،آئی ایم ایف پیکج کا اثرڑے گا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں اسد عمر نے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسد عمر نے بتایا کہ وزیراعظم نے انہیں وزارت خزانہ کی بجائے توانائی کا قلمدان سونپنے کی خواہش ظاہر کی، آج صبح ملاقات میں کابینہ سے علیحدگی پر وزیراعظم کی تائید حاصل کی، کابینہ سے الگ ہونے کا مقصد یہ نہیں کہ عمران خان یا ان کے نئے پاکستان کے وژن کو سپورٹ کرنے کے لیے دستیاب نہیں ہوں گا، تحریک انصاف اور عمران خان کیلئے ہمیشہ دستیاب رہوں گا۔ کابینہ چھوڑنے کا مطلب یہ نہیں کہ میں عمران خان کا ساتھ چھوڑ رہا ہوں۔انھوں نے کہا کہ عمران خان کابینہ میں رد و بدل کر رہے ہیں، کل رات بھی وزیر اعظم سے بات ہوئی اور آج صبح عمران خان سے ملاقات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بتایا ہے کہ کابینہ کا حصہ نہیں رہوں گا، تحریک انصاف کے ساتھ 7 سال کا سفر بہترین ہے۔اسد عمر نے مزید کہا کہ ریکارڈ پر لانے کے لیے معاشی صورت حال بتا رہا ہوں، پاکستان کی معاشی صورت حال انتہائی خراب تھی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہت مشکل فیصلے کیے اور اعداد و شمار میں بہتری بھی آئی تھی، پاکستانی معیشت بہتری کی طرف جا رہی ہے، مشکل فیصلے اور صبر و تحمل کی ضرورت ہے۔اسد عمر نے کہا ہے کہنئے وزیر خزانہ سے کوئی امید نہ رکھے کہ تین مہینے میں بہتری ہوگی، آئی ایم ایف میں جارہے ہیں، آیندہ بجٹ پر آئی ایم ایف پروگرام کا اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ آیندہ بجٹ مشکل ہوگا۔دوران پریس کانفرنس اسد عمر کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف مزید مضبوط ہو گی۔ پاکستان کے لیے کچھ کرنے آیا تھا، جو سازشیں کررہا ہے وہ کرے، سازشوں جیسے معاملات میں نہیں پڑتا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بہت بہتر شرائط پر معاہدہ ہوا ہے، آج بھی یقین رکھتا ہوں نیا پاکستان بنے گا، عمران خان قیادت کریں گے۔اسد عمر نے کہا کہ میں پہلے بھی عمران خان کے لیے حاضر تھا آج بھی حاضر ہوں، جس وقت نوکری چھوڑی تھی اس وقت تحریک انصاف پارلیمنٹ میں ہی نہیں تھی، نئے پاکستان کے لیے میری خدمات کرسی پر منحصر نہیں تھی۔ان کا کہنا ہے کہ وہ تحریک انصاف کو خیرباد نہیں کہہ رہے، مجھ سے پہلی دفعہ وزارت چھوڑنے کی بات کل رات ہوئی تھی۔ وزیراعظم عمران خان جو تبدیلیاں کرنا چاہتے ہیں ان کا اعلان ہوجائے گا۔کابینہ میں رد وبدل آج رات یا کل صبح ہو جائے گا۔اسد عمر نے تحریک انصاف اور اپنے حلقے کے عوام کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ ملک کی بہتری چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جس وقت الیکشن ہوا اس وقت معیشت جہاں کھڑی تھی وہ پاکستان کی تاریخ کے خطرناک ترین لمحات تھے۔انھوں نے کہا کہ اس وقت وزیراعظم کے بعد سب سے مشکل پوزیشن وزیر خزانہ کی ہے، امید کرتا ہوں نئے آنے والے وزیر خزانہ کو تعاون حاصل ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ کوئی شک نہیں ہے ہم بہتری کی طرف جارہے ہیں، ہماری معیشت میں بہت جان ہے بس مشکل فیصلوں کی ضرورت ہے، اگر جلد بازی کریں تو کھائی میں گرنے کا خطرہ ہے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ جو بھی مشکل فیصلے ہوں گے ان سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ اگلے تین ماہ تین ماہ میں معجزے ہوں گے اور دودھ یاشہد کی نہریں بہیں گی۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام تاخیر کا شکار ہے اس پر فوری عملدرآمد کی ضرورت ہے، اسی وجہ سے آئندہ بجٹ مشکل ہوگا۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کے عوام کا کچومر نکالنے کے لیے تیار نہیں تھا اور وہ کرکے دکھایا، ہم نے بہت بہتر شرائط پر آئی ایم ایف کا پیکج لیا ہے، جو معاہدہ آئی ایم ایف نے سامنے رکھا تھا جسے ہم نے منظور نہیں کیا اس معاہدے اور آج کے معاہدے میں بہت فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ آج بھی یقین رکھتا ہوں نیا پاکستان بنے گا، عمران خان اس کو لیڈ کریں گے، پی ٹی آئی میں آتے وقت وزارت لینے کی کوئی شرط نہیں رکھی تھی، نئے پاکستان بنانے کی خواہش اور بہتر پاکستان کے لیے میری خدمات کرسی پر منحصر نہیں لہذا تحریک انصاف کو نہیں چھوڑ رہا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی،(ن) لیگ اور ہمارے پہلے 8 ماہ نکال کر سامنے رکھ لیں، ہمیں جو بحران ملا اس کے سامنے پچھلے بحران عشر عشیر بھی نہیں تھے لیکن اس کے باوجود بہتر کام کیا۔اسد عمر نے اپنے استعفے کو ایمنسٹی اسکیم سے جوڑنے کا تاثر بھی مسترد کیا۔اس سے قبل اسد عمر نے کابینہ سے علیحدگی کے فیصلے سے ٹوئٹر کے ذریعے آگاہ کیا۔اسد عمر نے کہا کہ کابینہ میں تبدیلی سے متعلق وزیراعظم کی خواہش ہے میں وزارت خزانہ چھوڑ کر توانائی کی وزارت لے لوں لیکن میں نے وزیراعظم کو اعتماد میں لیا ہے کہ میں کابینہ کا مزید حصہ نہیں رہوں گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میرا یقین ہے کہ عمران خان پاکستان کیلیے امید ہیں، ہم ان شااللہ نیا پاکستان بنائیں گے۔
وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے وزارت چھوڑنے سے متعلق بیان کے بعد اپوزیشن کی جانب سے ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت معاشی پالیسیاں ناکام تھیں،ان پالیسیوں سے عوام کو ریلیف نہیں مل رہی تھی۔اسد عمر کے جانے سے ملک کی معاشی حالت میں بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) سے 9 ماہ سے پیکج نہیں ملا اور اسد عمر اس پر بات چیت کر رہے تھے لیکن ہوسکتا ہے وہ اس پر خوش نہ ہوں۔تاہم بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ اسد عمر کے اس اقدام سے حکومت کی معاشی پالیسیوں میں بہتری آئے گی اور باقی وزیر جن کے کالعدم تنظیموں سے رابطے ہیں وہ بھی جلد فارغ ہوجائیں گے۔ حکومت کو 8 ماہ بعد احساس ہوا کہ ان کی معاشی پالیسیاں غلط ہیں، امید ہے اسد عمر کو ہٹانے سے معاشی صورتحال بہتر ہو گی۔ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اگر حکومت کی پالیسیاں بہت اچھی تھیں تو پھر اسد عمر کو وزرات خزانہ چھوڑنے کا کیوں کہا گیا۔مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ اسد عمر کا جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ عمران خان کی معاشی پالیسیاں ناکام ہیں، اصل مسئلہ اسد عمر نہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان خود ہیں۔مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر آصف کرمانی نے اپنے بیان میں کہا کہ بڑی دیر کی مہربان آتے آتے، پی ٹی آئی کی پہلی وکٹ گر گئی، اسد عمر نے معیشت کا بیڑا غرق کردیا، یہ لوگ ملک چلانے کی اہلیت اور قابلیت نہیں رکھتے۔سینیٹر آصف کرمانی کا مزید کہنا تھا کہ اسد عمر نے غریب عوام کے لیے روٹی کمانا مشکل بنا دیا، ان کی نا تجربہ کاری سے مہنگائی ہوئی، ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا۔بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ قوم کو مبارک ہو، پیپلز پارٹی کے مطالبے پر حکومت کی پہلی وکٹ اڑ گئی، عمران خان حکومت کی مزید وکٹیں بھی جلد گر جائیں گی اور حکومت کی پوری ٹیم 50 اوورز سے بہت پہلے پویلین لوٹ جائیگی۔ترجمان بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان نے ملک کو بدترین بحران میں دھکیل دیا ہے، معاشی بحران کے بعد ملک میں گورننس کا بدترین بحران پیدا ہوگیا ہے، سلیکٹڈ وزیراعظم سے نہ معیشت چل رہی ہے اور نہ خارجہ امور چلا پارہے ہیں۔
اسد عمر کے بعد وزارت خزانہ کے امور چلانے کے لیے امیدواروں کے نام سامنے آگئے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کو مشیر خزانہ مقرر کیے جانے کا امکان تھا تاہم انہوں نے یہ عہدہ لینے سے انکار کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کے امور کو چلانے کے لیے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا، سلمان شاہ اور اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر عشرت حسین مضبوط امیدوار ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عشرت حسین تاجر برادری کے لیے بھی قابل قبول ہیں، وہ اس وقت وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات اور کفایت شعاری ہیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ مشیر خزانہ کی متوقع فہرست میں سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کا نام بھی شامل ہے، وہ پیپلزپارٹی کے دورِ حکومت میں وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔سلمان شاہ پرویز مشرف کے دور میں بھی وزیر خزانہ رہ چکے ہیں ۔