جب سے محافظوں نے عہدہ سنبھالا ہے
شہر کے گلی کوچوں میں ان سے اجالا ہے
پھیلتے ہیں محافظ شہر میں رکھوالے بن کے
چوروں ڈاکوؤں اور لٹیروں کی یہ موت بن کے
لٹیروں کی ماؤں بہنوں نے ان کو سمجھانا شروع کر دیا
جب سے محافظوں نے مجرموں کے پیچھے آنا شروع کر دیا
ان کو دیکھ کر اب سارے شہر میں شرافت سی آگئی
سیدھی راہ پہ چلنے کی سب کو عادت سی آگئی
ہر برائی چھوڑ کر بے حس انسانیت نے ہاتھوں کو تالے لگا لئے
چوروں کی نانی نے اب شہر کے چوک میں پکوڑے لگا لئے
شیروں کی طرح پنجہ آزمائی کرتے ہیں مجرموں کی ساتھ
کاٹ دیتے ہیں جرات کے ساتھ ہر جرم کے ہاتھ
جب بھی کسی شہری پر کوئی آفت آتی ہے
محافظوں کو دیکھ کر وہ بھاگ جاتی ہے
جگنو بن کر پھرتے ہیں اب یہ رات اور دن
بھاگ گئے اب شہر سے دور جرم کے بھوت اور جن
رات کو سوتا ہے اب ہر شہری میٹھی نیند
محافظوں کو تو دن رات آتی نہیں نیند
ہر سپاہی دوستو ہر شہری کا محافظ ہے
خدا کے یہ بندے ہیں ان کا خدا ہی محافظ ہے
جب سے محافظوں نے عہدہ سنبھالا ہے
شہر کے گلی کوچوں میں ان سے اجالا ہے