رپورٹ۔۔۔ ملک امجد
محرابپور میں منشیات کے عادی نوجوانوں میں بے تحاشہ اضافہ چرس افیم شراب کے ساتھ ساتھ ہیروین کے عادی نوجوانوں میں بھی اضافہ والدین پریشان اعلٰی حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ محراب پور میں جہاں چرس،افیم کے بعدشراب ایک فون کال پرہوم ڈلیوری پر میسرہو جاتی ہے اب محراب پور میں نوجوان بری طرح ہیرئوئوین کے نشہ میں بھی مبتلا ہو رہے ہیں جس سے شہریوں میں تشویش پاءجاتی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک این جی او باقایدگی سے ہر پندرہ دن کے بعد مخصوص مقاما ت پر جہا ں ہیرئوین کے عادی نو جوانو ں کے اڈے ہیں وہ نہ صرف اُن کے بالوں کی کٹنگ،شیو کرتی نظر آتی ہے بلکہ اُن کو مباشرت کے لیے کنڈوم تک دیے جاتے ہیں.پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان فلاح پارٹی کے اہم ارکان اورملک فلاحی جماعت کے نائب صدر ملک مشتاق احمد نے بتایا کہ متعلقہ ادارے جو اس کی روک تھام کے لئے بنائے گئے ہیں ان ہی اداروں میں شامل کالی بھیڑیں ہیرئوین اور دیگر نشہ آور چیزیں فروخت کرنے والو ں کی سرپرستی کر رہی ہے جبکہ چھوٹے موٹے جرائیم میں پکڑے جانے والے نوجوانوں کو چرس کے الزام میں چلان کر دیتی ہے جو سراسر ظُلم ہے انھوں نے اعلٰی حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے دوسری طرف جیم اکیس سو کے نام پر سرعام بکنے والا گٹکا بھی شوروزور سے جاری ہے جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انہیں کسی کی سرپرستی حاصل ہے اور پولیس تماشا دیکھنے میں مشغول ہے محراب پور شہر میں گٹکا باآسانی سے مل جاتا ہے جس سے نوجوان نسل میں گٹکا کھانے کی عادت بڑھتی جارہی ہے اور والدین کا کہنا ہے کہ اس کی خاص وجہ یہ بھی ہے کہ انہیں یہ با آسانی سے مل جاتا ہے جس سے نوجوانوں کے اندرخوف ختم ہوتا جارہا ہے اور اس کی لت میں تیزی سے اضافہ بھی ہوتا جارہا ہے شہر کے سیاسی وسماجی رہنماو ڈاکٹر اسد اسحاق چیمہ جن کا کہنا ہے کہ شہر میں بڑھتی ہوئی منشیات کی لت کی ایک بڑی وجہ شہر میں کھیلوں کی سرگرمیاں نہ ہونا ہے کیونکہ کھیلوں کے لئے محراب پور شہر میں کوئی گراونڈ نہ ہونا ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ نوجوان اپنازیادہ وقت ہوٹلوں میں گزارتے ہیں جس کی وجہ سے وہ وہاں جوا کے ساتھ ساتھ نشہ کی لت میں بھی مبتلا ہوجاتے ہیں لہذامحراب پور شہر کے فلاحی،سیاسی وسماجیرہنمائوں اور والدین نے اینٹی نارکوٹکس کے ادارے اوراعلی حکا م سے اس کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ہماری آنے والی نوجوان نسل اس برائی کی لت سے بچ سکے۔