حیدرآباد(یواین پی/ جنید گوندل)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زردار ی نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر حکومت موثر آواز نہیں اٹھارہی، ہم اس کٹھ پتلی حکومت کو نہیں چلنے دیں گے، یہ نالائق وزیراعظم ہے ملک چلانا ان کے بس کی بات نہیں ، جس دن امریکا میں ٹرمپ سے ملے دو سرے روز کشمیر پر قبضہ ہوگیا۔ پاکستان کی معاشی صورتحال بہت خراب ہے، ہماری حکومت نے 10 سال میں جتنے قرضے لئے تھے اس حکومت نے ایک سال میں اتنا قرضہ لیا ہے۔وہ حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کررہے تھے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر نثار احمد کھوڑو، صوبائی وزراءسعید غنی، سہیل انور سیال، ناصر شاہ، شرجیل میمن، مولابخش چانڈیو، پیپلزپارٹی کے ضلعی صدر صغیر قریشی، جنرل سیکریٹری علی احمدسہتو ، عاجز دھامراہ اور دیگر بھی موجود تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ گزشتہ روز وفاقی وزیر قانون کا حکومت کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ وفاق کراچی پر قبضہ کرنا چاہتا ہے ، ہم کسی صورت میں صوبے کےخلاف اس طرح کی سازش برداشت نہیں کریں گے یہ کیا مذاق ہے کہ ہمارے وسائل چھین لو ، معاشی قتل عام کرو ، ہمارے بچوں کو تعلیم اور تحفظ سے محروم رکھو اور پھر سندھ کے دارالحکومت کراچی پر قبضہ بھی کرلو، ایک طرف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کےخلاف بیانیہ دیا جارہا ہے کہ مودی نے کشمیر پر قبضہ کرلیا ہے دوسری طرف تم کراچی پر قبضہ کررہے ہو، انہوں نے کہاکہ عمران خان نے اپنے ملک کے سیاسی رہنما¶ں کو قیدی بنایا ہوا ہے ، ہم انہیں بتادینا چاہتے ہیں کہ یہ ملک چلانا کرکٹ میچ نہیں ہے بڑی مشکلوں سے چاروں صوبوں کو جوڑ کر ملک چلایا جارہا ہے ، اسلام آباد کی اسی ذہنیت کی وجہ سے ملک کا ایک حصہ الگ ہوا تھا۔ وہ ہم سے زیادہ محب وطن تھے ۔اگر آپ اسی طرح ظلم کرتے رہے تو پھر سندھودیش اور سرائیکستان بھی بن سکتا ہے۔ وہ سندھ کے نام نہاد سیاستدان جو کہتے تھے مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں وہ کہاں چلے گئے ، ایم کیوایم پاکستان کو بھی استعفیٰ دینا چاہئے کیا کراچی والے کراچی کو نہیںچلائیں گے تو پھر اسلام آباد سے کراچی کو چلایا جائےگا، پیپلزپارٹی کی عوامی مہم جاری ہے ہم ہر سطح پرآواز اٹھارہا ہے، مزدوروں کا معاشی قتل عام تاجروں اور کسانوں کا استحصال ہورہا ہے ، انہوں نے کہاکہ یہ حکومت کی پہلی اور آخری کوشش نہیں ہے ، یہ وفاق کو کمزور کرنا چاہتے ہیں ، لاہور میں کچرا اور بارش ہوتی ہے تو پھر اسلام آباد لاہور پر قبضہ کرنے کی بات کرتا ہے یا خیبر پختونخواہ میں جہاں سب سے زیادہ کرپشن ہے وہاں صورتحال خراب ہوتی ہے تو پھر اسلام آباد وہاں قبضہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معاشی صورتحال بہت خراب ہے، تین چار سالوںسے صورتحال اس طرف جارہی تھی ایک سال میں اس حکومت نے اتنا قرضہ لیا ہے جتنا ہم نے 10 سال میں ہماری حکومت نے لیا تھا۔ ہم آئی ایم ایف سے لڑ کر امداد لیتے تھے اور میاں صاحب بھی اپنے طریقے سے قرضہ لیتے تھے لیکن یہ حکومت فیصلہ ہی نہیں کرسکی کہ قرضہ لینا ہے یا نہیں، ان کےلئے آسان تھا کہ یہ مہنگائی میں اضافہ کردیں اور ہر چیز پر ٹیکس لگادیں۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کے مسئلے پر ہمارے وزیراعظم نے اب تک ایک غیرملکی دورہ نہیں کیا وہ کہہ رہے ہیںکہ اقوام متحدہ میں جاکر کشمیر کا مقدمہ پیش کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ کٹھ پتلی حکومت ہماری صوبائی آزادی کو چھیننا چاہتی ہے ، 18ویں ترمیم جو آئین کے تحت ہے اور ہم نے جدوجہد کرکے اور آمروں سے لڑ کر قربانی دینے کے بعد اس آئین کو بچایا ہے یہ حکومت اس آئین پر حملے کررہی ہے ، ایک طرف عوام کو حقوق نہیں دیئے جارہے ، کراچی میں این آئی سی وی ٹی اور جناح ہسپتال کو چھینا گیا پھر وفاقی حکومت نے اس کے فنڈز بھی جاری نہیں کئے ہیں۔ آئین کے مطابق جو ذرائع آمدنی ہے وہ مقامی سطح پر خرچ ہونی چاہئے، سندھ کے گیس کی بجائے قطر کی ایل این جی گیس ہمیں دی جارہی ہے، وزیراعظم سندھ میں کھڑے ہوکر کہہ رہے ہیںکہ 18ویں ترمیم سے وفاق کمزور ہورہا ہے۔ یہ مالی معاملات نہیں چلاسکتے انہوں نے صوبوں کو تباہ کردیا ہے۔