نئی دہلی: (یواین پی) انتہا پسند بھارت میں واقع پاکستان نامی گاؤں کا نام بدلنے کے لیے پر تولنے لگے، ریاست بہار کے دارلحکومت سے تین سو کلومیٹر دورواقع گاؤں کا نام 1947ء میں مسلمانوں کے ہجرت کرنے کی یاد میں رکھا گیا تھا۔بھارت میں جب سے بی جے پی کی حکومت آئی تو وہاں ہندوتوا کے نظریے کوبڑھاوا دینے کے لیے تشدد کے متعدد راستے اختیار کیے جا رہے ہیں، اسی تسلسل کو بڑھاتے ہوئے بی جے پی کی حکومت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی اور عوام پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں۔بھارت کو پاکستان کے نام سے اتنی نفرت ہو گئی ہے کہ اب انہوں نے اپنے ملکی ریاست بہار میں واقع علاقے ’’پاکستان‘‘ کا نام تبدیل کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں، خبر رساں ادارے کے مطابق یوں تو پاکستان اور بھارت آپس میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں، دونوں ایٹمی ممالک ہیں، سرحدوں پر کشیدگی مسلسل جاری رہتی ہے، تاہم اب یہ کشیدگی نیا رُخ کرنے لگی ہے، مودی سرکار میں تنگ نظری عروج پر پہنچ گئی ہے، ریاست بہار میں انتہا پسند ’پاکستان’ نامی گاؤں کا نام تبدیل کرنےکی کوششیں کرنے لگے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گاؤں پُرنیا ضلع میں واقع ہے جو ریاست بہار کے دارالحکومت سے 300 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ انتہا پسندوں نے حکومت کو نام تبدیل کرنے کیلئے پٹیشن جمع کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گاؤں کا نام ان کے لیے پریشانی کاسبب ہے۔یاد رہے کہ پاکستان گاؤں کا نام 1947میں مسلمانوں کی جانب سے ہجرت کرنے کی یاد میں رکھا گیا تھا تاہم اب وہاں کوئی مسلمان نہیں رہتا نہ ہی کوئی مسجد ہے۔۔1200افرادپرمشتمل گاؤں میں زیادہ تر قبائلی افرادہی رہائش پزیر ہیں۔