زندگی کو زندگی کیسے سمجھتے ہیں
زندگی کو زندگی سمجھنے کا پتہ نہیں تھا
کسی کو حال دل کیسے سناتے ہیں
حال دل سنانے کا پتہ نہیں تھا
زمانے میں ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں
زمانے کے اس مکار کا پتہ نہیں تھا
بتایا تو بہت لوگوں نے مگر
زندگی کچھ ایسی ہو گی پتہ نہیں تھا
یوں اکیلا رہ جاﺅں گا زندگی میں
اس تنہائی کا پتہ نہیں تھا
اپنے ماریں گے بے یارومددگار
اس ظلم کی انتہا کا پتہ نہیں تھا
اپنوں میں بیگانہ ہوناتھا فیاض
اس بیگانگی کا پتہ نہیں تھا
ڈاکٹرفیاض احمد