نئی دہلی: (یواین پی) اسلام کی آغوش میں آنے کا اعلان کرنے والے ان ہزاروں ہندو افراد کا تعلق انڈین ریاست تامل ناڈو سے ہے۔ انتہا پسند بھارتی اس اقدام سے سیخ پا ہو چکے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام قبول کرنے والے ان ہندوؤں کا تعلق بھارت کی نچلی ذات (دلت برادری) سے ہے جنھیں اچھوت سمجھا جاتا ہے۔ ان دلتوں کو امتیازی سلوک، ذہنی اور نفسیاتی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہندو دھرم سے اکتائے تقریباً 3 ہزار دلتوں نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ آئندہ ماہ دائرہ اسلام میں داخل ہو جائیں گے۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں اونچی ذات کے ہندوؤں کو دلتوں سے دور رکھنے کیلئے میتو پالایم میں ایک دیوار تعمیر کی گئی تھی جس کے گرنے سے تقریباً 17 دلت افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔دلتوں کے حقوق کیلئے انڈیا میں کام کرنے والی تنظیم کے رہنما الاوینل نے کہا ہے کہ ہمیں بھارت میں امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن اب بہت ہو گیا، ہم نے بہت برداشت کر لیا، اب ہم ہندو نہیں رہیں گے بلکہ مذہب اسلام کو اپنائیں گے۔ ہمارا یہ ارادہ پختہ ہے اور اسی سے ہمیں سکون نصیب ہوگا۔ جب ہندو مذہب ہماری پرواہ ہی نہیں کرتا تو ہم کیوں قربانیاں دیں؟انہوں نے بتایا کہ جن ہزاروں دلتوں نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا ہے وہ ہماری تنظیم کے اراکین ہیں۔ خیال رہے کہ جس دیوار کے گرنے سے 17 دلت مارے گئے اسے ندور نامی گاؤں میں تعمیر کیا گیا تھا۔