لندن: (یواین پی)اگر آپ زیادہ دیر میز پر بیٹھ کر ذہنی دباؤ کا کام کرتے ہیں تو کام کرنے کی میز پر رکھا ایک ننھا منا پودا آپ کو خوشگوار احساس دلاتے ہوئے کام کے دباؤ کو کم کرسکتا ہے۔یونیورسٹی آف ہیوگو کے سائنس دانوں کا اصرار ہے کہ دفتر کے اندر پودے رکھنے سے دماغی صحت بہتر رہتی ہے اور ذہنی دباؤ بھی کم ہوتا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے ایک سروے کیا ہے اور اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ سبزے سے دور رہنے کے باوجود دفتر میں کچھ پودے رکھنے سے نفسیاتی اور دماغی صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اس کے لیے سائنس دانوں نے 63 افراد کو شامل کیا اور مطالعے سے پہلے اور بعد میں ان کی نفسیاتی اور فعلیاتی کیفیات کا جائزہ بھی لیا۔ اس دوران چھ مختلف پودوں میں سے لوگوں کی پسند کا ایک پودا ان کی میز پر رکھا گیا۔ ان پودوں میں بونسائی، ایئر پلانٹس، سان پیڈرو کیکٹس، کوکیڈیما اور ایشویریا قسم کے پودے موجود تھے۔سب نے اپنی اپنی پسند کے پودے حاصل کیے اور انہیں کمپیوٹر مانیٹر کے ساتھ لگایا۔ اس طرح ایک ہفتے تک شرکا کو پودے کے ساتھ اور ایک ہفتے پودے کے بغیر دیکھا گیا۔ بعد ازاں شرکا سے کہا گیا کہ وہ شعوری طور پر پودے کو دیکھیں اور اس کا خیال بھی رکھیں۔ رضا کاروں نے تھکاوٹ اور کوفت کی صورت میں پودے کو کم سے کم 3 منٹ تک دیکھا۔ماہرین نے مختلف مروجہ ٹیسٹ سے معلوم کیا کہ پودے رکھنے اور دیکھنے سے شرکا کی بے چینی اور دباؤ کم ہوا۔ اس کے علاوہ نفسیاتی دباؤ میں بھی کمی دیکھی گئی اور جب نبض کی رفتار نوٹ کی گئی تو اس میں بھی بہتری تھی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ پودے رکھنے اور اسے دیکھنے سے تمام افراد کو فائدہ ہوا خواہ وہ جوان تھے یا بوڑھے یا پھر کسی بھی عمر کے درجے میں موجود تھے۔ اسی طرح پودوں کے انتخاب سے بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑا اور تمام پودے ہی مفید ثابت ہوئے۔مطالعے میں شامل افراد کی اکثریت نے پودے کا خاص خیال رکھا اور کہا کہ پودے کو بڑھتے ہوئے دیکھ کر انہیں خوشی ہوئی یا پھر یہ ایک دلچسپ تفریحی عمل تھا۔ ماہرین نے خود پودے کے انتخاب کا حق اس لیے دیا تھا کہ وہ جذباتی طور پر پودے سے وابستہ ہوسکیں۔اگرچہ اس مطالعے میں شرکا کی تعداد محدود تھی لیکن سب پر پودے کے جادوئی اثرات ضرور سامنے آئے۔