تحریر: عابد محمود عابد
۔اسلام علیکم مراد راس صاحب کچھ اپنے سیاسی کیرئیر کے بارے میں بتائیں،کب آغاز ہوا؟
۔وعلیکم اسلام جی سیاسی کیرئیر کا جب شروع ہوا مجھے صحیح یاد نہیں کہ اس وقت گرمیوں کی چھٹیاں تھیں یا سردیوں کی،
۔آپ نے خود ہی چھٹیوں کا نام لے لیا ہے تو پھر بتا ہی دیں کہ آپ جب سے پنجاب کے وزیرتعلیم بنے ہیں تب سے سکولوں میں اضافی چھٹیاں کیوں ہو رہی ہیں؟۔
۔جی ہماری حکومت کا مقصد ہی عوام کو ریلیف دینا ہے اسی لیے زیادہ چھٹیاں دے رہے ہیں،۔
۔لیکن چھٹیوں کا ریلیف سے کیا تعلق؟۔
۔دیکھیں گرمیوں میں گرمی بھی ہوتی ہے اور روزے بھی اور سردیوں میں سردی بھی،فوگ بھی،سموگ بھی ،اسی لیے ہم چھٹیاں دے کر عوم کو ریلیف دے رہے ہیں ،۔
۔لیکن آپ کو اندازہ نہیں کہ بہت سے طبقات ہیں جو اتنی زیادہ چھٹیوں سے پریشان ہو رہے ہیں؟۔
۔کونسا طبقہ ہے جو پریشان ہو رہا ہے؟ بیویاں بھی خوش ہیں کہ زیادہ سے زیادہ میکے میں رہنے کا موقع ملتا ہے،شوہر بھی اتنے دنوں سے جشن آزادی منا رہے تھے ،بچوں کو بھی چھٹیوں کی موج لگی ہوئی تھی اور گورنمنٹ سکولوں کے ٹیچرز کو ہم گھر بیٹھے تنخواہیں دے رہیں،سارا پنجاب مجھے دعایں دے رہا ہے ،آپ کس طبقے کی بات کر رہے ہیں؟۔
۔اور جو اضافی چھٹیوں سے بچوں کی تعلیم کا حرج ہو رہا ہے ،اسکا کیا بنے گا؟۔
۔تعلیم سے زیادہ بچوں کی صحت اہم ہے،سکولوں میں سہولتوں کی کمی ہے اس لیے ہم بچوں کی صحت پر کوی سمجھوتہ نہیں کر سکتے،۔
۔اگر سہولتوں کی کمی ہے تو آپ سہولتیں دیں نا؟۔
۔آپ پورے پاکستان سے جا کر پوچھ لیں کہ چھٹی سے بڑی سہولت کوئی نہیں ہو سکتی ،دیکھیں اچھا ڈاکٹر وہ ہوتا ہے جہ بیماری کو جڑ سے اکھاڑتا ہے،ہم نے اس بات کا بغور جائزہ لیا ہے کہ اگر گرمیوں میں سکول کھلیں تو بچوں کو گرمی لگتی ہے اور سردیوں میں سکول کھلیں تو بچوں کو سردی لگتی ہے،اسی لیے ہم سکول ہی بند کر دیتے ہیں کہ نہ بانس رہے اور نہ بانسری بجے۔
۔لیکن اگر تمام سکولوں کو سہولتیں۔۔۔۔۔۔۔؟۔
۔ارے ارے بھائی جاﺅ میرا دماغ نہ کھائہ میرے چھٹی کا ٹائم ہو گیا ہے ،اب تم بھی چھٹی کرو۔