کراچی: (یواین پی) سندھ میں نئے آئی جی کیلئے تین نام فائنل، صوبائی حکومت نے غلام قادر تھیبو، مشتاق مہر اور کامران فضل کے نام وفاق کو بھیج دیئے ہیں۔ادھر پولیس نے آئی جی سندھ کیخلاف صوبائی حکومت کی چارج شیٹ کا جواب بھی تیار کر لیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سٹریٹ کرائم میں 7 فیصد کمی، ایف آئی آر کے انداج میں 23 فیصد جبکہ محکمے میں 44 فیصد سزاؤں میں اضافہ ہوا، اس کے علاوہ 41 فیصد مفرور ملزمان پکڑے۔ذرائع کے مطابق محکمہ پولیس نے سندھ حکومت کی ناقص کارکردگی کا بھی پول کھولتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 5 سال سے سندھ حکومت نے پولیس کو پورا بجٹ نہیں دیا جس کے باعث اسلحہ، ایمونیشن اور گاڑیاں نہیں خریدی جا سکیں۔ ہائی وے پر چیک پوسٹیں بنیں نا ہی 48 سکیمیں مکمل ہوئیں۔پولیس نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ بجٹ کے باعث انویسٹی گیشن کمپلیکس نامکمل رہا جبکہ تھانوں کی تعمیرات رک گئی۔ فارنزکس لیب اور سیف پراجیکٹ تعطل کا شکار ہے۔ سیئنر پولیس افسران کو ہٹانے کے لئے سندھ حکومت کو متعدد بار خط لکھے، مگر کوئی جواب نہ آیا۔ ذرائع کہتے ہیں پولیس افسران سیاسی مداخلت برداشت نہیں کر رہے تھے جو آئی جی سندھ کو ہٹانے کی وجہ بنا۔ادھر سندھ میں آئی جی پولیس کی تبدیلی کے معاملے پر وزیراعظم سے وزیراعلیٰ سندھ کا پانچ روز میں دوسرا ٹیلیفونک رابطہ ہو اہے جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے وفاق کو کلیم امام کی تبدیلی کےلیے خط بھی لکھ دیا گیا ہے۔وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی گفتگو کے دوران آئی جی سندھ کی تبدیلی کے حوالے سے پیدا شدہ صورتحال پر تبادلہ خیال گیا اور سندھ حکومت کے بھیجے گئے تینوں ناموں پر بھی مشاورت کی گئی۔دوسری جانب سیکریٹری سروسز سندھ نے سیکریٹری سٹیبلشمنٹ کو آئی جی سندھ کی تبدیلی کےلیے خط لکھ دیا ہے جس میں ان کی ناقص کارکردگی کی نشاندہی کی گئی ہے۔ خط میں بتایا گیا ہے کہ سندھ کابینہ اجلاس میں آئی جی کی کارکردگی بھی زیر بحث آئی جس کے بعد انہیں ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔