میر ا فسر امان
جماعت اسلامی پاکستان میںاللہ کی زمین پر اللہ کا نظام چاہتی ہے۔جماعت اسلامی کے امیر سید ابواعلیٰ موددی ؒنے ۲۳۹۱ءسے اپنے رسالے ترجمان القرآن کے ذریعے لوگوں کو اس طرف بلاتے رہے۔ سید موددیؒ کے اس پیغام کو شیخ علامہ محمداقبالؒ بھی ترجمان القرآن رسالے کے ذریعے مطالعہ کرتے رہے تھے۔ اسی لیے علامہ اقبال ؒ نے سید موددیؒ کو حیدر آباد دکن سے پنجاب، پٹھان کوٹ میں بلا کر فقہ اسلامی کی تدوین جدید کا کام کرنے کاکہا تھا۔ سید موددیؒ، علامہ اقبالؒ کے کہنے پر حیدر آباد دکن سے پنجاب پٹھا کوٹ ۸۳۹۱ءمیں منتقل ہوئے تھے۔ علامہ اقبالؒنے سال کے چھ ماہ پٹھان کوٹ تشریف لا کر اس کام میں مدد کرنے کا سید موددیؒ سے وعدہ کیا تھا۔ مگر اللہ نے علامہ ؒ اقبال کو اپنے پاس بلا لیا۔ سید موددیؒ ۸۳۹۱ءسے ۷۴۹۱ءتک پٹھان کوٹ میں رہ کر اللہ کی زمین پر اللہ کے دین کے غلبے کے لیے کام کرتے رہے ۔اسی دوران اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام قائم کرنے کے لیے لاہور میں ۱۴۹۱ءمےں دینی سیاسی جماعت اسلامی وجود میں آئی۔ اوّل روز ہی سے اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کے دےن کو قائم کرنا تھا ۔ آج تک اُسی مقصد کو لےکردرجہ بدرجہ آگے بڑھ رہی ہے۔ حکومت الہٰیا،اسلامی حکومت ےا نظامِ مصطفےٰ اےک ہی مقصد ہے۔ ےہ ےاد رہے کہ دنےا مےں مذہبی حکومت سوا ئے پاکستان اور اسرائےل کے علاوہ کہےں بھی نہےں ہے ۔کچھ مدت پہلے تےسری مذہبی حکومت ایران مےں خمینیؒ نے قائم ہوئی تھی مگر وہ بھی ان اپنی نصب العین سے ہٹ کر اما م خمینی ؒ کے بعد صرف شیعہ مسلک تک معدود ہو گئی ہے۔
پاکستان اسلام کے نام پر وجود مےں آےا، جس میں اب تک لاالہ الا اللہ کا نظام حکومت قائم نہیں ہوا۔ہمارے حکمرانوں نے قائد اعظم ؒ کی وفات کے بعد کہنا شروع کر دیا تھا کہ اب ۰۰۴۱ سو سالہ پرانا اسلامی نظام قائم نہیں ہو سکتا۔ اس کے جواب میں سید موددیؒ اور ددسری اسلامی قوتوں نے پاکستان کے آئین کو اسلامی بنانے کے لیے حکمرانوں پر دباﺅ ڈال کر پاکستان میں دستوری مہم شروع کی۔ ساتھ ہی ساتھ کیمونزم اور سرمایدارانہ نظام حکومت کے خلاف اسلامی نظام حکومت رائج کرنے کے لیے حکمرانوں کے سامنے دلائل کا ڈھیر لگا دیا۔ ان ہی کوششوں کی وجہ سے پاکستان کے آئین میں قرارداد پاکستان شامل کی گئی۔ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت ، ۳۷۹۱ءمیں متفقہ طور پر مو جودہ اسلامی آئین بنا، مگر اس پر عمل درآمند ہونا ابھی باقی ہے۔ ےہودےت کے نام پر اسرائےل قائم ہوا۔وہاں تو یہودیوں نے تورات کا نظام حکومت قائم کر دیا ہے اور صدیوں پرنی اپنی عبرانی زبان بھی رائج کر دی۔ ہمارے پڑوس ملک بھارت میں بھی ہندتوا کے نام پر نظام حکومت کی طرف شروعات ہو چکی ہیں۔ گو کہ ابھی تک بھارت کا آئین سیکولر ہے۔ اب بھی ساری دنےا مےں سےکولر حکومتےں قائم ہےں۔
قائد اعظم ؒ کے بعد پاکستان میں سیکولر حضرات نے پاکستان کے اداروں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ یہ سیکولرحضرات اسلامی حکومت قائم کرنے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ ان میں کچھ بھارت کے بے رول پر ہیں۔ کچھ مغرب زدہ اور مغرب سے مرغوب ہیں۔ کچھ انگریز کی باقیات ہیں۔ یہ سارے طبقے دین بے زار ہیں۔سیکولر ازم کے مروجہ د ستورکے مطابق نظام حکومت میں مذہب کا دخل نہےںہوتا۔آپ اپنے مذہب پر قائم رہےں اُس پر عمل کرےں۔مساجد بنائےں،نمازےں پڑھےں ،روزے رکھےں،حج پرجائےںتمام مذہبی رسوم ادا کرےں۔بس حکومت مےں مداخلت نہ کرےں۔ کےوں کہ دین اور سیاست الگ الگ ہیں۔ اس خیال کو تو علامہ اقبالؒ نے اپنے ایک شعر میں رد کیاہے ۔ علامہ اقبالؒ کہتے ہیں:۔
جلال بادشاہی ہو یا جمہوری تماشہ ہو
جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
سےکو لر نظام حکومت مادر بدر آزاد نظام حکومت ہے۔ اس کی پارلےمنٹ جوچاہے گی قانون بنائے گی۔ چاہے وہ اسلام مخالف ہی کےوں نہ ہو۔ اُس کی عدلےہ مغربی قانون کے مطابق فےصلے کرے گی ۔اُس کی انتظامےہ غےروں کے طور طرےقے پر عمل کرے گی۔ ان کا نظام تعلیم لارڈ مکالے کا ترتیب دیا ہوا ہے۔ جو انگریز نے کلرک پیدا کرنے کے رائج کیا تھا۔ جبکہ پاکستان کی خاموش اکثریت ملک میں مدینہ کی اسلامی فلاحی ریاست چاہتی ہے۔ جس کا وعدہ تحریک پاکستان کے دوران بر عظیم کے عوام نے اپنے اللہ سے کیا تھا۔پاکستان کا مطلب کیا”لا الہ الا اللہ“اِس کے برعکس جماعت اسلامی پاکستان میںحکومتِالہےا یعنی مدینہ کی اسلامی فلاحی ریاست یا نظام مصطفےٰ جو بھی نام دیں لیںقائم کرنا چاہتی ہے۔ ےعنی عرفِ عام مےں مذہبی حکومت، چاہے ساری دنےا سےکولر نظام حکومت کیوں ناچل رہا ہو۔ بظاہر یہ کام بہت مشکل ہے۔ لیکن ان شاءاللہ جماعت اسلامی نے یہی کام کرنا ہے۔بہت بڑا
چےلنج ’ یعنی دھارے کا رخ موڑنا ہے۔ اس لےے جو لوگ اسلامی حکومت قائم کرنے کے داہی ہےںاُن کے کچھ اوصاف ہونے چاہےں ۔جماعت اسلامی کے ہمدرد،متفق اور کارکن ، بندہ اُس وقت ہی بن سکتا ہے جب وہ دِل مےںاسلام کی تڑپ اور درد رکھتاہو۔اُس کی دہلی خواہش ہو کہ ملکِ پاکستان مےں اللہ تعالیٰ کاقانون ہونا چاہےے۔اس لےے اوّل روز ہی سے جماعت اسلامی نے افراد کی تربےت کو اولےت دی ہے۔ جماعت کے کا رکن کے لےے ضروری ہے کہ اےک کہ وہ فرائض کی ادائےگی کرتا ہو۔ کبائر سے اجتناب کرتا ہو۔جماعت اسلامی کے نظم کی پابندی کرتا ہو۔ ذرےعہ معاش حلال ہو۔اپنی سوسائٹی مےں مرجہِ خلائق ہو ، معروف مےں لوگ اُسے اچھا سمجھتے ہوں۔معاملات مےں لوگ اُس کی طرف رجوع کرتے ہوں اورلوگوںکے کام آتاہو۔ ےہ سارے اوصاف اےک فردکے اندر پیداہوں۔ تب جاکر وہ جماعت اسلامی کا رکن بن سکتا ہے۔اس کے علاوہ اسلام کا اتنا ضرور علم ہو کہ وہ حرام و حلال سمجھتاہو۔ کس چےز سے اسلام منع کرتا ہے اورکس چےز کی اسلام مےں اجازت ہے کی معلومات ہونا چاہےے۔ےعنی اسلام کے بارے مےںبنےادی معلومات اُسے ہونی چاہےے۔ےہ اس کے لےے نہاےت ضروری ہے ،کہ جب بندہ معاشرے کے اندر اسلام کی بات کرتا ہے،تو لوگ سوال کرتے ہےں کہ اسلام کےوںہوناچاہےے؟ ےہ کےوں کا جواب اگر تحرےک اسلامی کے کارکن کے پاس نہےں تو وہ اپنے نصب العےن مےں کمزور ہے۔ الہذا اےکفرد جو جماعت اسلامی کاارکن بننا چاہتا ہے،تو ضروری ہے اُسے اسلام کے بارے مےں بنےادی معلومات ہونی چاہےے۔ اِن بنےادی معلومات کے لےے جماعت اسلامی کے ہاں تربےتی پروگرام ہوتے ہےں۔ جن مےں کارکنان شرےک ہو کر اسلام کے بارے میں بنےادی معلومات حاصل کرتے ہےں۔اس کے ساتھ ساتھ قرآن وحدےث شرےف کا مطالعہ اورسےرت کے مطالعہ کاشوق بھی کارکنان کو بنےادی معلومات فراہم کرتا ہے۔مو لانا مودودی ؒ کاتحرےکی لٹرےچر اس سلسلے مےں بنےادی کردار ادا کرتاہے ۔ سید موددیؒ کا سارا لٹرےچرقرآن وحدےث، سےرت اور صحابہ ؓ کے عمل اورصحابہ ؓ کی سےرت پر مبنی ہے۔اس کے مطالعہ سے کارکنان کی ذہنی آبےاری ہوتی ہے۔اےک کارکن ہر ہفتے درس قرآن وحدےث کی محفل مےں شرےک ہوتا ہے۔ تربےتی پروگراموں مےں شرکت کرتاہے۔ مربی حضرات کی تقارےر سنتا ہے۔ نےک لوگوں کی محفل مےں ہمےشہ رہتا ہے۔اسلامی رسائل و جرائد کا مطالعہ کرتا ہے ۔ جماعت اسلامی کے ےہ اخبار ،رسائل، ڈےلی، ہفتہ وار،پندر ہ روزہ،اور ماہوار شائع ہوتے ہےں۔اس کے علاوہ کارکنان کی آپس کی گفتگوئےں” جس مےں اسلام کی عملی نفاذ کی باتےںہوتی رہتی ہےں“مےں شامل رہتا ہے۔جماعت اسلامی ،اسلام پر لےکچرز کا اہتمام کراتی رہتی ہے۔خصوصاً اسلامی ممالک کے دانشوروں کی ورکشاپ کے پروگرام کا انتظام کراتی ہے۔ جو کہ عوام اور کارکنان کے لےے ےکساں فوائد رکھتے ہےں۔ اس سارے کام کی روح رواں( سےد مودودی بےن الااقوامی اسلامک اوپن ےونےورسٹی) ہے۔اس کاہےڈ کواٹرلاہور منصورہ مےں ہے۔ اس کے کےمپس سارے پاکستان اور ساری دنیا میں ہیں۔یہ ا پنے طالبعلموں (ےعنی تحرےک اسلامی کے کارکنوں کو) اور عوام کو اسلام کی بنےادی معلومات فراہم کرتی ہے۔کےونکہ جن لوگوں کے ہاتھوں سے اسلامی نظام قائم ہونا ہے اُن کو اسلام کی بنےادی معلومات کا علم ہونا چاہےے۔ (سےد مودودی بےن الااقوامی اسلامک اوپن ےونےورسٹی )کے طالب علم مندرجہ بالا کورسوں سے گزر کر اےک اسلام کے چلتے پھرتے نمونے بن جاتے ہےں ۔ یہ فرائض کی ادائیگی اور کبائر سے اجتناب کی کوشش کرتے ہیں۔جب حکومت کے کسی منصب پر ہوتے ہیں تو کرپشن فری ہوتے ہیں۔ اب تو پاکستان کی سپریم کورٹ بھی ان کے کرپشن فری ہونے کا کہہ چکی ہے۔ جماعت اسلامی مےں جوبندہ داخل ہوتا ہے اس یونیورسٹی کا طالب علم بن جاتاہے ۔اس طرح لاکھوں طالب علم اس ےونےورسٹی سے علم حاصل کرچکے ہےں اورباقی حاصل کر رہے ہےں۔ ےہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ اےک وقت انشا اللہ آئے گا کہ پورے پاکستان مےں پھےلے ہوئے، ےہ لاکھوں کارکن الیکشن میں بھر پور حصہ لے کر اور الیکشن جیت کر، پر امن طور پر ملک خداداد پاکستان مےں اسلامی نظام کو قائم کرےں گے۔کیونکہ جماعت اسلامی نے کافی سوچ بچار کے بعد یہ طریقہ اختیار کیا ہے۔ جب اس ملک میں اسلامی نظام حکوت یعنی حکومت الہٰیا قائم ہو گی تو پھر ملک پر آسمان سے رزق نازل ہو گا۔ زمےن سے بھی خزانے اُگل پڑیں گے۔ رسول اللہ کی حدیث کا مفہوم ہے کہ تم میری لائی ہوئی شہریت نافذ کر دو تو تم زکوٰة لیے لیے پھرو گے مگر تم کو زکوٰة کا کوئی حقدار نہیں ملے گا۔ یعنی ملکِ پاکستان خوشحا ل ہوگا ۔عدل وانصاف ہو گا۔ پاکستان کے ہر فرد کے درمیان برابری ہو گی۔ ایک دوسرے کی عزت ہواوروقارہو گا۔ پاکستانی عوام اللہ کے شکر گزار بندے بنیںگے۔ ہر طرف خوشحالی ہی خوشحالی ہو گی۔کیونکہ قرآن شریف میںاللہ کا فرمان ہے ۔ اس کا مفہوم ہے کہ:۔ کہ اگر بستیوں کے لوگ اللہ کے احکامات پر چلتے تو آسمان سے رزق نازل ہوتا اور زمین اپنے خزانے اُگل دیتی۔ جماعت اسلامی پاکستان یہ ہی چاہتی ہے۔اللہ کرے ایسا ہی ہوآمین۔