قصور(یواین پی)ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج و جج ماڈل کریمینل کورٹ قصور محمد واجد منہاس نے تھانہ پتوکی سٹی کے علاقہ چک نمبر19میں گزشتہ سال سات سالہ بچی انسہ کو اغواء کر کے زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزم عبدالحمید کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت اور مبلغ پانچ لاکھ روپے ہرجانہ کی سزا کا حکم سنایا۔ہرجانہ کی رقم زرتلافی کے طور پرمقتولہ کے ورثاء کو ادا کی جائیگی جبکہ بجرم 376ت پ میں ملزم کو سزائے عمر قید بھی سنائی گئی۔استغاثہ کے مطابق سال 2019ء میں ملزم عبدالحمید جو کہ سات سالہ بچی انسہ کا قریبی رشتہ دار بتایا جاتا ہے نے ورغلا پھسلا کر اسے اغواء کیا زیادتی کانشانہ بنایا اور گلا دبا کر ہلاک کر دیا تھا۔
علاقہ میں نان سٹاپ وارداتیں معمول بن گئیں
قصور(یواین پی)تھانہ صدر پولیس کی پھرتیاں بڑھتی ہوئی وارداتوں کارکوانے میں ناکام۔علاقہ میں نان سٹاپ وارداتیں معمول بن گئیں۔جبکہ گرفتار ڈاکوؤں سے مال مسروقہ برآمد کرکے غبن و خورد برد کر کے برائے نام برآمدگی ڈال کر کیس خراب و کمزور کر کے ملزموں کو ضمانت کی سہولت بھی دلوانا شروع کر دی۔اسکی مثال کچھ یوں ہے کہ قصور کے مقامی شہری مبارک علی کے ساتھ ٹریٹمنٹ پلانٹ کے علاقہ میں 28نومبر2019ء کو ڈکیتی کی واردات ہوئی جس میں تین نامعلوم نقاب پوش ڈاکوؤں نے گن پوائنٹ پر اس سے اسکی بیٹی کے جہیز کیلئے جمع کی گئی رقم مبلغ .83,500/-معہ موبائل لوٹ لیا جو اندراج مقدمہ کیلئے فوری درخواست گزاری گئی لیکن واردات کو چھپانے کیلئے ایس ایچ او نے مقدمہ درج کرنے میں تاخیر و لیت و لعل سے کام لیا اس بارے میں ڈی پی او قصور کو آگاہ کیا گیا جنکے حکم پر مقدمہ نمبر872/19 بجرم392پی پی سی درج ہوا چند روز قبل پولیس تھانہ صدر کے تفتیشی اے ایس آئی محمد ارشد نے دو ملزمان شبیر حسین،تنویر حسین کو مقدمہ ہذا میں گرفتار کر کے اصل مال مسروقہ کی بجائے ساز باز ہوکر بدنیتی و بے ایمانی سے مقدمہ خراب و کمزور کرنے و ملزمان کو ضمانت کی رعایت دلوانے کیلئے صرف آٹھ ہزار روپے کی برآمدگی ظاہر کی جس کا فائدہ ملزمان کو پہنچا لہٰذا مبارک علی نے ڈی پی او قصور اور انچارج سی ایم کمپلینٹ سیل ضلع قصور کو درخواستیں گذاری ہیں کہ ایس ایچ او صدر و تفتیشی اے ایس آئی محمد ارشد کیخلاف انکوائری کرکے تفتیش کسی غیر جانبدار و دیانتدار آفیسر کے پاس تبدیل کی جائے۔لیکن جب متعلقہ حکام سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس الزام کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ سب کام میرٹ پر کیا جارہا ہے اور سائل کو جو بھی اعتراضات ہیں وہ دور کیے جائیں گے