لاہور: (یواین پی) طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کرونا وائرس کے 25 مشتبہ مریض سامنے آئے، جو سارے کے سارے نیگٹو ہیں۔جناح ہسپتال کے پروفیسر ڈاکٹر راشد ضیاء کا کہنا ہے کہ گرمیوں کے آتے ہی کرونا وائرس کے خطرات کم ہو جائیں گے۔ ماسک صرف نزلہ اور زکام کے مریضوں کیلئے ضروری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قوت مدافعت کا نظام بہتر بنا کر کرونا وائرس سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔دوسری جناب ڈائریکٹر کمیونی کیبل ڈیزیزز ڈاکٹر شہناز نسیم کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے ڈرنے کی نہیں احتیاط کی ضرورت ہے۔ پنجاب میں 25 مشتبہ مریض سامنے آئے، جو سارے کے سارے نیگٹو ہیں۔ احتیاطی تدابیر سے عمل کر کے کرونا وائرس سے بچا جاسکتا ہے۔کرونا وائرس کی روک تھام اور علاج معالجہ کے حوالے سے لاہور کے تین ہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز قائم کر دئیے گئے ہیں۔ میو ہسپتال کی ایمرجنسی اور نارتھ میڈیکل وارڈ کرونا وائرس کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ میو ہسپتال میں 35 بیڈز اور پی کے ایل آئی میں 75 بیڈز پر مشتمل آئسولیشن وارڈ قائم کیے گئے ہیں۔ ڈریپ نے ادویہ ساز کمپنیوں کو فیس ماسک درآمد کرنے اور بنانے کے حوالے سے لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ادھر پنجاب کے دوسرے بڑے شہر فیصل آباد میں کرونا وائرس کے مشتبہ مریض کی رپورٹ آ گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ شخص میں کرونا وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی۔ ذرائع کے مطابق شاہان نامی فیصل آباد کا یہ شہری چین سے آیا تھا۔ اس لیے شک کا اظہار کرتے ہوئے اسے الائیڈ ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔سندھ حکومت نے ایران سے واپس آنیوالے چھ سو سے زائد زائرین کی سکریننگ کر لی ہے، کوئی نیا مریض سامنے نہیں آیا۔ مشیر قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کہتے ہیں کہ شہری خوف کا شکار نہ ہوں، تعلیمی ادارے پیر سےکھول دئیے جائینگے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ کرونا وائرس کے متاثرہ مریض کی فیملی اور دیگر 28 افراد کو ٹیسٹ کے بعد کلیئر قرار دیا گیا ہے۔ تاہم مقامات مقدسہ کی زیارت کے لیے گئے چار سو افراد اب بھی ایران میں ہیں۔ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ ماسک ذخیرہ کرنیوالوں کےخلاف کاروائی ہو رہی ہے۔ اس موقع پر ملک کے معروف معالج ڈاکٹر عبدالباری نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ ہر فرد کو ماسک پہننے کی ضروررت نہیں ہے۔سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کرونا وائرس سکریننگ کے نتائج کی بنیاد پر دومارچ سے تعلیمی ادارے کھول دئیے جائینگے۔