عقل کے اندھے

Published on March 10, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 331)      No Comments

تحریر: :یاسین یاس
مشینی دور نے انسان کو بھی چلتی پھرتی مشین بنا کر رکھ دیا ہے جسے دیکھو جلدی میں نظر آتا ہے گھر سے آفس جانے کی جلدی، آفس سے گھر جانے کی جلدی صبر و تحمل منظر سے غائب ہوتا جارہا ہے یہاں تک کہ لوگ کھانا بھی اتنی جلدی میں کھاتے ہیں لگتا ہے چوری کا ہے جسے جلدی جلدی کھایا نہیں جارہا بلکہ چھپایا جارہا ہے کھانا ہمیشہ چبا کر کھانا چاہیے لیکن لوگ دبا کر کھاتے ہیں کھانے کے معاملے میں ہمارے سیاستدانوں کا کوئی ثانی نہیں ” لکڑ ہضم پتھر ہضم ”جن کا نہ کھانے کا علم ہوتا ہے اور نہ ہضم کرنے کا اگر کسی ارباب اختیار کو تھوڑی بہت بد ہضمی کی شکایت ہو بھی جائے تو ہمارا نیب ان کے لیے ایسی پھکی تجویز کرتا ہے جسے کھا کر ان کی بھوک مزید بڑھ جاتی ہے سرکاری محکموں کے افسران بھی کسی سے کم نہیں ہیں وہ بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کو ترجیح دیتے ہیں ہاں ان کا طریقہ تھوڑا مختلف ہے اس لیے انہیں پھکی کی کم ہی ضرورت پڑتی ہے وہ جیب میں میپرازول)ٹاوٹ(رکھتے ہیں جو ان کے معدہ کا لیول درست رکھتا ہے اور انہیں بد ہضمی سے بچائے رکھتا ہے ان کے معدے کے کرنے والے سارے کام میپرازول کرتا ہے اور یہ مزے سے چین کی بانسری بجاتے رہتے ہیں کبھی کبھار ہی ایسا موقع آتا ہے جب یہ لالچ میں آکر اپنی جسامت سے بڑی ہڈی اٹھانے کی کوشش کریں تو قابو آجائیں ورنہ یہ سب کچھ کرکے بھی صاف نکل جاتے ہیں 30 سے پچاس ہزار تنخواہ لینے والا سرکاری ملازم دیکھتے ہی دیکھتے کروڑوں اربوں کی جائیداد کا مالک بن جاتا ہے ایسے افسران اور سیاستدان بھی دیکھے گئے ہیں جو غریبوں، مسکینوں، بیواوں اور پتیموں کو ملنے والی انکم سپورٹ پروگرام کی رقم بھی کھاتے رہے اور ڈکار تک نہیں مارا ہے نا حیرت والی بات سیاستدان، وڈیرے، صنعتکار اور ساہوکار غریب کا حق جان بوجھ کر اور ثواب سمجھ کر کھاتے ہیں ایسے ایسے صنعت کار بھی دیکھے گئے ہیں جو  غریب مل مزدور کو تو اجرت بھی پوری نہیں دیتے لیکن این جی اوز کو کروڑوں روپے دان کردیتے ہیں جس کا اجر صنعتکار کو صرف اخبار یا میگزین پر ایک تصویر اور چند جھوٹی تعریفی لائنز کی صورت ملتا ہے اگر یہی صنعتکار اپنے مزدوروں کو پوری اجرت دیں اور دیگر سہولیات وقت پر دیں تو ان کو حقیقی اجر و سکون میسر ہو وہی سکون جو وہ بلیک لیبل اور بلیک ڈاگ جیسی مہنگی شراب پی کر ڈھونڈتے ہیں اور نیند کے لیے انہیں خواب آور گولیوں کی ضرورت ہی پیش نہ آئے لیکن کون سمجھائے ان عقل کے اندھوں کو جو پیسے کو ہی سب کچھ سمجھ بیٹھے ہیں بھول گئے ہیں کہ ہم سب کے اوپر بھی ایک طاقت ہے جس کے قبضے میں ہم سب کی جان ہے جس کی ہماری ہر حرکت پر نظر ہے جو دلوں کے بھید خوب جانتا ہے جب یوم حساب ہوگا تو وہاں اعضاءبھی ساتھ نہیں دیں گے اور وہ گواہی دیں گے یہ ہم سے یہ یہ گناہ کرتا رہا خدارا ڈریے اس وقت سے اور اپنے آپ کو دین کی طرف راغب کیجئے بے شک اسی میں بھلائی ہے اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Themes