تحریر: نور اللہ رشیدی
حضرت عباس ؓفرماتے ہیں کہ جس قوم نے مال غنیمت میں خیانت کی تو اللہ تعالیٰ ان کے دلوں میں ان کے دشمنوں کا رعب ڈال دیتا ہے۔اور جس قوم میں زنا کی برائی پھیل جائے ان میں موت بہت ہوتی ہے۔ جس قوم نے ناپ تول میں کمی کی تو ان کا رزق تنگ ہو جاتا ہے اور جو قوم نا حق فیصلہ کرتی ہے ان میں خون ریزی اور قتل عام ہوجاتا ہے اور جو قوم عہد کو توڑتی ہے ان پر دشمن کو غالب کردیا جاتا ہے(موطا امام مالک)۔مال غنیمت اور قومی مال یا آج کے دور میں دینی وعصری تعلیمی، رفاحی ادارے،یتیم خانے،اوقاف،سرائے وغیرہ کے مال میں اگر خیانت شروع ہوئی تو اللہ تعالیٰ اس قوم کے دل میں دشمن قوموں کا رعب ڈالے گااور یہ خیانت کرنے والے بزدل نکمے اور کاہل ہو کر رہ جا ئیں گے۔بربادی کی دوسری نشان زنا کو بتایا گیا کہ زنا بدترین اور گھناؤ نا گناہ ہے۔جس سے قومی زندگی میں ایسی خرابی پیدا ہوتی ہے کہ نسل انسانی مشکوک ہو جاتی ہے۔گناہ کے اس چکر میں جو قوم پڑتی ہے ان میں بے حیائی بے شرمی،خود عرضی،نفس و شہوت پرستی عام ہو جاتی ہے اور انسانی معاشرہ کے بجائے جانورنمامعاشرہ بن جاتا ہے۔حدیث پاک میں بتایا گیا ہے کہ جس قوم میں زنا بدکاری پھیلی تو ان میں موت بہت زیادہ ہونے لگتی ہے۔ ہلاکت اور تباہی کی تیسری نشانی ناپ تول میں کمی کرنا بتا یا گیا ہے۔قرآن و حدیث میں شدت کے ساتھ ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی مذمت اور برائی آئی ہے۔اور چوتھی بات جو ارشاد فرمائی گئی وہ بے انصافی ظلم و زیادتی سے دور رہ کر عدل و انصاف کا طریقہ اختیار کرنا چاہیے اور جو بھی فیصلہ ہو عدل اور انصاف کے مطا بق کیا جائے۔ دین اسلام کی یہ خوبی ہے کہ دشمن کے ساتھ بھی انصاف کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔پانچویں بات اس حدیث پاک میں یہ فرمائی گئی ہے کہ جو قوم عہد و پیما ں کو توڑتی ہے اسے غارت اور برباد کر دیا جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ قران مجید میں فرماتے ہیں کہ ”اے لوگو!ان چیزوں میں سے کھاؤ جو زمین میں حلال پاکیزہ ہیں اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو بے شک وہ تمھارا صریحاً دشمن ہے“(سورتہ البقرہ ۱۶۸)۔الحمدللہ ہم مسلمان ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ کھانے پینے میں حلال و حرام کی تمیز کی جائے یہاں تک کہ کمائی کے حلال یا حرام ہونے میں بھی فرق کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔اللہ پاک نے کھانے پینے کی چیزوں میں بہت ساری چیزوں کو حرام قرار دیا ہے جن میں خنزیر،شراب،چمگاڈر،چوہا،گدھا،کتا،بلی،سانپ وغیرہ۔اب تو چینی صدر شی چنگ پنگ نے بھی کرونا وائرس کو شیطان قرار دیا ہے۔ہم غیر مسلموں ہندؤوں عیسائی یہودی چینیز سب کو دعوت فکر دینا چاہتے ہیں کہ تعصب کی عینک اتار کر قرآن پاک کی تعلیمات پر غور اور تحقیق کریں ان تعلیمات پر کسی ایک قوم یا ملک کی اجارہ داری نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ رب العا لمین ہے۔رسول اللہﷺ رحمت العالمین ہیں اور قران پاک کل کائنات کے لیئے ضابطہ حیات ہے لہذا غیر مسلم بھی دین اسلام کی تعلیمات سے بڑی حد تک مستفید ہوسکتے ہیں اب تو امریکہ کے ایک عیسائی پادری نے بھی برملا کہا ہے کہ کرونا وائرس فطرت کے خلاف بغاوت کے نتیجے میں خدا کا عذاب ہے لہذا ہمارا یہ ایمان اور عقیدہ ہے کہ ایک نہ ایک دن ہمیں مرنا ہی ہے اور اللہ پاک کی بارگاہ میں پیش ہو کر جوابدہ ہونا ہے اس وقت تک ہمیں موت نہیں آئیگی جب تک کہ موت کا مقررہ وقت نہ آن پہنچے۔کرونا وائرس آئیگا یا نہیں لیکن موت یقینی ہے۔اب جتنا لوگ کرونا وائرس سے ڈررہے ہیں اتنا اگر رب سے ڈرتے تو شاید یہ حالات ہی نہ آتے۔توبہ کرنے اور زندگی کے رخ کو پلٹنے کی ضرورت ہے۔کرونا وائرس سے مرنے کا چانس چند فیصد ہے جبکہ کسی بھی وقت مرنے کا چانس سو فیصد ہے۔لہذا کرونا وائرس سے خوفزادہ ہونے کے بجائے اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے اس وائرس کو جس نے پیدا کیا وہی ذات اور طاقت ہی اس وائرس سے ہمیں بچا سکتی ہے ہمیں نماز کی پابندی اور اللہ کے ذکر اورتلاوت کی طرف متوجہ ہو کرخوف اللہ سے لرزنا چاہیے اور تمام گناہوں سے توبہ کرنا چاہئے۔اللہ کی بارگاہ میں گڑ گڑا کر دعائیں کریں اللہ پاک پوری انسانیت کو کرونا وائرس سمیت تمام خطرناک وائرس اور موذی امراض سے بچائے۔(امین) ۔
—