عظیم لیڈر قائد اعظم محمد علی جناح

Published on March 19, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 330)      No Comments

مہر اشتیاق احمد
سونا ےعنی (دولت روپےہ پےسہ )نہےں بلکہ لوگ بنا سکتے ہےں لوگوں (قوم)کو بڑا اور طاقتور وہ لوگ جو سچائی اور حرمت کی خاطر ثابت قدم رہتے ہےں اور عرصہ دراز تک مصےبتےں اٹھاتے ہےں ۔ بہادر لوگ وہ ہےں جو کام میں لگے رہتے ہےں جبکہ دوسرے سوئے رہتے ہےں ۔ بہادر لوگ جرات کرتے ہےں ۔جبکہ دوسرے لوگ مےدان سے بھاگ نکلتے ہےں ۔ وہ بہادر لوگ قوم کو سہارا دےنے والے ستون گھڑے تعمےر کرتے اور قوم کو آسمان کی بلندےوں پر پہنچا دےتے ہےں ۔
بےسےوں صدی نے بےن الا قوامی سےاسی منظر نامے پر بہت سی عظےم شخصےتےں دےکھےں ہےں ۔ اُن میں سے کوئی بھی ذہانت اور مقصد کی دےانت میں قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کا ہم پلہ نہیں ۔ےہ مخص اُنکی با اثر شخصےت ۔ آپ کے عزم صمےم اور ٹھوس ارادے کا نتےجہ تھا ۔کہ قائد اعظم دنےا کے نقشے پر پاکستان کا وجود قائم کرنے میں کامےاب ہوئے ۔ علاقہ اقبال ؒ کے خواب کو حقےقت کا روپ دےنے میں ہمارے قائد کے پختہ ارادے کو کوئی بھی شے با ز نہ رکھ سکی ۔ کےونکہ ہر شخص جانتا تھا کہ آپ جو کہتے ہےں اُس سے آپکا مطلب بھی وہی ہوتا تھا ۔ محمد علی جناح سےا ست میں اُس وقت داخل ہوئے جب کانگرےس کے سالانہ اجتماع کے موقع پر آ پ کو داد ا بھائی نورو جی کا سےکرٹری بناےاگےا اور جسکی صدارت دادا بھائی نورو جی نے کی تھی۔
جب آپ 1900ءمیں پرےذےڈنسی مجسٹرےٹ بنے تو اُس وقت تک بطور اےک نماےاں وکےل کے آپ کی شہرت پو ری طرح قائم ہو چکی تھی ۔انگلستان میں قانون کی تعلےم حاصل کرنے کے عرصے کے دوران میں محمد علی جناح ؒ کو جو وقت فارغ مےسر آتا تھا ۔ اُسے کبھی آپ نے ضائع نہےں کےا ۔ اس کے بر عکس آپ نے ےہ وقت قانون اور دےگر موضوعات پر مبنی کتب کے مطالعہ میں صرف کےا۔ آپ نے اپنی ےہ زندگی محبت ، منظم اور گہرے مطالعے میں بسر کی ۔ آپ نے خاص طور پر بڑے لوگوں کی زندگےوں کا مطالعہ کےا ۔ جب کبھی پارلےمنٹ کا اجلاس ہو تو آپ اُس کے بحث تمحےت ااور کاروائےوں کو بڑی توجہ سے اور اثر پذےر ذہن سے سنتے ۔ قائد قلب و ذہن کی خوبےوں کے لحاظ سے عظےم اور غےر معمولی انسان تھے ۔ آپ سالمےت اور دےانتداری کی علامت تھے ۔ حتیٰ کہ آپ کے بد ترےن دشمن بھی ےہ تسلےم کرتے تھے کہ قائد اعظم کو خرےد نا ناممکن تھا ۔ اس خوبی نے آپکو نہ صر اپنے ہی لوگوں میں پسندےدہ بناےا بلکہ مخالفےن کے دلوں میں بھی عزت و ستائش پےدا ہو گئی ۔ ہمارے قائد اعظم رہنما ءمیں بے شمار خوبےاں تھےں ۔ آپ بے باک اور حوصلہ مند انسان تھے ۔ ہر شخص آگا ہ تھا کہ قائد جو کہتے تھے اس سے اُنکی مراد بھی وہی ہوتا تھا ۔ اےک بار جو فےصلہ آپ کر لےتے وہ اُس پر ثابت قدم رہتے چاہے اُنکے راستے کتنی ہی مشکلات کےوں نہ حائل ہو تےں ۔ پاکستان کا قےام اُنکے ےقےن کی حوصلہ مندی کا مبےنہ منہ بولتا ثبوت ہے ۔ قائد اعظم اصولوں کے خلاف کبھی مصالحت پر راضی نہ ہوئے قائد اعظم کے دستور العمل (ماٹو )اتحاد ، تنظےم ، اےما ن نے ہی مسلمانوں کو بر طانوں راج اور ہندو اکثرےت کی مشترکہ سر توڑ مخالفت کے مقابلے میں اپنے مقاصد کے حصول میں کامےابی دلائی ۔ برصغےر ہندوستان میں اےک الگ مسلمہ مملکت کی سکےم محض اےک خواب ہی دکھائی دےتی تھی ۔ بلکہ ےہ اےک موہوم سا خواب و خےال سمجھا جاتا تھا ۔ اس خےال کی سختی سے مخالفت کی گئی ۔ لےکن ےہ قائد اعظم محمد علی جناح تھے۔ جنہوں نے علا مہ اقبال کے خواب کو اپنے پختہ ارادے کی بدولت اےک حقےقت میں بدل دےا ۔ پاکستان کےلئے جدو جہد میں ہر گزرنے والے دن قائد اعظم اپنے لوگوں کی تو قعات کے مطابق آگے بڑھتے گئے ۔ ےہ آپکی جادو اثر شخصےت کا فسون تھا کہ آپ بر صغےر کے مسلمانوں کے اےک طاقتور اور غےر متنازعہ لےڈر بن کر اُبھرے مسلمانوں کو برطانوی سامراج اور ہندو ں سے آزادی دلانے کےلئے آپ نے باوجود اپنی گر تی ہوئی صحت کے شب و روز محنت سے اور تن تنہا کام کےا۔ لےکن آپ کے پاسا عتماد اور ادارے کی قوت کی بے پناہ دولت تھی ۔ آپ اےک عمدہ مقرر تھے ۔ جو مسلسل گھنٹوں تک اپنے سامعےن کواپنی تقرےر سے مسخر رکھتے ۔ آپ نے مسلمانوںکے لےے الگ مملکت کا اپنا مقدمہ دلائل اور زبان دانی کے زور کے ساتھ اس طرح پےش کےا کہ آپ کے مخالفےن آپ کی جادو بےان تقرےر کی بدولت قائلہوکر رہ گئے ۔ مسلمانوں کےلئے اےک الگ ملک کا مطالبہ اُنکے سےاسی اور ثقافتی شناخت کے گہرے جذبات کا اےک اےسااظہار تھا۔جسکی جڑےں حضور نبی اکرم کے ہاتھ بنا رکھی گئی ۔ مملکت مدےنہ میں مضبوطی سے گڑی ہوئی تھےں قائد اعظم ؒ کے ذہن میں اسلام کے ضابطہ حےات کے طور پر اےک واقع تصور موجود تھا ۔ آپ کے اےک برطانوی ہےورلی نکولس کو انٹر وےو دےتے ہوئے کہا ۔
اسلام محض اےک مذہبی عقےدہ ہی نہیں بلکہ ےہ زندگی کے ہر روز اور اہم شے کے لحاظ سے مثلا ہماری تارےخ ، ہمارے قوانےن اور ہمارا فلسفہ قانون کےلئے اےک حقےقی ضابطہ اخلاق ہے ۔ ان تمام اُمور میں ہمارا نقطہ نظر نہ صرف مختلف ہے بلکہ ےہ ہندوﺅں کے نظرےات کے بالکل اُلت ہے ۔زندگی میں کوئی شے نہیں جو ہمےں اور ہندوﺅں کو
باہم اےک رکھ سکےں ۔ ہمارے نام ہمارے لباس ،ہماراکھانا پےنا، ہمارے تہوار، ہماری رسومات سب مختلف ہےں ۔ ہماری معاشی زندگی ہمارے تعلےمی نظرےات ، عورتوں کے ساتھ ہمارا برتاﺅ ، جانوروں کے ساتھ ہمارا روےہ ہمارا انسانی رحم کا جذبہ سب کچھ تو بالکل الگ ہے ۔
مسلم لےگ کے اےک کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے آپ نے فرماےا ۔
ہم کس لےے لڑ رہے ہےں ؟ ہمارے سامنے کونسا مقصد ہے ؟ ےہ صلائےت ےا پاےا سئےت نہیں ۔اور نہ ہی مذہبی حکومت ہے ۔ مذہب تو موجود ہے اور ےہ ہمےں عزےز ہے اور بھی کئی چےزےں ہےں اور وہ ہےں ہماری سماجی زندگی ، ہماری معاشی زندگی اور بغےر سےاسی طاقت ہم اپنی معاشی اور ا ےمان کا دفاع کس طرح کر سکتے ہےں ؟
اےک اور موقع پر مارچ1948ءمیں جب آپ چٹا گانگ میں میں اےک جگہ تقرےرکر رہے تھے ۔ تو قائد اعظم محمد علی جناح َؒ نے فرماےا۔ پاکستان کی بنےاد سماجی انصاف اور اسلامی سوشلزم پر رکھی جانی چاہےے ۔ جو مساوات اور انسانی بھاءچارے پر زور دےتا ہے ۔ مسلم سٹوڈنٹس M.S.Fکی تشکےل اور ترقی میں قائد اعظم ؒنے بہت دلچسپی لی ۔ پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کے بعد طلبہ کو آپکی نصےحت تھی کہ ” اب جبکہ آپ نے اپنی منزل پالی ہے آپ کے پاس اپنی حکومت اور اپنا ملک ہے ۔ جو آپ کا اپنا ہے اور جس میں آپ آزاد انسانوں کی طرح رہ سکتے ہےں ۔ آپکی ذمہ دارےاں اور آپکے سےاسی ، معاشی اور اقتصادی مسائل تک رسائی کا طرےقہ بھی تبدےل ہو جانا چاہےے ۔ اب آپ کے ذمہ ےہ فرض ہے کہ نظم و ضبط ،کردار ، قوت اختراع کی نشوو نما کا گہرا احساس پےدا کرنا اور تعلےمی پس منظر پےدا کرنا ہوگا ۔ اپنے آپ کو دل و جان سے پڑھائی کےلئے وقف کر دےنا کےونکہ ےہ آپ کا اپنے لےے ، والدےن اور مملکت خدادار کےلئے ےہ اولےن فرض ہے ۔
1948ءمیں اسلامےہ کالج پشاور کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے فرماےا ۔
”ےاد رکھو آپکی حکومت آپکے باغ کی مانند ہے اس کی نشوو نما اُسی پہنچ پر ہو گی جس طرح آپ اِسکی دےکھ بال کرےں گے اور اسکی بہتری اور ترقی کےلئے اپنی کوشش بروئے کار لائےں گے ۔ اسی طرح آپکی حکومت اُسی صورت پھےلے پھولے گی جب آپ اپنی حب الوطنی ،اےمانداری اور تعمےر ی کوششوں سے اسے بہتر بنائےں گے “ آپ کو اپنے صوبے ے محبت اور مجموعی طور پر اپنے ملک سے محبت اورفرض میں تمےز کرنا سےکھنا چاہےے ۔اپنے ملک کےلئے ہمارا فرض ہمےں صوبائےت سے کہیں اگلی سطح پر لے جاتا ہے ۔ ےہ فرض نظر کے وسےع اور حب الوطنی کے بہتر احساس کا تقاضا کرتاہے ۔ وطن کے متعلق ہمارا فرض اکثر ےہ طلب کرتا ہے کہ ہم مشترکہ مفاد کےلئے اپنے انفرادی اور صوبائی مفادات کو اےک مشترکہ مفاد کی صورت میں مد غم کر دےں ۔ ملک کےلئے فرض ہماری اولےن ذمہ داری ہے اور ہمارے صوبے ، ہمارے اضلاع ، ہمارے قصبے ، ہمارے گاﺅں اور خود ہماری اپنی زات کےلئے ہماری ذمہ داری دوسرے درجے پر آتی ہے ۔ ےاد رکھےے!!! ہم اےک اےسی سلطنت کی تعمےر کر رہے ہےں ۔ جو پوری اسلامی دنےا کی قسمت بنانے میں پورا پورا کردار ادا کرنے والی ہے ۔ لہذاہمےں وسعتِ نظر کی ضرورت ہے ۔ جو صوبائی حدود محدود قسم کی قومےت اور نسل پرستی کی حدوں سے آگئے گزرجائے ۔ ہمےں اپنی ذات میں حب الوطنی پےدا کرنی چاہےے ۔ جو جسکے ذرےعے ہم اپنی منزل پا سکتے ہےں ۔اپنی جدو جہد کی منزل ،وہ منزل جسکی خاطر لاکھوں مسلمانوں نے اپنا سب کچھ کھوےااور اسلام اور پاکستان کےلئے اپنی جانےں قربان کر دےں ۔ قائد اعظم محمد علی جناح کا ماٹو کام،کام اور بس کام
ہمےں خواب غفلت سے بےدارکرنے اور قومی مقاصد حاصل کرنے کےلئے اےک صد اہے ۔ کہ ہر پاکستانی کی ےہ سنجےدہ خواہش ہے کہ وہ ہمارے عظےم لےڈر قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے تصور کے مطابق پاکستان کے قدو قامت دےکھے ۔ ہم میں سے ہر شخص اُن سنہری اُصولوں پر عمل کرنے کی کوشش کر ے جوقائد نے قوم کو دئےے اور آپکے نقوشِ قدم پر چلے اور اس طرح قوموں کی رسم و راہ میں پاکستان کےلئے با عزت اوربا وقار مقام حاصل کرے ۔
اگر ہے ہے جذبہ تعمےر زندہ
تو پھر کس چےز کی ہم میں کھی ہے ۔

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Theme