اسلام آباد: (یواین پی) وزیراعظم عمران خان نے کرونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر پاکستان کو لاک ڈاؤن کرنے کی باتوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ اقدام اٹھایا گیا تو غریب اور مزدور طبقہ کیا کرے گا؟اسلام آباد میں سینئر صحافیوں کو کرونا وائرس کی صورتحال بارے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے کراچی میں لاک ڈاؤن کر دیا ہے لیکن وفاق اس اقدام سے تھوڑا سا پیچھے ہیں۔ لاک ڈاؤن کر دیا تو روزانہ کی آمدن والوں کا نقصان ہوگا۔ ہمارے حالات ایسے نہیں کہ شہروں کو لاک ڈاؤن کیا جائے۔ اس اقدام سے ہسپتال بھی متاثر ہو جائیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس سے جنگ قوم جیتے گی حکومت نہیں جیت سکتی۔ کرونا وائرس پھیلا تو مشکل ہو جائے گی، احتیاطی تدابیر ہی بچاؤ کا بہترین طریقہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر کرونا وائرس کی صورتحال کو مانیٹرنگ کریں گے۔عوام سے کوئی چیز مخفی نہیں رکھی جائے گی، انھیں صورتحال سے مسلسل آگاہ کرتے رہیں گے۔وفاقی وزرا اسلام آباد میں رہیں گے، چھٹی نہیں کریں گے۔ میں خود ہفتے میں 2 بار عوام کو آگاہ کروں گا۔عمران خان نے بتایا کہ جس وقت کرونا وائرس کی وبا پھوٹی ہم چین کی حکومت سے مسلسل رابطے میں رہے۔ ہمیں ڈر تھا کہ وہاں سے یہ وائرس پاکستان میں داخل ہوگا لیکن کرونا کا ایک بھی کیس چین سے نہیں آیا۔ اس کے بعد ایران سے زائرین کی آمد شروع ہوئی تو ایران سے رابطے میں رہے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا تفتان گئے تو بتایا کہ بہت برے حالات ہیں۔ پاکستان میں کرونا کا پہلا کیس 26 فروری کو سامنے آیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان پر الزام لگانا بہت بڑی زیادتی ہوگی۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ کرونا وائرس تیزی سے پھیلا تو ہمارے لئے مشکل ہو جائے گی، ہمیں نظم وضبط کا مظاہرہ کرنا پڑے گا۔ کرونا وائرس سے بچنے کیلئے سماجی فاصلہ بہت ضروری ہے۔