لاہور (یواین پی) مذہبی اسکالر جاوید احمد غامدی کا کہنا ہے کہ انسانی جان کو خطرہ ہو تو مسجد میں جا کر باجماعت نماز پڑھنا لازم نہیں ہے، مشکل وقت میں تمام دینی معاملات میں متبادل صورت میں جانے کی اجازت دی گئی ہے، لوگوں کو خود ذمے داری کا احساس کرتے ہوئے مساجد کا رخ نہیں کرنا چاہیئے، مشورہ ہے کہ ایوان صدر میں نماز کا اہتمام کیا جائے اور لوگ گھروں میں نماز ادا کر لیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس کی صورتحال بگڑنے کے بعد تقریباً پورا ملک جزوی لاک ڈاون کیا جا چکا ہے۔ حکومت کی جانب سے عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کیا جائے۔ تاہم لوگ غیر ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے گھروں سے باہر غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز نہیں کر رہے۔کچھ ایسی ویڈیوز سامنے آئیں جن میں دکھایا گیا کہ لوگوں نے لاک ڈاون کے دوران مساجد بند ہونے پر پر تمام احکامات ہوا میں اڑا دیے اور مسجد کے باہر ہی باجماعت نماز ادا کر دی۔اس صورتحال میں لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ سعودی عرب جیسے مقدس ترین اسلامی ملک میں بھی باجماعت نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کی جا چکی، اس لیے لوگوں کو پاکستان میں بھی اس مثال سے سبق سیکھتے ہوئے احتیاط کرنی چاہیئے۔ اس حوالے سے معروف مذہبی اسکالر جاوید احمد غامدی نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب انسانی جان کو خطرہ ہو تو مسجد میں جا کر باجماعت نماز پڑھنا لازم نہیں ہے۔