ٹھٹھہ (بيورچيف حميد چنڈ): محمد عثمان تنویر کی جانب سے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے متاثرین میں ناقص اور ختم المیعاد اشیاء خرد و نوش کے بیگ تقسیم کرنے کے متعلق الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے آج اپنے دفتر میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ نے کہا کہ کل شام کو مجھے رپورٹ ملی کہ کچھ راشن بیگ ایسے تقسم ہوئے ہیں جن پر ختم المیعاد تاریخ جوکہ پچھلے کئی برس کی لکھی ہوئی تھی، اس کے بعد ہم نے تمام رکارڈ کی تصدیق کی تو معلوم ہوا کہ وینڈر کی جانب سے جو پیکنگ کی گئی ہے اس میں ایکسپورٹ کوالٹی بیگ باہر مارکیٹ سے خرید کرکے اس میں فریش راشن پیک کر دیا اور راشن بیگ میں دیکھا جائے تو دال بھی چاول کی پیکنگ میں جبکہ چینی بھی چاول کی پیکنگ میں پیک کر دیا گیا ہے اور اس کے اوپر ختم المیعاد تاریخ پرنٹ ہوی ہوئی تھی جوکہ کوئی سری لنکا تو کوئی کویت کا ایکسپورٹ کولٹی بیگ ہے اور وینڈر نے اسی ہی بیگ کے اندر فریش راشن پیک کیا ہے جو کہ الگ الگ بیگ میں موجود ہے اور اس میں موجود ایکسپورٹ کوالٹی بیگ کا راشن سے کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ راشن کی کوالٹی ہم نے خود چیک کی ہے جوکہ سو فیصد ٹھیک اور فریش ہے، صرف پیکنگ جو وینڈر کی جانب سے مختلف مقصد کیلئے استعمال کی گئی اس سے یہ الجھن پیدا ہوئی جوکہ اسے نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ عوام میں اس سے بہت ہی الجھن اور تشویش پھیلی ہے اس کیلئے ہم معذرت خواہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل شام سے ہی سختی سے منع کیا گیا ہے کہ باقی جو 2 ہزار راشن بیگ موجود ہیں ان کو تقسیم نہ کیا جائے اور پیکنگ کھول کر دوبارہ فریش پیکنگ کرواکر عوام میں تقسیم کریں گے تاکہ کسی بھی قسم کی الجھن پیدا نہ ہو۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اب تک 5 ہزار راشن بیگ خرید کئے گئے تھے جن میں سے 3 ہزار راشن بیگ جبکہ 3 ہزار راشن بیگ اپنے ذرائع سے ٹوٹل 6 ہزار راشن بیگ لاک ڈاؤن کے متاثرین میں تقسیم کئے جا چکے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر 500 کے قریب راشن بیگ شہری علاقوں میں تقسمی کئے جا رہے ہیں جبکہ گورنمنٹ کی جانب سے خریدے گئے باقی 2 ہزار راشن بیگ اسٹاک ہیں جوکہ دوبارہ پیکنگ کے بعد فردن فردن تقسیم کئے جائیں گے۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ ہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ اس قسم کی کوئی شکایت نہ ہو۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ وینڈر تبدیل کریں جس کی غفلت سے عوام میں تشویش پھیلی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں محمد عثمان تنویر نے کہا کہ ضلع میں اس وقت دو پروکرام چل رہے ہیں ایک وفاقی اور دوسرا سندھ حکومت کی جانب سے اس کی یو سی سطح پر لسٹیں بنا رہے ہیں اب تک 68 ہزار لوگ رپورٹ ہوئے ہیں اور اب بھی ایس ایم ایس کے ذریعے ہمارے پاس آ رہے ہیں اور ان کو اسی طرح سے رجسٹرڈ کئے جا رہے ہیں جوکہ متعلقہ اداروں کو دیں گے اور تصدیق کے بعد ان کو احساس پروگرام میں شامل کرکے انہیں رقم تقسیم کی جائے گی۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت مستحقین میں رقم تقسیم کرنے کے نظام کو بہتر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ کسی کو کوئی پریشانی نہ ہو۔