بلا آخر گذشتہ ہفتہ کے دن محب الو طنی اور بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے طالبان نے غیر مشروط جنگ بندی کر دی اور کہا کہ حکومت بھی اس کو صحیح تناظر میں دیکھے گی طالبان رہنماؤں نے فیلڈ میں موجود تمام گروپوں کو جنگ بندی کی مکمل پابندی کی ہدایت کر دی کہ وہ اپنی کاروائیں روک دیں طالبان نے یہ فیصلہ شوریٰ کے مکمل رضامندی اور حکومت کی اس ضمانت کے بعد کیا کہ وہ بھی ان پرحملے نہیں کرے گی ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان نے حکومت سے اس ضمانت پر کی ان کے بزرگ،عورتیں اوربچوں جو حکومت کی قید میں ہیں کورہاکیا جائے گا اور مذاکرات کے لیے فاٹا مسعود ایریا میں محفوظ راستہ بنایا جائے گا طالبان نے اپنے ۶۵ قیدیوں کی فہرست بھی حکومت کے حوالے کی یہاں تک بچوں، عورتوں اور بزرگوں کا معاملہ ہے فوج اس سے قبل اعلان کر چکی ہے کہ اس کی قید میں ایسے قیدی نہیں ہیں پھر بھی طالبان سے ان کی فہرست مانگی گئی ہے جس پر تحقیق کرنے کا کہا گیا ہے … حکومت نے بھی خیر سگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی فضائی حملے بند کر دیے وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں بیان دیا کہ زیادہ تر طالبان محب وطن ہیں اس سے بھی دونوں طرف کی مذاکراتی فضا خوشگوار بن جائے گی دونوں مذاکراتی کمیٹیوں نے اکوڑہ خٹک میں مشترکہ اجلاس کیا اور لائحہ عمل کی تیاری پر متفق ہوئے عرفان صدیقی صاحب نے کہا کہ پر امن فضا قائم کر کے تسلی بخش نتائج حاصل کر لیے ہیں مولانا سمیع الحق صاحب نے کہا ہر بات طالبان کے کھاتے میں نہ ڈالی جائے وزیر اعظم نے بڑی استقامت سے مذاکرات جاری رکھے اعلامیہ میں کہا گیاکہ ہم نے مل کر تیسری قوت کو بے نقاب کرنے کا عزم کیا ہے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ دہشت گردی کو ختم کر کے ہی دم لیں گے بدامنی کی بہت بھاری قیمت ادا کر چکے ہیں وزیر اعظم شروع سے ہی خون خرابے کے بغیر مذاکرات کے ذریعے پاکستان ن میں بھٹرکائی گئی دشمنوں کی آگ کو ختم کرنے کے لیے پر عزم ہیں جس میں انہیں فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ طالبان کمیٹی کی درخواست پر وزیر اعظم نے دونوں کمیٹیوں کو ناشتے پر بلایا اس میں وزیر اعظم سے درخواست کی گئی کہ کمیٹیوں نے رابطے کا کام کرنا تھا جو کر دیا اور اب پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہو گیا ہے دونوں طرف سے جنگ بندی ہو گئی ہے اب کمیٹیوں کا کام ختم ہو گیا ہے لہٰذا اب فیصلوں کا وقت آ گیااس لیے حکومت کی ایک با اختیار کمیٹی بنائی جائے جو فوراً فیصلے بھی کرے اس پر حکومت نے اعلان بھی کر دیا ہے کی ایک نئی کمیٹی بنائی جائے گی جس میں فوکل پر سن وزیر داخلہ ہوں گے اس میں فوج، خیبر پختون خواہ حکومت اور گورنر خیبر پختونخواہ کے نمایندہ شامل ہو نگے وزیر اعظم نے پھر بھی کمیٹیوں سے مشاوارت کرنے کی بات کی ہے حکومتی نمایندہ شمالی وزیرستان بھیجنے پر بھی اتفاق ہوا ہے وزیر داخلہ کا بیان ہے کہ طالبان سے براہ راست مذاکرات کریں گے اور پارلرلیمنٹ کو بھی اعتماد میں لیں گے فوج کے سربراہ نے بھی آج کور کمانڈر کانفرنس بلا لی ہے عوام تواقع کر رہی ہے کہ اس کانفرنس میں فوج کی شمولیت پر اتفاق رائے حاصل کیا جائے گا ادھر طالبان کی کمیٹی ابھی تک برقرار ہے طالبان کی طرف سے ابھی تک کوئی بیان نہیں آیا . پورے ملک میں عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے کی جد وجہد کرنے والے حلقوں نے خوش دلی سے جنگ بندی کا استقبال کیا ہے .دوسری طرف طالبان کے اس خوش گوار فیصلہ سے مذاکرات مخالف حلقوں کی تدبیریں ماند پڑھ گئی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اورسابق وزیر داخلہ صاحب کا کہنا ہے طالبان کی نیت ٹھیک نہیں نہ مذاکرات ممکن ہیں حاصل بزنجو صاحب فرماتے ہیں مذاکرات میں کامیابی ممکن نہیں مولانا فضل الرحٰمان صاحب نے قومی میں بیان دیا طالبان کے تمام گروپوں سے مذاکرات کرنے چاہیں اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ کسی صورت بھی فوج کو مذاکرات میں شامل نہیں کرنا چاہیے کیونکہ طالبان فوج کے خلاف ہیں ناکامی کی صورت میں فوج پر الزام لگا دیں گے دوسری طرف تجزیہ نگار کہتے ہیں پہلے بھی طالبان سے فوج نے خوددس مرتبہ معاہدے کیے تھے اگر اب بھی اس پروسس میں شامل ہو گی تو کوئی بات نہیں بلکہ شامل کرنے پر فوج یہ نہ کہ سکے گی کہ ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔
قارئین! ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ملک میں جنگ بندی ہو گئی اس میں کسی کی جیت یا کسی ہار کی بات نہیں کرنی چاہیے ہم سب پاکستانی ہے سب کو ملک میں دشمنوں کی جاری کردہ جنگ سے نفرت کرتے ہے سب کی خواہش ہے کہ پاکستان کے اندر امن وامان ہو ملک پھر سے ترقی کے راستے پر چل پڑے آخر ہم کب تک آپس میں ہی لڑتے رہیں گے
ایک نہ ایک دن تو لڑائی کو ختم ہونا ہی ہے ہم تمام مقتدر حلقوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ صدق دل سے ایک دوسرے کا نکتہ نظر سنیں اور اس کا ممکنہ حل نکالیں تاکہ سال ہا سال سے جاری یہ خون و آگ کا کھیل ختم ہواللہ ہمارے ملک کو دشمنوں سے بچائے آمین۔