نئی دہلی (یواین پی) جنگ کی دھمکیاں دینے والی مودی سرکار نے چین سے ہی بھاری قرضہ حاصل کر لیا، ایک جانب چین کیساتھ محاذ آرائی میں مصروف بھارتی حکومت نے خاموشی سے چند ماہ کے دوران ایک ارب ڈالرز سے زائد کا قرضہ موصول کیا۔ بی بی سی اردو کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق بھارت کی مودی سرکار نے اپنے ملک کو پوری دنیا کے سامنے ایک مذاق بنا دیا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق ایک جانب تو بھارت سرحدوں پر چین کیساتھ کشیدگی بڑھا رہا ہے، ہر روز چین کو جنگ کی دھمکیاں دیتا ہے، تو دوسری جانب معاشی تباہ حالی کے شکار ملک کی مودی حکومت نے خاموشی سے چینی ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے بھاری قرضہ بھی حاصل کر لیا ہے۔ بی جے پی وزیر کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق بھارت کی حکومت نے چین کے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے مئی 2020 میں 50 کروڑ ڈالر کا قرضہ لیا تھا۔اس کے بعد جب جون میں سرحدوں پر کشیدگی بڑھی، تو تب بھی مودی سرکار نے خاموشی سے چینی بینک سے 75 کروڑ ڈالرزقرض لینے کا معاہدہ کیا، جس میں سے 50 کروڑ ڈالرز کا قرض لیا جا چکا۔ یوں بھارتی حکومت نے 125 کروڑ ڈالر کے قرض کا معاہدہ کیا جو انڈین روپے میں 9200 کروڑ سے زیادہ رقم بنتی ہے۔ یہ تمام تفصیلات سامنے آنے کے بعد مودی سرکار اپنے ملک میں شدید تنقید و طنز کی زد میں ہے۔
بھارتی عوام اور اپوزیشن مودی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہہ رہے کہ حکومت جس ملک سے جنگ کر رہی ہے اسی سے بھیک بھی مانگ رہی ہے۔ جبکہ کانگریس کے سربراہ راہول گاندہی نے نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ مودی جی بتا دیں کہ وہ بھارت کی طرف ہیں یا چین کی طرف؟