اسلام آباد (یواین پی) پشاور تا کراچی موٹروے کا آخری فیز، سکھر حیدرآباد موٹروے کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا۔ 306 کلومیٹر طویل موٹروے منصوبے کے ٹینڈر کے دوران غیر ملکی کمپنیوں کا عدم دلچسپی کا اظہار، صرف ایک کمپنی نے بولی میں حصہ لیا۔ تفصیلات کے مطابق رواں سال اپریل میں سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے آگاہ کیا تھا کہ سی پیک کے تحت 204.28 ارب روپے کی لاگت کی سکھر تا حیدرآباد موٹر وے (ایم 6) کی تعمیر رواں سال کے آخر تک شروع ہوجائے گی۔انہوں نے بتایا تھا کہ کچھ مہینوں میں ٹینڈرنگ ، اراضی حاصل کر لینے کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔ اس کی تکمیل کے ساتھ ہی مشرقی روٹ پر پشاور تا کراچی موٹر وے پرسفر کا وقت کم ہوجائے گا۔بتایا گیا تھا کہ بلِٹ آپریٹ ٹرانسفر (بی او ٹی) کے طریقہ کار کی بنیاد پر نجی شعبہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ماتحت اس منصوبے پر عملدرآمد میں سر فہرست ہوگا۔تاہم اب بتایا گیا ہےکہ منصوبے کے آغاز کیلئے حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ منصوبے کے ٹینڈر میں غیر ملکی کمپنیوں کی جانبسے دلچسپی کا اظہار نہیں کیا گیا۔ صرف ایک کمپنی نے ٹینڈر کے عمل میں حصہ لیا۔ اس صورتحال میں حکومت غور کر رہی ہے کہ آیا ٹینڈر کے عمل میں حصہ لینے والی واحد کمپنی کو کانٹریکٹ دے دیا جائے یا دوبارہ سے ٹینڈر جاری کیا جائے۔مزید بتایا گیا ہے کہ سکھر حیدرآباد موٹروے کی تعمیر کے حوالے سے 2016 میں ابتدائی کام کا آغاز کیا گیا تھا، تاہم تحریک اںصاف کی حکومت آنے کے بعد منصوبہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔ رواں سال ایکنک کی جانب سے منصوبے کی تعمیر شروع کرنے کی منظوری دی گئی، جس کے بعد ٹینڈر جاری کیا گیا۔ تاہم حکومت کی توقعات کے برعکس منصوبے کی تعمیر کیلئے غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے دلچسپی ظاہر نہیں کی گئی۔