اسلام آباد(یواین پی) آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ بندی کو پاکستان نے مثبت اقدام قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی امن و استحکام کیلیئے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ فریقین کے درمیان پائیدار امن کا انحصار سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد پر ہے، پاکستان برادر ملک آذربائیجان کی عوام کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمیشہ آذربائیجان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ جنگ بندی دونوں ممالک کے عوام کے امن کے لیے مثبت اقدام ہے۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر امن کرتے ہوئے ہی خطے میں امن قائم کیا جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا لیکن دونوں ممالک نے دوبارہ جنگ شروع کردی ہے اور ایک دوسرے پر جنگ میں پہل کے الزامات لگائے ہیں۔واضح رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا لیکن دونوں ممالک نے دوبارہ جنگ شروع کردی ہے اور ایک دوسرے پر جنگ میں پہل کے الزامات لگائے ہیں۔آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ناگورنو کاراباخ کے تنازع پر تقریباً دو ہفتے سے جنگ جاری ہے اور روس کی کوششوں سے دونوں ممالک نے عارضی طور پر سیزفائر پر اتفاق کیا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے سے جنگ بندی پر عمل درآمد شروع ہوا۔ لیکن جنگ بندی صرف 5 منٹ ہی برقرار رہ سکی اور دونوں ممالک میں دوبارہ جنگ شروع ہوگئی جس کے بعد دونوں نے ایک دوسرے پرسیزفائر کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔آرمینیا کی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا کہ انسانی بنیادوں پر ہونے والی جنگ بندی کے نفاذ کے صرف پانچ منٹ بعد آذربائیجان نے کاراخان بیلی کے علاقہ پر حملہ کیا۔ جبکہ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ آرمینیا جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کررہاہے، آرمینیا کی جانب سے فرنٹ لائن پر دو سمتوں سے حملے ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق آذربائیجان کی عوام نے ’عارضی جنگ بندی‘ کا خیرمقدم نہیں کیا تھا۔خبررساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آذری عوام کا خیال ہے کہ آذربائیجان کو 30 سالوں میں پہلی بار عسکری طور پر آرمینیا پر برتری حاصل ہے اور آذربائیجان سمجھتا ہے کہ طویل جنگ بندی آرمینیا کی پوزیشن مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔ آذربائیجان کی واضح برتری کے بعد جنگ بندی سے آذری عوام ناخوش تھے جبکہ دونوں جانب سے دوبارہ جنگ شروع ہونے کے بعد دونوں ممالک کی افواج ایک دوسرے پر الزام لگایا ہے۔