لاہور (یواین پی) جس دن سے نیشنل اسمبلی میں ن لیگی راہنما ایاز صادق نے ریاستی بیانیہ سے ہٹ کر بات کی اور ابھی نندن والے معاملے کو متنازعہ بنایا اس پر انڈین میڈیا تو شور مچا ہی رہا ہے تاہم وطن پاکستان کے طول و بلد سے بھی غم و غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔اس بیان کے آفٹر شاکس میں کئی ن لیگی سینئر راہنما بیانیے کا وزن اٹھانے سے معذرت کرتے ہوئے پارٹی سے الگ ہوتے جا رہے ہیں۔تاہم ایاز صادق ابھی بھی اپنی بات پر ڈٹا ہوا ہے کہ میں نے کوئی غلط بات نہیں کی۔ایاز صادق کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر طوفان بدتمیزی آیااور کئی ٹرینڈ بھی وائرل ہو۔اس حوالے سے ملک کے ساتھ غداری کی دو درخواستیں بھی متعلقہ اداروں کو جمع کرائی گئیں تاکہ ایاز صادق کے خلاف غداری کا کیس بنایا جا سکے۔مگر ایک اور انہونی یہ ہوئی کہ لاہور میں ایاز صادق کے حلقے میں نامعلوم افراد نے گزشتہ روز بینر اور فلیکس لگا دیے جس پر اسے غدار اور انڈین ایجنٹ کا نام دیا گیا تھا۔کسی بھی شخص نے وہ بینر لگانے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔ن لیگ میں اس حرکت پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تاہم پنچاب حکومت نے متعلق ادارے کو تفتیش کرنے کا حکم دے دیا کہ پتا لگایا جائے کہ یہ بینر کس نے لگائے۔