اسلام آباد (یواین پی) سربراہ جمعیت علماء اسلام ف اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم میں ادارے یا کسی فرد کا نام لینے میں کوئی مسئلہ نہیں ، یہ مسئلہ میڈیا نے بنایا ہوا ہے،جب اسٹیبلشمنٹ کا نام لیاجاتا ہے تو سب کوپتا ہے مراد کون ہوتاہے؟اداروں کا احترام کرتے ہیں،جب سیاستدانوں، وزیراعظم یاصدر کا نام لیا جاسکتا ہے، تو پھرکسی فرد کا بھی نام لیا جاسکتا ہے، لیکن ہم حقیقت پسندی کی طرف جانا چاہتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کا اجلاس ہوا، جس میں حکومت مخالف تحریک کیلئے آئندہ کے جلسوں اور احتجاجی پروگرام پر گفتگو کی گئی۔تمام جماعتوں کے نمائندے اور قائدین شریک ہوئے، میاں نوازشریف اور آصف زرداری بھی اجلاس میں شریک ہوئے ، اجلا س میں آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا، پاکستان میں سنگین اور سب سے بڑا مسئلہ معاشی بحران کا ہے، جس نے عام شہری کی زندگی کو اجیرن کردیا ہے، شہریوں کا سکون چھین لیا گیا ہے۔اس تما م تر صورتحال میں پی ڈی ایم نے تحریک کو آگے لے جانے اور ملک کے مختلف حصو ں میں جلسہ عام منعقد کرنے کے شیڈول پر بات کی ہے۔ پی ڈی ایم کے نزدیک اصل ہدف پاکستان میں حقیقی ، آئینی اور جمہوری نظام کی بحالی ہے، اس حوالے سے ایک میثاق طے کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ 13نومبر کو اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا، پھر 14نومبر کو اسلام آباد کو اسٹیئرنگ کمیٹی کی سفارشات کو حتمی شکل دینے کیلئے سربراہی اجلاس ہوگا۔اجلاس میں 19اکتوبر کو کراچی میں مقامی ہوٹل کے اندر مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن رصفدر کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا اور پولیس کے اعلیٰ آفیسر کی توہین پر مذمت کی گئی۔ اس واقعے کے بعد آرمی چیف کی سطح پرنوٹس لیا گیا لیکن تین ہفتے ہوگئے ابھی تک رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے،اس پر تشویش کی گئی۔فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں زیرالتواء ہے؟ سب کو چور اور عدالتوں میں گھسیٹا جارہا ہے، جس سے صاف ظاہر ہے کہ دال میں سب کچھ کالا ہے، جسٹس فائز عیسیٰ کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے ریمارکس قابل غور ہیں، تعجب کی بات یہ ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کے خلاف ہر روز مقدمات قائم کیے جارہے ہیں لیکن عاصم سلیم باجوہ اور جہانگیرترین کی کرپشن پر خاموشی اختیار کی گئی ہے، جو کہ جرم ہے۔