آج جب پورا ملک یوم قرارداد پاکستان کی یاد میں خوشیاں منا رہا ہے اور میں آج اس سوچ میں غرق ہوں کہ ہم کہاں آ پہنچے ہیں کہ جہاں ہر طرف اندھیرا ،افرا تفری ،غربت ،دہشتگردی ،کرپشن ،زنا اور جہاں بیٹیاں سانجھی نہیں او ر ان کی عصمت دری کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ذہن میں بہت سے سوالات جنم لیا کہ آج ہم جو اس حالت کو پہنچے ہیں اس حالت کا ذمہ دار آخر کون ہے اور ہم کسے اپنی حالت کا ذمہ دار گردانے؟کیا ساری ذمہ دار حکومت پاکستان ہے کہ آج جو کچھ بھی ہمارے معاشرے میں ہو رہا اس کی تمام ذمہ داری حکومت کی ہے مگر ذہن اس کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے ۔ہم حکومت کو بھی اس میں ضرور قصور وار ٹھہرا ئیں گے مگر آج جو ہمارے ملک پاکستان کی حالت ہے ہم اس میں برابر کے شریک ہیں کیونکہ ہم نے اپنی کوئی ذمہ داری پوری نہیں کی بلکہ اپنے ملک پاکستان کی تنزلی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کہ اپنے ملک میں رشوت ستانی عام کردی یا ہونے دی۔ہم کرپشن میں پاؤں سے لیکر گردن تک ڈوب چکے ہیں مگر ہمیں صرف اپنا پیٹ عزیز ہے اور سوچتے ہیں کہ ملک کا اللہ مالک ہے بیشک اللہ مالک ہے مگر ہماری بھی تو ذمہ داریاں ہیں جو ہم نبھائے گے تو ہی ہمارا ملک ترقی کی طرف گامزن ہو پائے گا ۔ہمیں تمام ذمہ داریاں حکومتوں پہ نہیں ڈال دینی چاہیے بلکہ ہمیں خود اپنے اپنے حصے کا کام ایمانداری سے کریں ہمیں چاہیے کہ ہم خود رشوت اور کرپشن جیسی لعنت سے دور رہیں اور حکومت کو بھی رشوت کرپشن جیسی لعنت کو روکنے کے لیے سخت سے سخت قانون بنائے جس کی امید کم ہی ہے مگر ہمیں اپنے حصے کا کام کرنا ہے ۔ہم نے اپنے ملک کو امن کا گہوارا بنانا ہے ،ہم نے اسے رشوت اور کرپشن جیسی لعنت سے پاک کرنا ہے ۔بس ہم نے خود کو بدلنا ہوگا اور ہم نے خود سے عہد کرنا ہوگا کہ ہم نے رشوت اور کرپشن میں اپنے ہاتھ نہیں رنگنے بلکہ ہم نے رنگے ہوئے ہاتھوں کی نشاندہی کر نی ہے اور ہم نے اپنے ملک سے برائی کا خاتمہ کرنے کے لیے آخری دم تک کوشش کرنی ہے۔اگر آج ہم خود سے عہد کر لیں کہ ہم نے کسی اور کو نہیں بلکہ پہلے خود کو بدلنا ہوگا تو ایمان مکمل ہے کہ ہمارا ملک پاکستان بدل جائے گا اور ترقی کی طرف گامزن ہو جائے گا اور ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ایک مضبوط ،امن کا گہوارا اور ایک ترقی یافتہ پاکستان دے پائیں گے تا کہ وہ کہہ سکیں کہ یوم قرارداد پاکستان اور آزادی پاکستان کا مقصد پورا ہوگیا۔