میں بخشو ہوں

Published on March 24, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 674)      No Comments

maher sultan
پرانے زمانے کی بات ہے کہ کسی گاؤں میں ایک بخشو رہتا تھا وہ چوبیس گھنٹے لوگوں کے کام کرتا تھا کبھی کسی نے بازار سے سودا سلف لانے کے لیے بلا لیا تو کبھی کسی نے گھر کے کاموں کے لیے بلا لیا کسی نے پیغام رسانی کے لیے خدمات حاصل کرلی ۔بوقت ضرورت گاؤں کے چوہدری صاحب بھی نے کسی کے گھر خاص پیغام یا جاسوسی کرانی ہوتی تو وہ بھی اسی بخشو کی خدمات حاصل کرلیتا تھا اوئے بخشو کہا ہو تم ! جی حضور آپ کے قدموں میں جا بخشو فلاں فلاں کے بارے میں پتہ چلا ؤ اس کی خاص باتوں کا اور مجھے بتاؤ ٹھیک ھے حضور کیونکہ بخشو کا گاؤں کے تمام گھروں میں بلا روک ٹوک آنا جانا تھا بخشو کھڑے کیوں ہو حضور کچھ ملے گا بھی اچھا ارے یہ لو بخشو اور بخشو میاں جیب میں شکتی لے کر رخصت ہو جاتے ہیں غرضیکہ تمام کاموں میں اس کی خدمات کا معاوضہ اس کو معقول ملتا تھا یوں بخشو بھی خوش تھامگر اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے اُوپر اعتماد کرنیوالوں کو دھوکہ دیتا تھا محض چند ٹکوں کے عوض ۔اور اب آج کے اس دور میں بھی اسی قسم کا ایک منہ زور بخشو ہمارے ملک میں بھی بدقسمتی سے اپنے فرائض بہت ہی ایمانداری سے سر انجام دے رہا ہے جس کے ذمے کوئی جو بھی کام لگا دے وہ کرنے کو تیار ہوتا ہے چاہے اس کام سے ملک و قوم ،مذہب یا کسی کی عزت نیلام کرنی ہو یہ کر دیتا ہے بس اس کو دام اچھے ملنے چاہییں یہ بخشو جی حضوری کرنے کو ہر وقت تیار ہوتا ہے اور کام کروانے کے لیے اس بخشو کی خدمات ڈالروں،شراب وشباب ان چیزوں سے حاصل کی جاسکتی ہیں کیونکہ یہ بخشو پاکستان جیسے اسلامی ملک کا ہے پھلے چند سالوں سے اس بخشو کے زمے کچھ اہم کا م لگا دیئے گئے ہیں کہ شاباش بخشو یہ کرتے رہو جو مانگو گے مل جائے گا بس ہماری ہر بات پر دم ہلاتے رہنا ۔بخشو کو کیا لگے کسی مذہب سے ملک و قوم کی عزت سے اُسے بس پیسے سے غرض ہے جہاں سے بھی ملے امریکہ نے اسلام پاکستان مخالف کوئی پروپیگنڈہ کروانا ہو تو وہ اس بخشو کی خدمات حاصل کر لیا ہے وہ اس کام کے لیے بخشو کو آواز دیتا ہے بخشو جی کہا ہو بخشو کہتا ہے حضور آپ کے قدموں میں حکم کریں کیسے یاد کیا آپ نے ارے بخشو میاں ایک نیوز چلوانی ہے اپنی بولو کیا لو گے بخشو جی آپ کو پتہ ہی ہے جناب جو چلتا ہے اچھا اچھا ٹھیک ہے آپ کو خوش کردیا جائے گا بخشو خوش ہو جاتا ہے یہ فلاں مذہبی جماعت ہمارے بہت خلاف جارہی ہے اس کا توڑ کرنا ہے حضور وہ کیسے ارے ایک دھماکہ ہو گا اس کا الزام اسی جماعت پر لگا دینا یہ کہ دہشتگردوں کی حامی ہے بس ہمارا کام ہو جائے گا بخشو فوری حکم کی بجا آوری کردیتا ہے دوسرا بار پھر بخشو کہا ہو آپ یار کمال کردیا تم نے تو لو ایک اور کام کردو ! جی وہ کیا ارے یار تیرے ملک میں کچھ ملاں بہت پکے مسلمان ہیں زرا ان کا توڑ کرو نا ہم نے ویلٹائن ڈے منانا ہے اور عوام کو تفریح فراہم کرنی ہے آپ کے حکم کی تعمیل ہوگی اور بخشو میاں مارکیٹ سے نام و نہاد مذہبی سکالر ڈھونڈ کر اپنی ٹیلی وژن کی سکرین پر لے آتے ہیں اور پھر صبح و شام یہ بخشو میاں نمک حلالی کرتے ہوئے عوام کو مذہب کے نام پر ناچ گانا سنانا شروع کردیتے ہیں عوام کو دین سے دور کرنے کی شروعات ان نام و نہاد مذہبی ملاؤں سے کروا دی گئی ہیں چونکہ بخشو میاں کے پروگراموں بڑے مذہبی اور فیملی میں دیکھنے والے ہوتے ہیں جسکی وجہ سے آج کی نوجوان نسل فرضی اور جعلی محبت پر اپنی اور اپنے والدین کی عزت کو نیلام کرتی نظر آتی ہے یہ سارے کام بخشو میاں سر انجام دے رہا ہے ان پروگراموں پر جب کچھ اسلامی عقائد کے حامل احتجاج کرتے ہیں تو ان کی چیخ و پکار کو کم کرنے کے لیے یہ بخشو میاں پھر اپنے آقا سے رابطہ کر لیتے ہیں کہ میرے آقا یہ مذہبی ملاں ہماری مخالفت کر رہے ہیں اور شریعت کا مطالبہ کر رہے ہیں کیسے روکا جائے ان کو تو وہ آقا ان کو فوری طور پر کچھ درآمد شدہ اسلامی سکالر ز کی کھیپ فراہم کردیتا ہے جو ریاست نہیں سیاست بچاؤ کا نعرہ لگا کر نیا فتنہ پیدا کرتے ہیں اور ساتھ میں یہ حکم جاری کرتا ہے کہ یہ لو ڈالر کچھ یہاں سے خریداری کرلوں بس مسلہ حل ہوگیا وہ نام و نہاد اسلام کے ٹھیکدار دن رات من گھڑت اور گمراہ کن باتوں کا پروپیگنڈہ کرکے قوم کے ایمان میں دراڑ ڈالنا شروع کرد یتے ہیں نائن الیون کے بعد بخشو مافیا کی کاروایؤں میں بھی بہت تیزی آچکی ہے دنیا کے کسی بھی کونے میں کوئی دھماکہ ہو یہ بخشو فوری اس کی زمہ داری شریعت کے حامی لوگوں پر ڈال دیتاہے اس کے علاوہ پڑوسی ملک بھارت نے بھی اس بخشو میاں کی خدمات مستعار لی ہوئی ہیں ارے بخشو تمہارے بلوچستان میں ہمارے کچھ مفاد ہیں اس لیے ہماری مدد کرو جو مانگو گے مل جائے گا بس ہماری ثقافت اور پروپیگنڈے کو چلاؤ ٹھیک ہے جناب چل جائے گا بس ہمارے اکاؤنٹس فل کردو یوں بلوچستان میں مسنگ پرسن اُٹھاتا انڈیاء ہے اور نزلہ سیکورٹی فورسرز پر گرتا ہے تاکہ قوم ان کے خلاف ہو بنیے کے مقاصد پورے ہوں اس بخشو کے اُپر شیطان ایسا حاوی ہے کہ یہ سچ نہیں بتا سکتا ارے بخشو ہمارے بندے کچھ دھماکے کریں گے آپ کے اور ہمارے ملک میں بس تم ان کی زمہ داری طالبان پر ڈالنا دینا ٹھیک ہے نہ یہ بخشو ڈال دیتا ہے اور یہی نہیں بلکہ موجودہ مذکرات کو ناکام بنانے کے لیے بھی یہ بخشو اپنے آقا کے حک پر چل رہا ہے اور امن کی آشاء کا راگ اُلاپ رہا ہے پھر سین بدلتا ہے طالبان کی جانب سے جنگ بندی ہو جاتی ہے تو بخشو کو اپنی روزی روٹی خطرے میں نظر آتی ہے حضور اب کیا کیا جائے ارے پریشان مت ہو ہمارے بندے آپکو یہ ویڈیو دے گیں چلا دینا اور کہنا کہ یہ ان طالبانوں نے کیا ہے بس کچھ ہمارے نمک خوار ہیں وہ مخالفت شروع کردیں گے کام بن جائے گا اسی طرح ایک صاحب کی چڑیا بہت کام کرتی تھی اپنی پرواز کے ذریعے آجکل حکومت نے اس چڑیا کو اپنے خلاف بولنے سے روکنے لیے اس پر بے تحاشا فراخ دلی کا مظاہرہ کر دیا ہے وہ بھی حکومت خلاف نہیں بلکہ اسلام کے خلاف کوئی کسر چھوڑنی اپنی توہین سمجھتے ہیں پھر منظر نامہ بدلتا ہے اور ایک برادر ملک سامراج کے چنگلوں سے ہماری جان چھڑوانے لیے ہمیں امداد فراہم کرتا ہے تو پھر یہ بخشو میاں جس کے سربراہ ملک میں ایک ڈاکٹر صاحب ہیں وہ اس کی مخالفت میں پیش ہو جاتے ہیں اور مسلکی اختلافات کو بروئے کار لا کر بحکم اپنے آقا کے اک نیا پرپیگنڈہ شروع کر دیتے ہیں تاکہ عوام کو بذظن کیا جاسکے اور بد قسمتی اس بد کام میں اسلام کے کچھ نام ونہاد ٹھیکدار بھی اپنا حصہ ڈالنا ثواب سمجھ بیٹھے ہیں تو بس یہ بخشو میاں پتہ نہیں کب تک ایسا کرتے رہیں گے اب آتے ہیں بخشوؤں کی دوسری قسم پر یہ بخشو وہ ہیں جو نام اور پارٹٰ بدل بدل کر اس قوم کو تباہ کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے میں ایڑی چوٹی کا زر لگانے میں مصروف ہیں یاد رہے ان دونوں قسموں کے بخشوؤں کا قبلہ ایک ہی ہے جو اپنے اپنے آقاؤں سے وصول ہونے والے نمک کی نمک حلالی کرنے کے لیے پہلی قسم کے بخشو جیسا کام کرت ہیں اور دن رات ٹاک شوز پر بیٹھ کر اس ملک کے مفادات کے خلاف زہر اُگلتے ہیں ان بخشوؤں سے اب تک مساجد کو گرانے کالاباغ ڈیم نہ بننے اور اپنے مکروہ مقاصد کی تکمیل کے لیے اڈے لینے اور اس کے علاوہ کئی اور کاموں کے لیے نمک فراہم کیا جارہا ہے سب سے بڑی بخشو ہماری پاکستانی قوم ہے جس کو 66 سال گزر جانے کے باوجود عقل نہیں آئی وہ بس تھوڑا سا لولی پوپ ملنے پر دم ہلانا شروع کردیتی ہے بجائے اس کے وہ ان بیرونی آقاؤں کی ماننے والے بخشوؤں سے اپنی جان چھڑانے کے خود ان کی حامی بن کر اپنے پاؤں پر آپ کلہاڑی مارنے میں مصروف ہے

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Premium WordPress Themes