جھنگ ( شیخ توصیف حسین سے ) ضلع جھنگ صوبہ پنجاب کا وہ بد نصیب ضلع ہے جو ہر دور حکو مت میں زر کی ہوس کے پجاریوں کا شکار ہو کر تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن ہو نے کے بجائے پسماندگی کی راہ پر گامزن رہا ہے ان خیالات کااظہار مختلف مکاتب و فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے یواین پی سروے کے دوران ہمارے بیوروچیف سے کیا انہوں نے کہا کہ جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ مذکورہ ضلع کی تمام تر سڑکیں بائی پاس سیوریج گلیاں نالیاں جنرل بس سٹینڈ ریلوے اسٹیشن وغیرہ وغیرہ مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں جس کے نتیجہ میں یہاں کی عوام ذہنی اذیت میں مبتلا ہو کر مختلف موذی امراض میں مبتلا ہو کر بے بسی و لا چارگی کی منہ بولتی تصویر بن کر رہ گئی ہے یہی کافی نہیں مذکورہ ضلع کے تمام ادارے خواہ وہ صوبائی ہیں یا پھر وفاقی کرپشن کی آ ماجگاہ بن کر رہ گئے ہیں جس کے نتیجہ میں یہاں کی عوام عدل و انصاف سے قاصر ہو کر اس امید پر زندہ ہیں کہ کبھی تو کوئی مسیحا یہاں آ ئے گا جو ان کے دکھوں کا مداور بنے گا یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ یہاں پر تعنیات ہونے سے قبل اعلی افسران گھبراتے ہیں لیکن جب اُن کا یہاں سے تبادلہ ہوتا ہے تو وہ خون کے آ نسو روتے ہوئے اپنے تبادلے کو رکوانے کیلئے حد سے زیادہ تنگ و دو کرتے ہیں چونکہ وہ یہ بخوبی سمجھ جاتے ہیں کہ مذکورہ ضلع سونے کی وہ چڑیا ہے جس کو جتنا بھی چیر پھاڑ دو کوئی اُن کے خلاف آ واز اٹھانے والا نہیں یہاں تک کہ سیاست دان بھی نہیں ان حالات کی روشنی میں انہوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور بالخصوص وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار سے درد مندانہ اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے آپ کو اپنا مسیحا سمجھتے ہوئے بڑے بڑے سیاسی بر جوں کو گرا کر آپ کے منتخب نمائندوں کو کامیا بی سے ہمکنار کیا تھا محض اس لیے کہ آپ ہمارے دکھوں کے مداور بنے گے لیکن افسوس کہ اڑھائی سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود آج بھی ہم جوں کے توں ہیں بلکہ پہلے سے بھی بد تر زندگی گزار رہے ہیں