بیجنگ (یواین پی) بیجنگ کے دعوے اور سٹیلائٹ تصاویر کے مطابق گزشتہ ایک برس میں چین نے بارڈر کے پاس ایک ایسے متنازعہ علاقے میں سو گھر تعمیر کر لیے ہیں جو کہ انڈیا کی ریاست ارونچل پردیش کا حصہ ہیں۔یہ علاقہ متنازع ہے اور اس پر دہلی اور بیجنگ دونوں کے مالکانہ حقوق کی جنگ جاری ہے،مگر گزشتہ ایک سال میں انڈیااور چین کے درمیان لداخ کے معاملے کو لے کر چھوٹے پیمانے پر جس قسم کی مدبھیڑ ہوئی ہے اس کے نتیجے میں چین نے نہ صرف لداخ پر اپنے فوجی مورچے قائم کر لیے ہیں بلکہ ارون چل پردیش کے اس علاقے میں بھی تعمیرات کر لی ہیں جو بیجنگ کے مطابق ان کا اپنا علاقہ ہے اور انڈیا اس پر قابض ہوا ہوا تھا۔سٹیلائٹ تصاویر کو غور سے دیکھا جائے تو چین کی طرف سے تیار ہونے والے یہ سو گھر انڈیا کی طرف سے شو کیے گئے انٹرنیشنل بارڈر سے ڈھائی میل اندر ارون چل پردیش میں بنائے گئے ہیں۔جبکہ انڈیا نے چین کی طرف سے اس قبضہ پر مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ایک سال پہلے کی اگر سٹیلائٹ تصاویر دیکھی جائیں تو یہ علاقہ بالکل خالی تھااور یہاں کسی قسم کا کوئی گھر تعمیر نہیں ہوا تھا مگر حالیہ انڈیا چین کشیدگی کے نتیجے میں انڈیا کی اس ریاست کے ایک حصہ پر چین قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گیااور انڈیا اس معاملے پر خاموش نظر آتا ہے۔یہ گاﺅں جو کہ چین کی طرف سے بسایا گیا ہے یہ دریائے ”ساری چو “کے کنارے واقع ہے،اس علاقے سمیت لداخ کے معاملے پر بھی انڈیااور چین کے درمیان کافی عرصے سے لڑائی چلتی آ رہی تھی اور گزشتہ برس لداخ سمیت یہ گاﺅں بھی چین اپنے حصے میں کرنے میں کامیاب ہو گیااور انڈیا منہ دیکھتا رہ گیا۔حیرانی اس بات کی ہے کہ چین کے قبضہ کرنے ا ور گھر بنا لینے کے باوجود بھی انڈیا کسی قسم کا واویلا نہیں کر رہا اور خاموشی سے بیٹھا ہوا ہے تو یہ اکھنڈ بھارت کے سپنے دیکھنے والا انڈیا جو اپنے بارڈز کی ہی حفاظت نہیں کر سکتا وہ کسی ایٹمی قوت کے مالک ملک کے ساتھ جنگ کیسے کرے گا۔