جکارتہ (یواین پی) انڈونیشیا نے اسکولوں میں طالبات کے اسکارف پہننے پر پابندی عائد کردی ، حکومت کی طرف سے پابندی کا فیصلہ مسیحی طالبہ کو زبردستی اسکارف پہنائے جانے کے واقعے کے بعد کیا گیا ، تاہم اسکارف سے متعلق نئے قواعد و ضوابط کا اطلاق آچے صوبے میں نہیں ہو گا ، کیوں کہ یہ صوبہ ایک معاہدے کے تحت مذہبی قوانین کی پیروی کرتا ہے اور اس معاملے میں خود مختار ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس ضمن میں اسکول انتظامیہ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اگر حکومتی احکامات پر عمل نہ کیا گیا تو ان پر دیگر پابندیاں بھی عائد کردی جائیں گی ، اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انڈونیشیا کے وزیر تعلیم ندیم مکرم نے کہا ہے کہ قدامت پرست علاقوں میں غیر مسلم طالبات کو حجاب پہننے پر مجبور کیا گیا جب کہ مذہبی لباس ہر ایک انسان کا اپنا انتخاب ہوتا ہے اور اسے اسکول میں لازمی قرار نہیں دیا جا سکتا ہے ، اس لیے اگر حکومتی ہدایات پر عمل نہ کیا گیا تو اسکولوں کو ملنے والی حکومتی امداد میں کمی کردی جائے گی۔دوسری جانب انسانی حقوق کے کارکنان کی جانب سے حکومتی اقدام کی تعریف کی گئی ہے ، اس حوالے سے انڈونیشیا ہیومن رائٹس واچ کے سینیئر محقق آنڈریاس ہرسونو نے کہا ہے کہ حکومت کا یہ حکم انڈونیشیا میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک مثبت قدم ہے ، کیوں کہ اس سے پہلے اسکولوں میں لاکھوں طالبات اور خواتین اساتذہ کو حجاب پہننے پر مجبور کیا جاتا تھا اور اگر وہ ایسا نہ کرتیں تو ان کو اسکولوں سے نکالا جاتا یا استعفیٰ دینے پر بھی مجبورکردیا جاتا تھا۔ واضح رہے کہ انڈونیشیا میں اسکارف پہننے کا مسئلہ اس وقت خبروں میں آیا جب مغربی سماترا کے پڈانگ شہر میں ایک مسیحی طالبہ کو اسکارف پہننے پر مجبور کیا گیا۔