تحریر:مہر سلطان محمود
ضلع قصور لاہور کے قریب ترین مگر چراغ تلے اندھیرا سرکار کوئی بھی ہو ۔۔۔ماسوائے لیپا پوتی کے سب جھوٹے وعدے ،ماضی وحال بڑے بڑے عہدوں پر براجمان سیاستدان وافسران مگر کارکردگی صفر ۔مسائل کی دلدل میں پھنسی عوام سیاستدانوں وافسران کی لوٹ مار کے سامنے بے بس نہ اچھی یونیورسٹی نہ ہسپتال دورے پر دورہ شہباز سرکار کے بعد بزدار سرکار معہ منسٹر صاحبہ وہیلتھ مشینری آپریشن تھیٹر سے ایکسپائر انجیکشن اور لیبارٹری سے ایکسپائر ٹیسٹنگ کٹس کی برآمدگی مگر سب کرتوتوں پر سکہ رائج الوقت حاوی ہے البتہ کام چور عناصر کے خلاف کاروائی بہتر اقدام ہے ایم ایس کا۔ 34 لاکھ کی آبادی کا ضلع 330 بیڈز پر مشتمل ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال وتمام تحصیل ہیڈ کوراٹرزسہولیات کا فقدان وسٹاف کا قحط الرجال ڈپٹی کمشنرز،ایڈیشنل کمشنر جنرل ، ایڈیشنل کمشنر ریونیوا ورسی ای او ہیلتھ صاحبان فوٹوسیشن کے شوقین ان کے ہمراہی ہرحکومت وقت کے منسٹرز وعہدیدران ماسوائے پیسہ اور وقت کا ضیاع تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہے ۔مثال پیش خدمت ہے بندہ ناچیز اتفاقیہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پہنچا ایم ایس آفس میں ایم ایس سے ملاقات کا سلسلہ شروع ہواتھا کہ آمد ہوئی ضلعی صدر پی ٹی آئی قصور لکھوی صاحب کی موصوف فار ما سوٹیکل کمپنیز کے نمائندوں کی سفارش لیکر آئے تھے بعد از سفارش راقم نے ہسپتال کے مسائل وعوامی تنگی کا زکر کیا تو کیا خوب سننے کو ملا کہ بھائی پھیرو اور پتوکی کی عوام تو لاہور چلی جاتی ہے آپ کسی سائنٹفک طریقے سے وضاحت کریں بندہ ناچیز نے کہا کہ بھائی کی پھیرو کی عوام اپنے بچوں کو چیک کروانے کیلئے ٹی ایچ کیو کوٹ رادھاکشن آتی ہے اگر آپ ہیلتھ کی سہولیات میںاضافہ کروائیں تو پانچ سو روپے کمانے والا مزدور لاہور میں جاکر ذلیل نہ ہو سرکار میں بیٹھے ہیں چلیں اپنے وزیراعظم کی طرح ماضی کے نااہلوں وچوروں پر لعنت بھیجیں آپ ہی کچھ کرکے دکھائیں جواب ملا ایسا نہیں ہوسکتا پھر گزارش کی کہ جناب کسی کا پرچہ کروانا ہو بندہ چھڑوانا ہو یا کسی کی ٹرانسفر پوسٹنگ کروانی ہو توجیسے محلے کے فارغ بابے ونوجوان چوک وتھڑے پر قبضہ کرتے ہیں ایسے ہی متعلقہ افسران کے دفاتر پر قبضہ ہوتاہے مطلب پورا ہونے تک! حضور کچھ تو کردیں رحم ضلع پر مگر طبیعت نازک پر سچائی گراں گزری اور غصے سے ایم ایس آفس سے چلتے بنے یہ ہے حال ہماری سیاسی قیادت کا اس میں اگلی پچھلی ساری شامل ہے ۔ ضلع کے مین روڈز بدترین ابتری کاشکار قصور رائے ونڈ ،قصور کوٹ رادھاکشن مجرمانہ غفلت سول انتظامیہ ،سیاسی قیادت سابقہ وموجودہ منسٹرمواصلات شرم مگر آتی نہیں ہے ۔ضلع بھر کے اراضی ریکارڈ سنٹرز پر کرپشن کی سونامی کا نہ رکنے والا سلسلہ آنکھیں مگر اوجھل سول ایجنسیز مع ریونیو اتھارٹی کھلی کچہریوں کافیڈ بیک مایوس کن البتہ ٹاﺅٹ مافیا کی چاندی وہ چاہے ماضی کی طرح ڈی سی کمپلیکس ہویا کیمپ آفس یا پھر ریسٹ ہاﺅس جیسے کام ویسا دام آخرصیاد آیا قابو میں اندراج مقدمہ برخلاف سابقہ ڈپٹی کمشنر رانا ارشد مع حواری اب پھر اٹھتی ہوئی گونج سول ٹاﺅٹس تعداد تقریبا 04 عدد ہمراہی من پسند وکلاءمگر ایمانداری کا بول بالا ہے آنے والے دنوں میں نام بھی سامنے لائیں جائیں گے تاکہ لکھنے والے کے نام سے افسران بالا متعارف ہوسکیں۔ جونئیر ترین بندے کو سپریٹنڈنٹ کی سیٹ پر بٹھاکر سائلین وسرکاری امور کے ساتھ سنگین کھلواڑ جاری ہے آمد نئی ڈی سی قصور محترمہ آسیہ گُل صاحبہ ماضی کی شہرت اچھی ہے آتے ساتھ انقلابی اقدمات نے مسائل کی تندوتیز آندھی میں جلنے والے عوامی امیدوں کے چراغوںکو ازسرنو نیا جوش وولولہ بخشاہے عوام کی ان سے درخواست ہے کہ خدارا ہمارے حال پر رحم کریئے گا امیدوں کے ان چراغوں میں اب اتنی رمق نہیں رہی کہ دوبارہ پھر بجھ کر جل سکیں ،ان کیلئے صائب مشورہ ہے کہ ماسوائے کم سن بچوں کے استحصال کے کیسز کے باقی مسائل پر سابقہ ڈپٹی کمشنر قصور محترمہ عمارہ خاں سے ایک نشست ضرور کرلیں اس ضلع کی آب و ہوا اور مزاج کو بطریق احسن سمجھادیں گی ضلع کو احسن انداز سے چلانے میںآسانی ہوگی۔ محکمہ ہیلتھ کی کارکردگی پر خصوصی توجہ دیں خاص کر پولیو ،ای پی آئی ،مع ڈینگی ایکٹیوٹیز پر کتنی سچائی اور کتنی خانہ پری ہے ڈیش بورڈ کھلواکر چیک کریں کیسے اعدادوشمار کا ہیر پھیر سامنے لاکر آنکھوں میں دھول جھونکی جاتی ہے راقم ماہ دسمبر میں عرصہ دراز سے پولیو ویکسی نیشن مسنگ کیسز کو منظرعام پر لاچکاہے مزید تحقیقاتی عمل جاری ہے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ محنت تو کررہاہے مگر ابھی منزل ہنوزاست دلی دور است ہے ۔ سڑکوں کی صفائی مع درختوں پر رنگ و روغن اور سر کاری زمینوں کی واگزاری میں اسسٹنٹ کمشنر کوٹ رادھاکشن وچونیاں کی کارکردگی شاندار ہے باقی اسسٹنٹ کمشنر زکو بھی کچھ کرکے دکھانا ہوگا ۔قصور ٹینریزویسٹ مینجمنٹ ایجنسی کی ریکروٹمنٹ میں ہونے والی بدترین ہیراپھیری پر اگر ڈپٹی کمشنر قصور میرٹ پر فیصلہ نہیں کرتیں تب تمام افسران کو سچائی کے نشتر کے ساتھ آڑے ہاتھوں لیا جائے گا ۔ اطائیت کا جن پوری طاقت سے پھن پھلائے کر عوام الناس کی زندگیوں کو ڈس رہاہے ڈی ڈی ایچ او کوٹ رادھاکشن بس منتھلی اکٹھی کرنا اپنی ڈیوٹی سمجھتے ہیںجاری ہے ۔