کراچی(یواین پی) نیشنل انکوبیشن سینٹر کراچی سے وابستہ نوجوان انجینئر نے پی ایس ایل مقابلوں کے دوران اسٹیڈیم کو ڈرون کے ذریعے سینیٹائز کرنے کی پیش کش کردی ہے۔پاکستان میں سول مقاصد کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کو عام کرنے والے باصلاحیت نوجوان سید عظمت نے پاکستان کرکٹ بورڈ، کراچی کی انتظامیہ اور سندھ حکومت کو پیش کش کی ہے کہ وہ پاکستان میں تیار کردہ ہیوی لوڈ اٹھانے والے ڈرونز کے ذریعے پی ایس ایل کے میچز کے دوران کرکٹ اسٹیڈیمز کو سینیٹائز کرسکتے ہیں۔سید عظمت نے کہا کہ ڈرون سے اسٹیڈیم کو سینیٹائز کرنے کی صورت میں پاکستان یہ ٹیکنالوجی کھیلوں کے لیے موثر انداز میں استعمال کرنے والا پہلا ملک بن جائے گا، ساتھ ہی دنیا کے سامنے ڈرون ٹیکنالوجی میں پاکستان کی مہارت بھی اجاگر کی جاسکے گی۔سید عظمت کا کہنا تھا کہ ڈرون کی مدد سے کرکٹ اسٹیڈیم کے ایک ایک چپے کو انتہائی درستگی کے ساتھ سینٹائز کیا جاسکتا ہے۔ اس تکنیک کا عملی مظاہرہ جمعرات کو این ای ڈی یونیورسٹی میں واقع این آئی سی سے ملحقہ گراؤنڈ کو سینیٹائز کرکے بھی کیا جاچکا ہے۔سید عظمت نے دعویٰ کیا کہ نیشنل اسٹیڈیم کو ان کے تیار کردہ جدید ڈرون سے سینیٹائز کرنے میں ایک گھنٹہ لگے گا اور آپریشنل لاگت بھی روایتی طریقے کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہوگی۔سید عظمت نے کہا کہ پی ایس ایل ایک موثر پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے دنیا میں پاکستان کی ٹیکنالوجی پر دسترس اور نوجوانوں کا ٹیلنٹ بھی موثر طریقے سے اجاگر کیا جاسکتا ہے، میدان میں ڈرون کے ذریعے ٹرافی لانے کا تجربہ بھی آج تک کسی ملک میں نہیں کیا گیا۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ ڈرون کے ذریعے فٹ بال کے میچ کے لیے کھیل کے میدان کو صرف ایک مرتبہ برطانیہ میں گزشتہ سال سینیٹائز کیا گیا۔سید عظمت کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پی ایس ایل اسپانسر کرنے والی کمپنیاں بھی شائقین تک انعامات پہنچانے کے لیے ڈرون استعمال کرسکتی ہیں، ان تمام طریقوں سے پی ایس ایل کے میچز میں انسانی مداخلت کو کم سے کم رکھنے میں مدد ملے گی اور پاکستان کورونا کے خلاف جدوجہد میں ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے والے سرفہرست ملک کا درجہ حاصل کرلے گا۔