ہارون آباد(یواین پی) ہارون آباد شہر کے وسط میں قائم قدیم ترین ویٹرنری ہسپتال بربادنگر کا روپ اختیار کر گیا شہر میں مویشی پالنے کی روایت ختم ہونے کے باعث ہسپتال میں مریض مویشیوں کی آمدورفت کا سلسلہ تقریبا ناپید ہو چکا ہے شہر کے وسط میں ہونے کے سبب اور دیہی علاقے سے کٹ جانے کی وجہ سے اس مقام پر گردو نواح کے چکوک کے مویشی پال حضرات بھی اس مقام پر جانوروں کو لانے سے پر ہیز کرتے ہیں کیونکہ ویٹرنری ہسپتال قائد اعظم روڈ پر واقع ہے جو اب کارپٹڈروڈ کی شکل میں تعمیر ہو چکی ہے اور اس سڑک پر ہارون آباد کے علاقے میں سب سے زیادہ ٹریفک کا رش ہو تا ہے جبکہ اسی سڑک پر ڈی ایس پی دفتر بھی ہے اور ٹی ایم اے آفس بھی ہے مزید برآں بہت سے اہم دفاتر اسی سڑک سے متصل ہیں اور دیہاتی لوگوں کا ا س سڑک پر آنا جانا نہ ہونے کے برابررہ گیا ہے علاقہ کے کاشتکاروں ملک زاہد محمود اعوان ،محمد اظہر ،محمد ارشاد ،محمد ناصر ،مطلوب حسین ،ذیشان علی ،لالہ نذیر ،حافظ غلام حسین ،حافظ محمد امیر ،عالم علی و دیگر نے کہا ہے کہ ویٹرنری ہسپتال کی موجودہ عمارت کو کسی اہم مقصد کے لیے استعمال کرنا موزوں رہے گا اور مویشی پال حضرات کی سہولت کے لیے اس ہسپتال کو شہر سے باہر دیہی علاقہ ٹبہ نولاں مولاں پر منتقل کر دیا جائے تو اس سے دوہرا فائدہ حاصل ہو گا اس مقام پر کافی وسیع وعریض اراضی ویٹرنری ہسپتال کو دستیاب ہو جائے گا اور کاشتکاروں اور مویشی پال حضرات کو آسانی کے ساتھ اس وٹرنری ہسپتال میں میں پہنچنے اور اپنے بیمار مویشیوں کا علاج کرانے کی سہولت مل سکے گی حکومت پنجاب کو اس سلسلہ میں فوری طور پر کاشتکاروں کی تجاویز اور سہولت کے مد نظر وٹرنری ہسپتال کو ٹبہ نولاں مولاں پر منتقل کر کے مویشیوں کے علاج کا عملی بندو بست کیا جا سکتا ہے ۔