اپریل فول کی حقیقت

Published on April 1, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 321)      No Comments

zakeer
آج ہم اپریل فول کے بارے بہت سی باتیں کرتے ہیں پہلے تو صرف اپریل کی یکم کو ہی جھوٹ بولتے تھے اور جھوٹ بول کر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی ہر طرف سے کوشش کرتے تهے مگر آج اپریل کی یکم کو ہی نہیں بلکہ ہر روز جهوٹ بول کر ایک دوسرے کو بےوقوف بنا رہے ہیں ہر روز ہم ہزاروں افراد سے جهوٹ بول کر طرح طرح کی پریشانیوں میں مبتلا کرتے ہیں ہر عام آدمی کی تو بات ہی کوئی نہیں رہی بلکہ اب تو حکومت بهی عوام کے سامنے جهوٹ کو اس طرح پیش کرتی ہے کہ نہ انسان یقین کر سکتا ہے نہ جھٹلا سکتا ہے یہ جهوٹ کہاں سے شروع ہوا کیوں ہوا اس کے بارے بہت کم افراد جانتے ہیں مگر دلیری سے جهوٹ بولتے ہیں یہاں تک بهی نہیں سوچتے کہ ہمارے جهوٹ بولنے سے کسی کی جان بهی جا سکتی ہے اور سب سے بڑا کر اسلام کے بارے بهی ہم مسلمان نہیں سوچتے کہ اسلام میں جهوٹ بولنا کتنا بڑا گناہ ہے اور ہر چیز کی جڑ ہی جهوٹ سے شروع ہوتی ہے ہمیں ایک جهوٹ کو چھپانے کے لیے کتنے جهوٹ بولنے پڑتے ہیں ایک وقت تھا جب عیسائی مذہب کی فوج نے اسپین کو فتح کیا تھا تو اس وقت اسپین میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا عیسائی فوج یہ سوچ رہی تھی کہ اب کوئی بهی مسلمان باقی زندہ نہیں بچا اسپین کے شہر غرناطہ میں عیسائیوں کا ساتھ دینے والے مسلمان لیڈر عبداللہ اور کی فیملی اس وقت گرفتار کیا گیا ان کو واپس مراکش بھیجنے کا پروگرام بنایا تھا ان کو غرناطہ شہر سے 20 کلو میٹر دور ایک پہاڑ پر چھوڑ دیا گیا پہاڑ کی چوٹی پر عبداللہ نے پہنچ کر بہت زور زور کے ساتھ رونا شروع کر دیا اسی عوام اور گهر والوں کے ساتھ غداری کرکے عیسائیوں کا ساتھ دیا جب عیسائیوں نے اسپین پر قبضہ کر لیا اور مسلمانوں کا قتل عام کیا تو عبداللہ کا ساتھ بهی انہوں نے چھوڑ دیا عیسائیوں نے عبداللہ کو قتل تو نہیں کہ مگر ملک بدر کردیا اس وقت جب وہ غرناطہ شہر کو دیکھ دیکھ کر رو رہا تھا اس وقت اس کی ماں نے عبداللہ سے کہا جس شہر کی تم حفاظت نہیں کر سکے اب اس شہر کو دیکھ کر عورتوں کی طرح آنسو کیوں بہا رہے ہو دوسری جانب عیسائیوں کی فوج میں جاسوسی کرنے والوں نے ایک پروگرام بنایا کہ زندہ بچ جانے والوں کو کسی بھی صورتحال میں زندہ نہیں چھوڑنا وہ ہر گلی محلوں میں اپنے اپنے انداز سے دیکھ رہے تھے کہ کون کون اور کہاں کہاں مسلمان زندہ ہیں دوسری طرف جو مسلمان زندہ بچ گئے تھے انھوں نے ڈر خوف کی وجہ سے اپنے نام عیسائیوں کے نام کی طرح تبدیل کر لیے اور اپنے گهر میں صلیبیں لگا لی اس بات کا عیسائیوں کو بهی پتہ تها کہ زندہ بچ جانے والے مسلمان اپنی شناخت چھپا رہے ہیں عیسائیوں نے بهی ایک بات کی ٹهین لی تھی کہ کسی بھی مسلمان کو اب اسپین میں نہیں رہنے دینا ہر صورتحال میں ان کو یہاں سے بےدخل کر کے ہی رہنا ہے تو عیسائیوں نے 20 مارچ کو ایک پروگرام بنایا کہ سب مسلمانوں کو جهوٹ بول کر ایک جگہ جمع کیا جائے مگر سوال یہ پیدا ہوتا تھا کہ مسلمان کس بات پر یقین کریں گے پهر انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے اپنے ممالک بھیج دیا جائے گا لہذا سب مسلمان یکم اپریل کو روانہ ہو سکیں جب مسلمان ان کی باتوں میں آ گئے اور ایک جگہ بڑے میدان میں جمع ہونا شروع ہو گئے عیسائی ان کو ایک جگہ جمع ہوتے ہوئے دیکھ کر اس بات پر اطمینان ہو گئے کہ مسلمان ہمارے جهوٹ میں آ گئے ہیں پهر یکم اپریل کی صبح ان سب مسلمانوں کو ایک بحری جہاز میں بیٹھ کر روانہ کیا گیا ان کو الوداع کہنے کے لئے عیسائیوں کی فوج کے سربراہ اور جرنیلوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی جب بحری جہاز گہرے پانی میں چلا گیا تو اس بحری جہاز کو ڈبو دیا گیا جس سے بحری جہاز میں سوار مسلمان عورتوں بچے مرد سب کے سب ابدی نیند سو گئے اور عیسائیوں نے اپنے منصوبے کی کامیابی پر ایک جشن منایا کہ کس طرح ہم نے اپنے دشمنوں کو بیوقوف بنایا ہے اور اسی یاد کو عیسائی آج بهی مختلف جهوٹ بول کر ایک دوسرے کو کچھ وقت کے ہی بیوقوف بناتے ہیں اس دن بهی یکم اپریل تهی اور عیسائی آج بهی اسی تاریخ کو یہ دن مناتے ہیں

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Blog