آج ہم اپریل فول کے بارے بہت سی باتیں کرتے ہیں پہلے تو صرف اپریل کی یکم کو ہی جھوٹ بولتے تھے اور جھوٹ بول کر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی ہر طرف سے کوشش کرتے تهے مگر آج اپریل کی یکم کو ہی نہیں بلکہ ہر روز جهوٹ بول کر ایک دوسرے کو بےوقوف بنا رہے ہیں ہر روز ہم ہزاروں افراد سے جهوٹ بول کر طرح طرح کی پریشانیوں میں مبتلا کرتے ہیں ہر عام آدمی کی تو بات ہی کوئی نہیں رہی بلکہ اب تو حکومت بهی عوام کے سامنے جهوٹ کو اس طرح پیش کرتی ہے کہ نہ انسان یقین کر سکتا ہے نہ جھٹلا سکتا ہے یہ جهوٹ کہاں سے شروع ہوا کیوں ہوا اس کے بارے بہت کم افراد جانتے ہیں مگر دلیری سے جهوٹ بولتے ہیں یہاں تک بهی نہیں سوچتے کہ ہمارے جهوٹ بولنے سے کسی کی جان بهی جا سکتی ہے اور سب سے بڑا کر اسلام کے بارے بهی ہم مسلمان نہیں سوچتے کہ اسلام میں جهوٹ بولنا کتنا بڑا گناہ ہے اور ہر چیز کی جڑ ہی جهوٹ سے شروع ہوتی ہے ہمیں ایک جهوٹ کو چھپانے کے لیے کتنے جهوٹ بولنے پڑتے ہیں ایک وقت تھا جب عیسائی مذہب کی فوج نے اسپین کو فتح کیا تھا تو اس وقت اسپین میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا عیسائی فوج یہ سوچ رہی تھی کہ اب کوئی بهی مسلمان باقی زندہ نہیں بچا اسپین کے شہر غرناطہ میں عیسائیوں کا ساتھ دینے والے مسلمان لیڈر عبداللہ اور کی فیملی اس وقت گرفتار کیا گیا ان کو واپس مراکش بھیجنے کا پروگرام بنایا تھا ان کو غرناطہ شہر سے 20 کلو میٹر دور ایک پہاڑ پر چھوڑ دیا گیا پہاڑ کی چوٹی پر عبداللہ نے پہنچ کر بہت زور زور کے ساتھ رونا شروع کر دیا اسی عوام اور گهر والوں کے ساتھ غداری کرکے عیسائیوں کا ساتھ دیا جب عیسائیوں نے اسپین پر قبضہ کر لیا اور مسلمانوں کا قتل عام کیا تو عبداللہ کا ساتھ بهی انہوں نے چھوڑ دیا عیسائیوں نے عبداللہ کو قتل تو نہیں کہ مگر ملک بدر کردیا اس وقت جب وہ غرناطہ شہر کو دیکھ دیکھ کر رو رہا تھا اس وقت اس کی ماں نے عبداللہ سے کہا جس شہر کی تم حفاظت نہیں کر سکے اب اس شہر کو دیکھ کر عورتوں کی طرح آنسو کیوں بہا رہے ہو دوسری جانب عیسائیوں کی فوج میں جاسوسی کرنے والوں نے ایک پروگرام بنایا کہ زندہ بچ جانے والوں کو کسی بھی صورتحال میں زندہ نہیں چھوڑنا وہ ہر گلی محلوں میں اپنے اپنے انداز سے دیکھ رہے تھے کہ کون کون اور کہاں کہاں مسلمان زندہ ہیں دوسری طرف جو مسلمان زندہ بچ گئے تھے انھوں نے ڈر خوف کی وجہ سے اپنے نام عیسائیوں کے نام کی طرح تبدیل کر لیے اور اپنے گهر میں صلیبیں لگا لی اس بات کا عیسائیوں کو بهی پتہ تها کہ زندہ بچ جانے والے مسلمان اپنی شناخت چھپا رہے ہیں عیسائیوں نے بهی ایک بات کی ٹهین لی تھی کہ کسی بھی مسلمان کو اب اسپین میں نہیں رہنے دینا ہر صورتحال میں ان کو یہاں سے بےدخل کر کے ہی رہنا ہے تو عیسائیوں نے 20 مارچ کو ایک پروگرام بنایا کہ سب مسلمانوں کو جهوٹ بول کر ایک جگہ جمع کیا جائے مگر سوال یہ پیدا ہوتا تھا کہ مسلمان کس بات پر یقین کریں گے پهر انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے اپنے ممالک بھیج دیا جائے گا لہذا سب مسلمان یکم اپریل کو روانہ ہو سکیں جب مسلمان ان کی باتوں میں آ گئے اور ایک جگہ بڑے میدان میں جمع ہونا شروع ہو گئے عیسائی ان کو ایک جگہ جمع ہوتے ہوئے دیکھ کر اس بات پر اطمینان ہو گئے کہ مسلمان ہمارے جهوٹ میں آ گئے ہیں پهر یکم اپریل کی صبح ان سب مسلمانوں کو ایک بحری جہاز میں بیٹھ کر روانہ کیا گیا ان کو الوداع کہنے کے لئے عیسائیوں کی فوج کے سربراہ اور جرنیلوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی جب بحری جہاز گہرے پانی میں چلا گیا تو اس بحری جہاز کو ڈبو دیا گیا جس سے بحری جہاز میں سوار مسلمان عورتوں بچے مرد سب کے سب ابدی نیند سو گئے اور عیسائیوں نے اپنے منصوبے کی کامیابی پر ایک جشن منایا کہ کس طرح ہم نے اپنے دشمنوں کو بیوقوف بنایا ہے اور اسی یاد کو عیسائی آج بهی مختلف جهوٹ بول کر ایک دوسرے کو کچھ وقت کے ہی بیوقوف بناتے ہیں اس دن بهی یکم اپریل تهی اور عیسائی آج بهی اسی تاریخ کو یہ دن مناتے ہیں