اسلام آباد(یواین پی): سینیٹ انتخابات 2021ء میں 37 نشستوں کے لیے پولنگ آج ہوگی۔پنجاب کی تمام 11 نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں جب کہ آج اسلام آباد کی 2، سندھ کی 11 ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی بارہ بارہ نشستوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔صوبوں کی نشستوں پر اراکین صوبائی اسمبلی اور اسلام آباد کی 2 نشستوں پر اراکین قومی اسمبلی ووٹ کاسٹ کریں گے۔ سینیٹ الیکشن میں اسلام آباد کی ایک جنرل اور ایک خاتون کی نشست پر مقابلہ ہوگا جب کہ ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی پولنگ اسٹیشن بن جائے گی۔سینیٹ انتخابات کا سب سے دل چسپ اور بڑا معرکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جنرل نشست پر ہورہا ہے جہاں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ حکومتی اتحاد کے پاس 181 جب کہ اپوزیشن نشستوں پر موجود جماعتوں کے پاس 160 نشستیں ہیں۔اسی طرح سندھ اسمبلی میں 168 ارکان آج 11 نشستوں پر انتخاب کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے، سینیٹ الیکشن میں سندھ سے پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور ٹی ایل پی کے 17 امیدوارں کے درمیان مقابلہ ہے۔ سینیٹ کی 7 جنرل نشستوں سمیت خواتین اور ٹیکنو کریٹس کی 2،2 نشستوں کے لیے پولنگ ہوگی۔اس وقت سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 99، پاکستان تحریک انصاف 30 ارکان کے ساتھ دوسرے اور ایم کیو ایم پاکستان 21 ارکان کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے 14، تحریک لبیک پاکستان کے 3 اور متحدہ مجلس عمل کا ایک رکن ہے۔سندھ میں سینیٹ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی حتمی فہرست کے مطابق سینیٹ کی 11 نشستوں پر 17 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں حتمی فہرست کے مطابق 7 جنرل نشستوں پر 10 امیدوار انتخاب لڑیں گے۔ جنرل نشستوں پر ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری، پی ٹی آئی کے فیصل واوڈا، جی ڈی اے کے صدر الدین شاہ، پیپلز پارٹی کی شیری رحمٰن، سلیم مانڈوی والا، جام مہتاب، شہادت اعوان، تاج حیدر، صادق میمن، دوست علی جیسر انتخاب لڑیں گے۔ٹیکنو کریٹ کی 2 نشستوں پر 4 امیدوار حصہ لیں گے جن پر پیپلز پارٹی کے فارق ایچ نائیک، ڈاکٹر کریم خواجہ، پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو کے درمیان مقابلہ ہوگا۔تحریکِ لبیک پاکستان پہلی مرتبہ سینیٹ الیکشن میں حصہ لے رہی ہے جس کی طرف سے یشاء اللہ خان ٹیکنو کریٹ کی سیٹ پر امیدوار ہیں۔ خواتین کی 2 نشستوں پر 3 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو گا۔ پیپلز پارٹی کی پلوشہ خان، رخسانہ شاہ اور ایم کیو ایم کی خالدہ طیب خواتین نشستوں کی امیدوار ہیں۔
الیکشن کمیشن کی تیاریاں مکمل، 37 نشستوں کے لیے 2600 بیلٹ پیپرز کی چھپائی
دریں اثنا الیکشن کمیشن کی جانب سے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئیں، قومی اسمبلی سمیت تمام صوبائی اسمبلیوں کے ہال کو پولنگ اسٹیشن قرار دے دیا گیا۔ایکسپریس نیوز کے مطابق پولنگ سامان کی ترسیل اور بیلٹ پیپرز کی چھپائی مکمل ہوگئی۔ قومی اسمبلی ہال میں ارکان کی سہولت کے لیے 4 پولنگ بوتھ رکھے گئے ہیں جبکہ بیلٹ پیپرز، بیلٹ باکسز اور اسٹیمپس اور دیگر اسٹیشنری کا سامان متعلقہ پولنگ اسٹیشن پہنچا دیا گیا۔سینیٹ کی 37 نشستوں کے لیے 2600 سے زائد بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں، اسلام آباد کی 2 نشستوں کے لیے ارکان کو 2،2 بیلٹ پیپرز دیئے جائیں گے جبکہ سندھ کی 11 نشستوں کے لیے ارکان اسمبلی کو 3،3 اور خیبرپختونخوا، بلوچستان کی 12،12 نشستوں کے لیے 4،4 بیلٹ پیپرز دیئے جائیں گے۔اسلام آباد کی 2 نشستوں کے لیے 800، سندھ کی 11 نشستوں کے لیے 600، خیبرپختون خوا کی بارہ بارہ نشستوں کے لیے 800 اوربلوچستان کی 12 نشستوں کے لیے 400 بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی گئی۔کئی اعتبار سے اس بار سینیٹ کا حالیہ انتخاب ہنگامہ خیز رہا ہے۔ انتخاب سے قبل صدر کی جانب سے طریقہ کار تبدیل کرکے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرینس دائر کیا گیا تاہم عدالت نے آئین میں بیان کردہ طریقہ کار برقرار رکھا۔ اس سے قبل حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے انتخابات میں کام یابی اور انتخابی عمل میں خرید وفروخت کے دعوے بھی سامنے آتے رہے ہیں۔اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سینیٹ انتخابات میں حکومت کے خلاف صف بندی کرکے سینیٹ انتخاب لڑ رہا ہے جس کی وجہ سیاسی محاذ پر یہ سینیٹ انتخاب حکومت اور اپوزیشن دونوں کے لیے انتہائی اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے نتائج سے حکومت کے خلاف جاری اپوزیشن کی تحریک کے مستقبل کے حوالے سے بھی صورت حال واضح ہوجائے گی۔