لاہور(یوا ین پی)پنجاب اسمبلی میں عدم اعتماد کے معاملے پر ’’اپ سیٹ‘‘ کے امکان کو یکسر مسترد کرنا ممکن نہیں۔سینیٹ الیکشن میں حکومتی اتحاد کو شکست دینے کے بعد پی ڈی ایم اور حکومت کے درمیان آئندہ سیاسی معرکہ پنجاب اسمبلی میں ہوگا جہاں وزیراعلی عثمان بزدار کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے گھمسان کارن پڑیگا اور مسلم لیگ ق جس جانب جا کھڑی ہو گی وہ جیت جائیگا۔پنجاب اسمبلی میں دونوں فریقین کی عددی اکثریت میں اتنا معمولی فرق ہے کہ عدم اعتماد کے معاملے پر ’’اپ سیٹ‘‘ کے امکان کو یکسر مسترد کرنا ممکن نہیں۔دوسری جانب گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کو مزید الجھا گیا کیونکہ وزیر اعظم کے الفاظ ، لب و لہجہ اور باڈی لینگوئج سے واضح ہورہا تھا کہ وہ شدید غصہ میں ہیں یا پھر حفیظ شیخ کی شکست کو قبول نہیں کر پا رہے کئی ماہ سے باخبر حلقوں کا یہ دعوی سنائی دے رہا ہے کہ بعض معاملات بالخصوص پنجاب حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ کو شدید تحفظات ہیں اور وہ متعدد بار وزیراعظم کے سامنے ان کا اظہار کر چکی ہے لیکن وزیراعظم کی جانب سے عثمان بزدار کی مسلسل حمایت اور انہیں تبدیل نہ کرنے کی ضد کے سبب اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات میں پہلے جیسی بات نہیں رہی ہے.پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 181 ہے جبکہ اس کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے پاس 10 نشستیں ہیں، مسلم لیگ ن کے اراکین کی تعداد 165 ہے اور پیپلز پارٹی کے پاس 7 نشستیں ہیں 2021ء میں بہت کچھ تبدیل ہونے کا امکان ہے جس میں مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم اور جہانگیر ترین کا کردار ’’ہما‘‘ نامی پرندہ جیسا ہوگا یہ جس کے سر پہ بیٹھ جائیں گے وہ بادشاہ ہوگا۔