اللہ رب العزت کاقرآن پاک میں فرمان مبارک ہے کہ
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچ بولنے والوں کا ساتھ دو(التوبہ: 119)۔
ایک اور جگہ قرآن مجید میں ہے
کہ جھوٹ بولنے والوں پر اللہ پاک کی لعنت(سورۃ آل عمران آیت 61پارہ نمبر3)۔
جھوٹ کے بارے میں ایک حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘ سچ بولنا نیک کاموں کی ہدایت کرتا ہے اور نیک کام جنت میں لے جاتا ہے اور انسان سچ بولتے بولتے (اللہ کے ہاں) سچ بولنے والوں میں لکھا جاتا ہے اور یقیناًجھوٹ بدکاری کی طرف لے جاتا ہے اور بدکاری دوزخ کی طرف لے جاتی ہے اور یقیناًانسان جھوٹ بولتے بولتے اللہ کے ہاں جھوٹوں میں لکھا جاتا ہے۔’’ ۔
(مختصر صحیح بخاری حدیث نمبر : 2041)۔
قرآن پاک اور احادیث مبارکہ صلی اللہ علیہ وسلم میں واضح طور پہ جھوٹ سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے ہم مسلمان کہلوانے کے باوجود فرسودہ رسومات کے اتنے گرویدہ ہو چکے ہیں جس سے اللہ رب العزت اور آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی مول لے کر دنیا اور آخرت میں ذیل و رسوائی کا سبب بن رہے ہیں یکم اپریل کو لوگوں کو مختلف طریقوں سے جھوٹی اطلاعات دیکر انہیں پریشان کرنے کی غلط روایت بعض حلقوں میں فروغ پا رہی ہے اور اس سلسلے میں شہریوں کو ہوشیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔موجودہ سائنسی دور میں جبکہ دنیا گلوبل ویلج کی شکل اختیار کر چکی ہے‘ہمارے معاشرے میں بہت سے ایسے نئے تہوار اور رسومات سرایت کر چکے ہیں،جوکبھی بھی ہماری روایات کا حصہ نہیں رہے۔اپریل فول جسے جھوٹ کا سہارا لے کردوسروں کو بیوقوف بنا کر ہنسی مذاق اڑانے کے طور پرجانا جاتا ہے۔یہ خالصتاً ایک مغربی تہوار ہے جس کی تاریخ بارے متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔ان میں سے ایک رائے یہ بھی ہے کہ1582 ء میں فرانس کے بادشاہ چارلس چہارم نے کیلنڈر کو ازسرنو مرتب کرنے کی ٹھانی اور فرانس میں جارجیا کے کیلنڈر کو متعارف کرانا چاہا۔فرانس میں سال کا پہلا ہفتہ 25 مارچ سے یکم اپریل تک منایاجایاکرتا تھا لیکن بادشاہ نے جارجیا کی طرح یہاں بھی سال کا آغاز یکم جنوری سے شروع کرنے کا اعلان کیا۔ان دنوں خبر رسائی کا نظام انتہائی سست تھا اور کئی لوگوں تک اطلاع پہنچنے میں سالوں لگ جاتے تھے۔اس طرح بادشاہ کے اعلان کے باوجود بہت سے فرانسیسیوں نے سابق کیلنڈر کے مطابق یکم اپریل کو ہی نئے سال کا جشن منایا ۔فرانس میں ان لوگوں کو ’’فول‘‘ کے نام سے پکارا جانے لگا۔اپریل فول کے متعلق مغرب کے حوالے سے اسی طرح کی اور بھی روایات پائی جاتی ہیں۔اس بیوقوف بنانے کے کھیل میں بعض لوگوں کو جان کے لالے بھی پڑ جاتے ہیں،اور بعض اوقات حساس طبیعت کے لوگ جان سے بھی چلے جاتے ہیں۔اس لئے شہریوں کو اس ضمن میں محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسلام کے سنہری اور لازوال اصولوں کو ترک کر کے ہم گھاٹے کا سودا کرتے ہیں قرآن پاک اور حدیث بنوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں جھوٹ کے بارے میں واضح پیغامات موجود ہیں جولوگ جھوٹ بول کراپریل فول مناتے ہیں وہ قرآن میں ملعون ٹھہرائے گئے ہیں۔جب اپریل فول بہت سے کبیرہ گناہوں کا مجموعہ ہے توہمیں اس سے خود بھی بچنا چاہیئے اوراپنے دوستوں کو بھی سمجھاناچاہیئے رب کائنات ہمیں دین اسلام کے سنہری اور لازوال اصولوں پہ عمل پیرا ہونے کی توفیق فرمائے آمین ثم آمین۔